تالی داس میں بننے والی جھیل سے نشیبی علاقوں کو خطرہ نہیں، گلگت بلتستان حکومت
گلگت بلتستان حکومت کا کہنا ہے کہ ضلع غذر کے گاؤں تالی داس میں بننے والی جھیل سے نشیبی علاقوں کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ جھیل سے پانی کا اخراج شروع ہو چکا ہے، سیلاب کے نتیجے میں تالی داس میں اب تک 300 خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔
گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے گاؤں تالی داس میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بننے والی 8 کلومیٹر جھیل کی سطح میں 40 فٹ تک کمی آگئی ہے جس کی وجہ پانی کے اخراج میں اضافہ ہے ۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے میڈیا کو جاری تفصیلات میں بتایا ہے کہ تالی داس میں دریائی کٹاؤ کی وجہ سے مزید 13 مکانات اور ایک جماعت خانے کو خطرے کا سامنا ہے جبکہ ان 13 گھروں میں رہائش پذیر مکینوں کو محفوظ مقام منتقل کیا جاچکا ہے۔
ترجمان کے مطابق قریبی گاؤں اینگل میں 27 گھر بھی پانی کے لپیٹ میں آئے ہیں، تالی داس میں 55 گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں جبکہ 50 کے قریب گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
ترجمان کے مطابق تالی داس کے مقام پر جھیل بننے سے بالائی علاقوں کیلئے جانے والی سڑک بند ہو گئی ہے، سڑک کی بندش سے طرفین کی آبادی کو آمد و رفت کے لیے شدید مشکلات درپیش ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر چرواہے سیلاب کی پیشگی اطلاع نہ دیتے تو تالی داس حادثہ اس سال کا سب سے تباہ کن واقعہ ہوتا، جس دن سیلاب آیا اس شب تالی داس میں گاؤں کے علاؤہ باہر کے 50 لوگ بھی وہاں موجود تھے، جو حارثہ کی رات کو ہونے والی شادی میں شرکت کے لیے آئے تھے۔
ترجمان نے حکومتی اقدامات کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی کی ہدایت پر تمام محکموں کے سربراہان تالی داس میں بحالی کی آپریشن کا جائزہ لے رہے ہیں، محکمہ برقیات کے حکام ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا عملہ اور ضلعی انتظامیہ کے لوگ بھی موقع پر موجود ہیں جبکہ ٹورسٹ پولیس اور ریسکیو 1122 بھی تالی داس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والوں کے لیے خیمہ بستی قائم کر دی گئی ہے، فواج پاکستان اور جی بی سکاؤٹس کی جانب سے میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے ہیں ہے ۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ تالی داس میں بننے والی مصنوعی جھیل سے اب کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ جھیل سے پانی کا اخراج ہو رہا ہے، فیض اللہ فراق کے مطابق وزیر اعلی نے صوبہ بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور امدادی کاروائیاں تیز کرنے کا حکم دیا ہے ۔
محکمہ اطلاعات کے افسر منیر اے جوہر کے مطابق پانی کے اخراج سے جھیل کی سطح میں 40 فٹ تک کمی آئی ہے تاہم جھیل کا بند ٹوٹ جانے سے نشیبی علاقوں کو خطرات ہیں اس بنا پر گلگت کے حدود میں متعدد ہوٹلوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور دریائے گلگت کے کناروں پر آباد چند گھرانوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیاگیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم کے ایک نوٹفیکیشن میں بھی غذر کی جھیل کا بند ٹوٹ جانے سے بڑے نقصانات کے خدشات پر محکمہ تعلیم نے دریائے گلگت کے کنارے پر موجود 8 اسکولوں کو بھی بند کر دینے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
محکمہ اطلاعات کی طرف سے جاری سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے گزشتہ رات بارش اور تیز ہوائیں چلنے سے تھلپن دیامر میں 3 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
انفارمیشن افسر کے مطابق استور کے گاؤں گدائے میں گزشتہ شام کو سیلاب سے 7 گھر متاثر ہوئے، اسی طرح استور مشکن میں بارش سے پھنسے تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے،گلگت بلتستان کے مختلف مقامات پر گزشتہ شام سے بارش کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔













لائیو ٹی وی