کراچی: فیسوں میں من مانا اضافہ، طلبہ و والدین سے ناروا سلوک پر نجی اسکول کو بھاری جرمانہ
ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ رفیعہ جاوید نے فیسوں میں من مانا اضافہ کرنے اور طلبہ و والدین سے ناروا سلوک پر کراچی کے علاقے کورنگی میں واقع این جے ڈبلیو اسکول پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز نے اسکول انتظامیہ سے 7 روز میں وضاحت طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ والدین سے ٹیوشن فیس یا کسی بھی دیگر مد میں غیر قانونی طور پر وصول کی گئی زائد رقوم واپس کی جائیں اور 5 لاکھ روپے جرمانہ جمع کرایا جائے اور اسکول سے نکالے گئے طلبہ کو بلاامتیاز دوبارہ داخلہ دیا جائے۔
اسکول کو جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کو ادارے میں زیرِ تعلیم طلبہ کے 100 سے زائد والدین کی طرف سے ایک باضابطہ شکایت موصول ہوئی ہے، جس میں الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ ایک میٹنگ کے دوران ٹیوشن فیس میں غیر مجاز اور غیر معمولی اضافے پر اعتراض کرنے والے والدین کے بچوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے جسمانی سزا دی گئی اور ان کا داخلہ خارج کردیا گیا ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ ان سنگین الزامات کی تحقیقات اور والدین کی شکایات کی تصدیق کے لیے سندھ سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) رولز، 2005 کے سیکشن 17 کے تحت ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔

نوٹس کے مطابق کمیٹی نے 28 اگست کو صبح 9 بجے اسکول کا دورہ کیا اور اسکول کے ریکارڈ، خصوصاً والدین کو جاری کیے گئے ٹیوشن فیس واؤچرز تک رسائی مانگی تاہم اسکول انتظامیہ نے نہ صرف مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنے میں ناکامی ظاہر کی بلکہ یہ دعویٰ بھی کیا کہ ریکارڈ بارش کی وجہ سے ضائع ہو گیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ دورے کے دوران اسکول انتظامیہ نے عدم تعاون کا مظاہرہ کرتے ہوئے توہین آمیز رویہ اختیار کیا اور مبینہ طور پر انکوائری ٹیم کے ارکان سے بدسلوکی کی۔
نوٹس کے مطابق 16 ستمبر 2022 کو رجسٹریشن آخری تجدیدکے وقت نرسری سے دسویں جماعت تک کے لیے منظور شدہ ماہانہ ٹیوشن فیس 4 ہزار 850 روپے تھی، تاہم والدین کو جاری موجودہ واؤچرز کی بنیاد پر یہ واضح ہے کہ اسکول ماہانہ 6 ہزار روپے فیس وصول کر رہا ہے، جو کہ فی طالبعلم 1150 روپے فی ماہ غیر مجاز اضافہ بنتا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اسکول انتظامیہ کا متعلقہ اتھارٹی کی پیشگی منظوری کے بغیر کسی بھی فیس میں اضافہ کرنا رول 7(6) کی صریح خلاف ورزی ہے، جو پیشگی منظوری کے بغیر کسی بھی فیس میں اضافے سے منع کرتا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ رفیعہ جاوید نے اسکول کو جاری کردہ نوٹس میں سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) آرڈیننس 2001، ترمیمی ایکٹ 2003 (سندھ ایکٹ نمبر 1 آف 2004)“ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجاز اتھارٹی ہونے کے ناطے وہ مطمئن ہیں کہ مزید کوئی خط یا ہدایت جاری کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اسکول کو یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ اس نوٹس کے اجرا کی تاریخ کے 7 دن کے اندر تحریری طور پر وضاحت پیش کریں کہ کیوں نہ آپ کے ادارے کے خلاف کارروائی کی جائے، بصورتِ دیگر آپ کے خلاف یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
نوٹس میں اسکول انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ والدین سے ٹیوشن فیس یا کسی بھی دیگر مد میں غیر قانونی طور پر وصول کی گئی زائد رقوم واپس کی جائیں اور 5 لاکھ روپے جرمانہ جمع کرایا جائے اور اسکول سے نکالے گئے طلبہ کو بلاامتیاز دوبارہ داخلہ دیا جائے۔
دریں اثنا، پاکستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیر عالم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے مذکورہ اسکول کے خلاف کارروائی کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے اور طلبہ کے والدین کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔












لائیو ٹی وی