• KHI: Sunny 17.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.5°C
  • KHI: Sunny 17.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.5°C

کہانیاں نہ ہونے اور فضول کی لڑائیاں دکھانے پر فلم انڈسٹری تباہ ہوئی، سعود

شائع August 29, 2025
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

ماضی کے مقبول فلمی ہیرو سعود نے کہا ہے کہ لاہور فلم انڈسٹری جسے لولی وڈ میں کہا جاتا تھا، وہ کمزور فلمی کہانیاں دکھانے اور فلموں میں فضول کی لڑائیاں دکھانے کی وجہ سے بھی تباہ ہوئی۔

سعود قاسمی نے حال ہی میں ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

اداکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلی بار اپنی اہلیہ کو کراچی میں ایک شادی کی تقریب میں دیکھا، جس کے بعد انہوں نے ان کے گھر رشتہ بھیجا اور ان کے رشتے کی بات کرنے متعدد اداکار ان کے ساتھ گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اسی طرح کراچی میں ہی شادی کی ایک تقریب میں فلم ساز پرویز ملک کے بھائی نے انہیں دیکھ کر کہا کہ ان کے بھائی فلم بنا رہے ہیں اور وہ انہیں کاسٹ کرنا چاہتے ہیں، اسی طرح انہیں پہلی فلم کی پیش کش ہوئی۔

اداکار کے مطابق انہوں نے پرویز کلیم کی فلم ’گناہ‘ سے کیریئر کا آغاز کیا اور خوش قسمتی سے ان کی پہلی ہی فلم کامیاب گئی، جس کے بعد وہ اداکاری ہی کرتے رہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں اداکاری کرنے کا کوئی شوق نہیں تھا، انہوں نے مذاق مذاق میں فلم کی اور سوچا کہ مستقبل میں جب ان کے بچے ہوں گے تو وہ انہیں اپنی فلم دکھا کر کہیں گے کہ وہ بھی کبھی اداکار ہوا کرتے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں سعود نے بتایا کہ ماضی کی پاکستانی فلموں میں ہیرو اور غنڈے کی لڑائی کسی لڑکی پر نہیں بلکہ ذاتی دشمنی پر ہوتی تھی اور فضول میں ہیرو 250 اور ولن 200 بندے مار دیتا تھا۔

ماضی کی فلم انڈسٹری کی تباہی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ لولی وڈ تباہ ہونے اور لاہور میں بنے ہوئے فلم اسٹوڈیوز کی بندش سے اداکاروں کے علاوہ تمام تکنیکی افراد بے روزگار ہوگئے، وہ آج بھی شدید مالی مشکلات میں زندگی گزار رہے ہیں جب کہ متعدد افراد کسم پرسی کی زندگی گزار کر چل بسے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی فلم انڈسٹری تباہ ہونے کی متعدد وجوہات ہیں اور تمام افراد نے مل کر انڈسٹری کو تباہ کیا، وہ بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔

سعود کے مطابق ماضی میں ہدایت کاروں کے ساتھ ساتھ اداکاروں کے پاس بھی وقت نہیں ہوتا تھا، فلموں میں کوئی کہانی نہیں ہوتی تھی، ہر وقت مار دھاڑ دکھائی جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ فلموں میں اگر ہیرو 200 بندے مارتا تھا تو ولن بھی اتنے ہی 200 بندے مار دیتا تھا، ہیرو اور غنڈے کا کوئی فرق نہیں تھا، جس وجہ سے بلآخر فلم انڈسٹری تباہ ہوئی۔

اداکار نے کہا کہ فلمی حالات خراب ہونے سے قبل ہی 2005 میں لاہور چھوڑ کر کراچی منتقل ہوگئے تھے اور بعد میں باقی اداکار اور ہدایت کار بھی کراچی آگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025