اسرائیل کے غزہ پر حملے تیز، صبح سے 20 فلسطینی شہید، نقل مکانی میں تیزی آگئی
اسرائیلی فوج کے شدید حملوں میں آج صبح سے کم از کم 20 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، فلسطینی شمالی غزہ شہر اور آس پاس کے علاقوں سے مسلسل نقل مکانی کر رہے ہیں، کیوں کہ اسرائیلی فوج شہر پر قبضہ کرنے اور 10 لاکھ لوگوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے کے تحت حملے تیز کر رہی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل کے حملوں میں 77 فلسطینی شہید ہوئے تھے، جن میں 11 افراد خوراک کی امداد کے انتظار کرنے کے دوران جان کی بازی ہار گئے تھے۔
یمن کے حوثیوں نے اسرائیلی حملے میں وزیر اعظم احمد الرحاوی اور دیگر کابینہ کے اراکین کی موت کی تصدیق کے بعد اسرائیل سے انتقام لینے کا عہد کیا ہے۔
7 اکتوبر کے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
مسلسل بمباری
گزشتہ چند گھنٹوں میں جبالیہ پر اسرائیلی بمباری رک نہیں سکی، توپ خانے سے گولا باری اور فضائی حملوں نے جبالیہ کی تمام شناختیں مٹا دی ہیں۔
غزہ شہر کے سب سے مصروف علاقوں میں سے ایک پر بھی بہت شدید حملہ ہوا، اس کے بعد کے مناظر نہایت ہی خوفناک ہیں، جہاں فلسطینی اب بھی لوگوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جو علاقہ نشانہ بنایا گیا وہ مارکیٹ کے بیچ میں تھا، لیکن وہاں ان خیموں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔
فلسطینی اب نقل مکانی پر مجبور ہیں، اور جب بھی اسرائیلی فوج خیموں کو نشانہ بناتی ہے تو لوگ اور زیادہ خوفزدہ ہو جاتے ہیں، کیوں کہ ان کے پاس پناہ کی کوئی جگہ نہیں بچی ہے، ساتھ ہی ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ یا کوئی اور جگہ نہیں ہے جہاں وہ جا سکیں۔
محفوظ پناہ گاہیں ناپید، خوف بہت زیادہ
زیادہ تر ٹرک جو آ رہے ہیں وہ تجارتی ہیں، اور فلسطینی انہیں خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، جب تک تقسیم کے مراکز کھانا تقسیم نہیں کریں گے، صورتحال ایسی ہی رہے گی۔
الخلیل کے قریب غیرقانونی یہودی بستی قائم
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہایوم کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستی کریات اربع کے قریب ایک نئے محلے میں حال ہی میں 10 خاندان آباد ہوئے ہیں۔
یہ نیا محلہ، جسے ’اویعاد‘ کہا جا رہا ہے، کریات اربع کے علاقے میں دہائیوں بعد پہلی اسرائیلی توسیع ہے۔
کریات اربع کونسل نے کہا کہ اس بستی کا مقصد فلسطینی زمینوں کے الخلیل سے صحرائے نقب تک جغرافیائی تعلق کو کاٹنا اور علاقے میں اسرائیلی بستیوں کے درمیان تعلق کو مضبوط کرنا ہے۔

مغربی کنارے میں تمام اسرائیلی بستیاں بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی تصور کی جاتی ہیں۔
یہودی ایجنسی کے سربراہ کا جنوبی افریقہ کا دورہ منسوخ
یہودی ایجنسی کے چیئرمین نے گرفتاری کے خدشات کے باعث جنوبی افریقہ کا دورہ منسوخ کر دیا۔
ایجنسی کا ماننا ہے کہ اسرائیل مخالف کارکن جنوبی افریقہ میں ان کی گرفتاری کی کوشش کر سکتے ہیں، جو اس وقت بین الاقوامی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزام پر اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلا رہا ہے۔
ألموگ ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل ہیں، جن کا تعلق کئی ایسے افراد سے ہے، جنہیں 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
نیتن یاہو اور ٹرمپ ’نسل کشی کے انعام‘ کے حق دار
اسرائیلی کالم نگار جدعون لیوی کا کہنا ہے کہ ’غزہ میں خونریزی کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ جتنا ذمہ دار ہے، اتنا کوئی اور غیر اسرائیلی نہیں ہے۔
اسرائیلی میڈیا ادارے ہارٹز کے لیے اپنے کالم میں لیوی نے لکھا کہ ٹرمپ ایک فون کال کے ذریعے یہ جنگ ختم کر سکتے ہیں۔ تاہم ’انہوں نے یہ فون نہیں کیا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے نہ صرف فون نہیں کیا بلکہ وہ بدستور اسرائیلی جنگی مشین کو فنڈ، اسلحہ اور حمایت فراہم کر رہے ہیں، گویا کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
لیوی نے کہا کہ اگر نیتن یاہو اور ٹرمپ کسی انعام کے مستحق ہیں، تو وہ ایک ایسا انعام ہے جو خوش قسمتی سے ابھی تک قائم نہیں ہوا اور وہ ہے ’نسل کشی کا انعام‘۔












لائیو ٹی وی