کراچی: بارش کے بعد ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی مرمت بھی شہریوں کیلئے امتحان بن گئی
کراچی میں پیر کی صبح شہریوں کو روزمرہ سفر کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ پچھلے ہفتے کی طوفانی بارشوں کے بعد اب بھی کئی سڑکیں ٹوٹی پھوٹی اور پانی سے بھری ہوئی ہیں جن پر مرمتی کام جاری ہے۔
19 اگست کی بارشوں نے شہر کے کئی علاقے ڈبو دیے تھے، کمزور انفرااسٹرکچر کو بری طرح متاثر کیا، شہریوں کو گھنٹوں سڑکوں پر پھنسا دیا، صنعتی سرگرمیاں متاثر ہوئیں اور بجلی کے طویل بریک ڈاؤن بھی دیکھنے کو ملے۔
اب بھی مرکزی شاہراہوں پر گڑھے پڑے ہیں جو شہریوں کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں، پیر کی صبح جب لوگ دفاتر اور تعلیمی اداروں کو نکلے تو سڑکوں پر کھڑے پانی اور مرمتی کام کی وجہ سے ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ملیر، شرقی اور کورنگی اضلاع متاثر ہوئے جبکہ مصروف شاہراہوں مثلاً ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈپر شاہین کمپلیکس کے قریب اور ایم ایم عالم روڈ پر ٹریفک کا دباؤ رہا، شاہراہ فیصل اور شاہین کمپلیکس کے اطراف بھی صبح 10 بجے کے قریب ٹریفک جام رپورٹ ہوا۔
کراچی ٹریفک پولیس نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ تکلیف اور رکاوٹوں سے بچنے کے لیے 1915 ہیلپ لائن پر کال کر کے متبادل راستے معلوم کریں۔
دوپہر تقریباً 12 بجے گوگل میپس پر شہر کی زیادہ تر مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کا بہاؤ ہلکا دکھایا گیا، تاہم مختلف مقامات پر سڑکوں کی بندش رپورٹ ہوئی، خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں بارش کا پانی جمع تھا۔

صبح 7 بجکر 37 منٹ پر ٹریفک پولیس نے اطلاع دی کہ ناتھا خان پل کے ایئرپورٹ کی سمت جانے والے دوسرے ٹریک پر گڑھوں کی مرمت کا کام ہو رہا ہے، لیکن اطراف سے گاڑیاں گزر رہی ہیں اس لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔
ضلع ملیر میں صبح 8 بجکر 43 منٹ پر مدراس چوک سے سچل گوٹھ اور محمد خان گوٹھ جانے والے راستے اور سپارکو روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دیے گئے کیونکہ نالے کی تعمیر کا کام جاری تھا۔
کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق ’ٹریفک کو دونوں اطراف متبادل راستوں پر موڑا جا رہا ہے، تاہم دونوں سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے مدراس چوک پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا ہے‘۔
اسی نوعیت کے کام کے باعث صبح 9 بجے کے قریب ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ پر شاہین چوک کے نزدیک ہما لان کے سامنے دونوں سڑکیں ٹریفک کے لیے بند کر دی گئیں۔
مسافروں کو شاہین کمپلیکس سے جنگ پریس اور ایس ایم لا کالج کی طرف سے متبادل راستوں پر موڑا گیا۔
اسی وقت گلستانِ جوہر کے منور چورنگی پر انڈر پاس کے ترقیاتی کام کے باعث ٹریفک کی روانی سست رہی۔
مین سپر ہائی وے پر سچل موڑ کے سامنے پنجاب اڈہ بس اسٹینڈ سے قبل بھی ٹریفک کی روانی سست رہی۔ کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق وہاں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) پہلے ٹریک پر صفائی کا کام کر رہی تھی۔
صبح 9 بجکر 18 منٹ پر مولانا عبیداللہ سندھی روڈ پر کاشف شہید چوک سے جمالی پُل کی طرف جانے والا راستہ بارش کے پانی اور گڑھوں کے باعث متاثر ہوا، جہاں گاڑیاں ایک ہی ٹریک سے گزرنے پر مجبور رہیں۔
صبح 9 بجکر 20 منٹ پر باغِ کورنگی روڈ، عوامی کٹ سے مزار کٹ تک ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی کیونکہ راستہ تباہ حال اور پانی میں ڈوبا ہوا تھا، پولیس کے مطابق ’ٹریفک کو دوسرے راستے پر موڑا گیا ہے جہاں ڈبل ٹریفک چل رہی ہے‘۔
صبح 10 بجکر 35 منٹ پر ای بی ایم کاز وے پر بلوچ کالونی سے بروکس چورنگی کی سمت جانے والا راستہ بھی بارش کے پانی اور گڑھوں کی وجہ سے سست روی کا شکار رہا۔
صبح 11 بجکر 33 پر ڈرگ روڈ انڈر پاس پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی جو پچھلے ہفتے بارش کے پانی کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا، یہاں فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے نکاسی آب کا کام جاری تھا۔











لائیو ٹی وی