کراچی: جائیداد کے تنازع پر بہن پر تیزاب پھینکنے والے بھائی کو 14 سال قید کی سزا

شائع August 30, 2025
ملزم نے اپنا حصہ جوا کھیل کر ضائع کر دیا تھا اور اپنی بہن پر دباؤ ڈال رہا تھا کہ وہ اپنا حصہ اسے دے دے — ۔فائل فوٹو: رائٹرز
ملزم نے اپنا حصہ جوا کھیل کر ضائع کر دیا تھا اور اپنی بہن پر دباؤ ڈال رہا تھا کہ وہ اپنا حصہ اسے دے دے — ۔فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی کی سیشن عدالت نے جائیداد کے تنازع پر اپنی بہن پر تیزاب پھینکنے کے جرم میں بھائی کو 14 سال قید کی سزا کا فیصلہ سنا دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق استغاثہ کی وکیل عرفانہ قادری، مدعی کے وکیل شہزاد اکبر اور دفاعی وکیل کے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبد الظہور چانڈیو نے محمد رمضان کو اپنی بہن صغریٰ پر تیزاب پھینکنے کا مجرم قرار دیا۔

عبد الظہور چانڈیو صنفی تشدد کی عدالت (جنوبی) کے سربراہ بھی ہیں۔

مجرم نے بہن کو اس لیے نشانہ بنایا کہ اس نے وراثتی جائیداد میں اپنے حصے سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ مقدمہ ایک سنگین جرم سے متعلق ہے جس میں ایک عورت پر تیزاب سے حملہ کیا گیا، ایسا عمل متاثرہ شخص کو تاحیات جسمانی اور نفسیاتی اذیت میں مبتلا کر دیتا ہے، یہ صرف فرد کے خلاف جرم نہیں بلکہ معاشرے پر ایک بدنما داغ اور عوامی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے متاثرہ خاتون کو چاقو مار کر زخمی کرنے پر 2 سال قید، جبکہ اس کے بیٹوں نعیم اور وسیم پر حملہ کرنے پر مزید 4، 4 سال قید کی سزا بھی سنائی۔

اس کے علاوہ عدالت نے متاثرین کو زخمی کرنے پر مجموعی طور پر 4 لاکھ 50 ہزار روپے ہرجانہ بھی عائد کر دیا۔

استغاثہ کے مطابق نومبر 2022 میں متاثرہ خاتون اپنے بھائی کے گھر منظور کالونی گئی تھی، جہاں ملزم نے اس پر تیزاب پھینکا، تاہم وہ بھاگ کر قریبی گھر میں پناہ لینے میں کامیاب ہو گئی، مگر ملزم اس کا پیچھا کرتا رہا اور دوبارہ اس پر اور اس کے بیٹوں پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔

استغاثہ کے مطابق ملزم نے وراثتی جائیداد میں اپنا حصہ جوا کھیل کر ضائع کر دیا تھا، اور اپنی بہن پر دباؤ ڈال رہا تھا کہ وہ اپنا حصہ اسے دے دے، بہن کے انکار پر اس نے تیزاب پھینکا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے اپنے بیان میں خود کو بے گناہ قرار دیا اور الزامات سے انکار کیا، تاہم عدالت نے کہا کہ ملزم متاثرہ افراد کے زخموں کے بارے میں کوئی متبادل مؤقف یا معقول وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025