ہیڈ بلوکی، تریموں اور سدھنائی پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب،200 سے زائد گاؤں ڈوب گئے
بھارت کی جانب سے سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے سے 8 لاکھ کیوسک کا آبی ریلا پاکستان پہنچے گا جب کہ جھنگ میں ہیڈ تریموں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں 5 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا ہے جس کے نتیجے میں 200 سے زائد گاؤں ڈوب گئے، ہیڈ بلوکی اور سدھنائی پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پنجاب کے تینوں دریاؤں میں بدترین سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے باعث اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جب کہ 35 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی اور سدھنائی اور دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
تریموں میں پانچ لاکھ 50 ہزار 965 کیوسک پانی کا اخراج ریکارڈ کیا گیا، جبکہ سدھنائی پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ جاری ہے۔
دریائےستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بدستور غیرمعمولی طور پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا اخراج دو لاکھ 53 لاکھ 68 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ دریائے چناب میں قادرآباد اور دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
بھارت نے گزشتہ روز ایک بار پھر آبی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر اطلاع دیے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک ہوگیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے پنجاب کے سیلاب زدہ اضلاع میں آج موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کردی، جب کہ خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور کشمیر کے بعض علاقوں میں بھی بارش کا امکان ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پنجاب تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب سے نبردآزما ہو رہا ہے، بدقسمتی سے بارشوں کا نواں اسپیل بھرپور چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بڑھا رہے گا، چناب میں ہیڈ مرالہ میں کوئی نیا ریلہ داخل نہیں ہوا، پنجاب کے مشرقی علاقوں میں تاحال بارش چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تریموں کے مقام پر چناب کا بڑا ریلہ اپنا عروج حاصل کر چکا ہے،تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ کیوسک سے زیادہ ہے، مگر اب اس مقام پر کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریائے جہلم میں بیس کلومیٹر تک دریائے چناب کا پانی موجود ہے، دریائے راوی پر اس وقت سنگین صورتحال ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے کہا کہ سدھنائی ہیڈ ورک کی گنجائش ڈیڑھ لاکھ کیوسک تک ہے، خدشہ ہے کہ سرمائی ہیڈ ورک پر یہ گنجائش جلد پوری ہو جائے گی۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ آج رات کسی بھی وقت سدھنائی ہیڈ ورک پر مائی صبورا کے مقام پر شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 2200 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے جب کہ سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 23 لاکھ 83 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا تھا کہ سیلاب میں پھنس جانے والے 9 لاکھ 18 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے اضلاع میں 386 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 333 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
نبیل جاوید نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو وہ ریلیف سرگرمیوں میں 6 لاکھ 9 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا تھا کہ دریائے راوی ستلج کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ہے، دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پہ پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 34 ہزار کیوسک ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جھنگ اور ہیڈ تریموں سے گزر رہا ہے، دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پہ پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 76 ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب میں قادر اباد کے مقام پہ پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 54 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر کا کہنا تھا کہ ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
نبیل جاوید نے کہا کہ دریائے راوی شادرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 67 ہزار کیوسک ہے، بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 72 ہزار کی کیوسک ہے، دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 72 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نے بتایا کہ منگلا ڈیم 82 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 84 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 98 فیصد جب کہ تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب میں ڈوبنے سے 35 شہری جاں بحق ہوئے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، کسانوں کے نقصانات کا تخمینہ لگا کر ازالہ یقینی بنایا جائے گا۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشیں ریکارڈ کی گئی، لاہور 42، گجرانوالہ 19، خانیوال اور قصور 12، مری 11، گجرات اور نارووال 5، اور سیالکوٹ میں 4 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔
پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کا امکان ہے، مون سون بارشوں کا 9واں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا۔
پاک فوج کا جھنگ کے موضع حسن خان میں ریسکیو آپریشن
پاک فوج کے جوانوں نے جھنگ کے موضع حسن خان میں سیلاب میں پھنسے 4 افراد کو بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔
ریسکیو کیے جانے والے افراد میں بزرگ شہری، بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، سیلاب زدگان کی جانب سے پاک فوج کے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کو سراہا جا رہا ہے۔
دریں اثنا پاک فوج نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کیمپس قائم کر دیے ہیں جہاں سے کپڑے،راشن اور ادویات کی فراہمی کا سلسلہ بلا تعطل جاری ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کا سیلاب سے متاثر اساتذہ اور ملازمین کے اہل خانہ کو عارضی رہائش دینےکا فیصلہ
انتظامیہ جامعہ پنجاب نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثر اساتذہ اور ملازمین کےخاندانوں کو نیوکیمپس میں عارضی رہائش دی جائے گی۔
وائس چانسلر جامعہ پنجاب نے سیلاب سے متاثرہ ملازمین کی امداد کیلئےخصوصی اقدامات کی ہدایت کردی۔













لائیو ٹی وی