کم شرح سود کے باعث جولائی میں آٹو فنانسنگ 285 ارب 60 کروڑ روپے تک پہنچ گئی

شائع August 27, 2025
آٹو اسمبلرز کا ماننا ہے کہ فنانسگ کی حد کو بڑھا کر 60 لاکھ روپے کیا جائے تو مزید اضافہ ممکن ہے — فائل فوٹو: ڈان
آٹو اسمبلرز کا ماننا ہے کہ فنانسگ کی حد کو بڑھا کر 60 لاکھ روپے کیا جائے تو مزید اضافہ ممکن ہے — فائل فوٹو: ڈان

جولائی میں گاڑیوں کی خریداری کے لیے لیے گئے قرضے بڑھ کر 285 ارب 60 کروڑ روپے تک پہنچ گئے، جو جون میں 276 ارب 60 کروڑ روپے کی سطح پر تھے، اس طرح یہ مسلسل آٹھواں مہینہ ہے جب آٹو فنانسنگ میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ یہ رجحان مثبت ہے، لیکن موجودہ سطح جون 2022 میں ریکارڈ کیے گئے 368 ارب روپے کی بلند ترین سطح سے اب بھی کم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آٹو فنانسنگ میں بہتری کی بڑی وجہ صارفین کے اعتماد میں اضافہ اور سود کی شرح میں کمی ہے۔ موجودہ قرض کی شرح 11 فیصد ہے، جو جون 2024 میں 22 فیصد تھی، کم شرح سود نے کاروں کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دی ہے، جو یکم جولائی سے نئے انرجی وہیکل (این ای وی) ایڈاپشن لیوی کے نفاذ کے باعث بڑھ گئی تھیں۔

پاک-کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ اگر اسٹیٹ بینک آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) اجلاس میں موجودہ پالیسی ریٹ کو برقرار رکھتا ہے تو آٹو فنانسنگ کا رجحان اوپر کی طرف جاری رہنے کا امکان ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) محمد سہیل نے بھی اس رائے سے اتفاق کیا اور کہا کہ مستحکم معاشی حالات اور کاروں کی بڑھتی ہوئی فروخت فنانسنگ کے مزید مواقع پیدا کر سکتی ہیں۔

تاہم، آٹو سیکٹر کے ماہر مشہود علی خان نے خبردار کیا کہ غیر مستقل سرکاری پالیسیاں صنعتی اعتماد کو متاثر کر رہی ہیں، اگرچہ کم شرح سود کار فنانسنگ کے لیے مثبت ہے، لیکن مہنگائی کے دباؤ اور روپے-ڈالر کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال اب بھی بڑے چیلنجز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ زرمبادلہ کے ذخائر مطلوبہ سطح سے کم ہیں، لیکن روپیہ نسبتاً مستحکم ہے، تاہم بڑھتی ہوئی درآمدات آئندہ مہینوں میں کرنسی پر دباؤ ڈال سکتی ہیں۔

آٹو اسمبلرز کا ماننا ہے کہ 11 فیصد سود کی شرح طلب کو سہارا دے رہی ہے، لیکن آٹو لونز پر 30 لاکھ روپے کی حد ایک رکاوٹ بنی ہوئی ہے، اگر اس حد کو بڑھا کر 60 لاکھ روپے کیا جائے تو فنانسنگ میں مزید اضافہ ممکن ہے۔

کار لیزنگ کو بھی مشکلات کا سامنا ہے جن میں سخت شرائط شامل ہیں، جیسے 30 فیصد ڈاؤن پیمنٹ اور مختصر ادائیگی کی مدت، ایک ہزار سی سی تک گاڑیوں کے لیے 5 سال اور چھوٹی گاڑیوں کے لیے صرف 3 سال، ان چیلنجز کے باوجود جولائی میں گاڑیوں کی فروخت مضبوط رہی۔

کاروں، پک اپس، ایس یو ویز اور وینز کی فروخت 11 ہزار 34 یونٹس تک پہنچ گئی، جو سال بہ سال 28 فیصد زیادہ ہے۔

مالی سال 2025 میں اب تک مجموعی فروخت ایک لاکھ 48 ہزار 23 یونٹس رہی، جو مالی سال 2024 میں ایک لاکھ 3 ہزار 829 یونٹس کے مقابلے میں 43 فیصد زیادہ ہے، اس کی وجہ گاڑیوں کے وسیع تر انتخاب، کم مہنگائی اور زیادہ سازگار قرض کا ماحول ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025