سونے کی برآمدات بحران کا شکار، تاجروں کا ایس آر او 760 بحال کرنے کا مطالبہ

شائع August 28, 2025
— فائل فوٹو: کینوا
— فائل فوٹو: کینوا

پاکستان کی سونے اور زیورات کی برآمدی صنعت شدید بحران سے دوچار ہے کیونکہ 6 مئی کو ایس آر او 760 کی اچانک معطلی کے بعد خام سونا درآمد ہونا بند ہو گیا اور ایکسپورٹ کنسائنمنٹس بھی رک گئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون اور جولائی میں بالکل بھی سونا درآمد نہیں ہوا، جبکہ مئی میں صرف 9 کلوگرام سونا درآمد کیا گیا، جس کی مالیت 9 لاکھ 27 ہزار ڈالر تھی، یہ سونا زیادہ تر ایس آر او معطلی سے پہلے بھیجی گئی شپمنٹس کا حصہ تھا، اس کے برعکس جولائی 2024 میں سونے کی درآمدات 22 لاکھ ڈالر تک ریکارڈ کی گئی تھیں۔

زیورات کی برآمدات بھی شدید کمی کا شکار ہیں، ادارہ شماریات کے مطابق جولائی 2025 میں صرف 17 ہزار ڈالر، جون میں 27 ہزار ڈالر اور مئی میں 6 لاکھ 17 ہزار ڈالر کی برآمدات ہوئیں، جو جولائی 2024 کے 26 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔

صعنتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال شعبے کو مکمل طور پر مفلوج کر چکی ہے اور برآمد کنندگان قانونی معاہدوں کے تحت خریداروں سے ملنے والا خام سونا ہونے کے باوجود آرڈرز پورے نہیں کر پا رہے۔

پاکستان جیمز اینڈ جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین حبیب الرحمٰن نے بتایا کہ یو اے ای کی ایک کمپنی نے مارچ میں 860 گرام خالص سونا فراہم کیا تھا، جسے 120 دنوں میں جیولری کی شکل میں واپس کرنا تھا، لیکن 19 اگست تک 164 دن گزرنے کے باوجود آرڈر پورا نہیں ہو سکا۔

اب یو اے ای کی کمپنی نے سونا واپس مانگ لیا ہے اور کہا ہے کہ جیولری کی ترسیل پر ہی 17 ہزار 268 ڈالر کی ادائیگی کی جائے گی، کمپنی نے پاکستان کے سفیر کو لکھے گئے خط میں برآمدات کی بار بار معطلی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے حالات کا موازنہ بھارت سے کیا، جہاں سپلائی بلا تعطل جاری ہے۔

حبیب الرحمٰن نے خبردار کیا کہ اس رکاوٹ کے باعث عالمی خریدار پاکستان سے آرڈرز کم کرنے یا ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں، جس سے قانونی چارہ جوئی اور مزید نقصانات کا خطرہ ہے۔

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط میں اپیل کی کہ جیولری ایکسپورٹ انڈسٹری کے تحفظ کے لیے ایس آر او 760 کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے برآمد کنندگان نے قانونی معاہدوں کے تحت خام سونا وصول کر کے جیولری تیار کر لی تھی کہ اچانک نوٹی فکیشن معطل کر دیا گیا، جس سے سپلائی چین ٹوٹ گئی اور عالمی خریداروں کا اعتماد مجروح ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اعلیٰ حکومتی کمیٹی نے ایس آر او 760 کے تحت گزشتہ لین دین کا جائزہ لیا اور کوئی بے ضابطگی سامنے نہیں آئی، جس کی رپورٹ بھی جمع کرائی جا چکی ہے، وزارتِ تجارت نے بحالی کی سمری بھیجی ہوئی ہے جو وزیر اعظم آفس میں زیر التوا ہے۔

یونائیٹڈ بزنس گروپ کے پیٹرن اِن چیف ایس ایم تنویر نے خبردار کیا کہ ایس آر او کی بحالی میں مزید تاخیر کی صورت میں عالمی خریدار قانونی دعوے دائر کر سکتے ہیں، جس سے پاکستان کو مالی نقصان اور عالمی سونے کی تجارت میں بدنامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ کم از کم زیر التوا ایکسپورٹ کنسائنمنٹس کے لیے ایس آر او کی بحالی کی منظوری دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پاکستان کی ایکسپورٹ مارکیٹس کے تحفظ، عالمی خریداروں کے اعتماد کی بحالی اور بین الاقوامی تجارتی فورمز میں ملک کی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025