پنجاب میں سیلاب کے باعث سپلائی چین متاثر، کراچی میں آلو، پیاز کی ترسیل میں نمایاں کمی
شدید بارشوں اور سیلاب نے پنجاب میں مال برداری کے نظام کو متاثر کیا ہے، ٹرانسپورٹرز کے مطابق اشیا کی ترسیل میں تاخیر مہنگائی کے نئے خطرات کو جنم دے سکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ موٹرویز اور ہائی ویز پر درآمد، برآمد اور مقامی استعمال کی مختلف اشیا کی ترسیل جاری ہے، تاہم مال بردار ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ پنجاب میں تباہ کن سیلاب دیگر راستوں پر تاخیر کا باعث بن رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے پنجاب کے مختلف حصوں تک بھیجی جانے والی اور پنجاب سے کراچی آنے والی ترسیلات میں تاخیر ہو رہی ہے۔
آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس کے صدر نثار حسین جعفری نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں میں سپلائی چین کو دو سے تین دن کی تاخیر کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موٹروے کے راستوں کے علاوہ عام حالات میں کراچی سے پنجاب کے مختلف علاقوں تک درآمدی اور برآمدی اشیا کی ترسیل میں دو سے تین دن لگتے ہیں اور خالی یا بھرے کنٹینرز کی واپسی میں بھی اتنا ہی وقت لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف شہروں میں بلدیاتی حکومتوں نے کنٹینر ٹرکوں کے لیے ڈائیورژن بورڈز نہیں لگائے، جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز اکثر ایسے مقامات تک پہنچ جاتے ہیں جہاں آگے جانا ممکن نہیں ہوتا۔
نثار حسین جعفری نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ ایندھن اور وقت بچانے کے لیے ڈائیورژن بورڈز نصب کیے جائیں۔
سیلاب زدہ علاقوں سے کھاد کی ترسیل معطل
فیرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریٹائرڈ بریگیڈیئر شیرشاہ ملک نے کہا کہ دریائے ستلج، راوی اور چناب جیسے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے گزرنے والی کھاد کی ترسیل تقریباً معطل ہو گئی ہے۔
تاہم، موٹرویز اور ہائی ویز پر کھاد کی ترسیل بدستور جاری ہے لیکن اگر سیلاب طویل ہوا تو کھاد کی ترسیل اور استعمال یقینی طور پر متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ دو سے تین دنوں میں سیلاب ملتان سے گزرے گا اور 6 ستمبر 2025 کو سندھ میں داخل ہوگا، اس کے بعد اصل زمینی صورتحال واضح ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دریائی پٹیوں اور دریاؤں کے پار فروخت مراکز پر کھاد کی ترسیل روک دی گئی ہے، البتہ ان علاقوں میں کھاد کا استعمال بھی رک گیا ہے، اس لیے فی الحال سیلاب زدہ علاقوں میں قلت کا کوئی امکان نہیں ہے۔
فلاحی انجمن ہول سیل سبزی منڈی، سپر ہائی وے، نیو سبزی منڈی کے صدر حاجی شاہجہان نے کہا کہ بلوچستان سے پیاز کی ترسیل اور کولڈ اسٹوریج سے آلو کی فراہمی بارشوں اور سیلاب کے باعث کراچی میں کم ہو گئی ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کے سیکریٹری جنرل سید نذیر عباس زیدی نے کہا کہ انہیں ابھی تک اپ کنٹری میں تیل کی سپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہوا اور وہ نہیں جانتے کہ اگلے دو دنوں میں کیا ہوگا۔
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے چیئرمین توقیرالحق نے کہا کہ اب تک سپلائی میں رکاوٹ کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور طبی اشیا کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔
سیلاب زرعی پیداوار کے لیے خطرہ
انسائٹ سیکیورٹیز کے محمد شہروز نے کہا کہ حالیہ سیلاب خیبر پختونخوا اور پنجاب میں زرعی پیداوار اور سپلائی چین کے لیے خطرہ ہیں، جو دوبارہ سپلائی سائیڈ مہنگائی کے دباؤ کو جنم دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ نوزائیدہ استحکام کو محفوظ بنایا جائے اور معیشت کی بنیاد کو مضبوط کیا جائے، اس سے پہلے کہ معیشت کو ترقی کی جانب بڑھایا جائے۔
محمد شہروز نے بتایا کہ اگست 2025 میں ہیڈلائن افراطِ زر 4.1 فیصد رہنے کا اندازہ ہے، جو گزشتہ سال اسی ماہ میں 9.6 فیصد اور جولائی 2025 میں 4.1 فیصد تھا۔ ماہ بہ ماہ بنیاد پر افراطِ زر میں 0.4 فیصد اضافے کا امکان ہے، جو زیادہ تر خوراک کی بلند قیمتوں کی وجہ سے ہے، تاہم اس کا کچھ اثر بجلی کے کم نرخوں اور ایل پی جی کی گرتی قیمتوں سے زائل ہو گیا ہے۔













لائیو ٹی وی