بھارت میں طوفانی بارشوں سے پنجاب میں تاریخ کے بدترین سیلاب کی صورتحال سنگین ہونے کا خدشہ
پنجاب شدید سیلابی بحران کی لپیٹ میں ہے کیونکہ دریائے چناب، راوی اور ستلج کے پانی کی سطح ’انتہائی بلند‘ ہو چکی ہے جو وسیع و عریض علاقوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے مزید طوفانی بارشوں کی وارننگ دی ہے جو لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات میں اربن فلڈنگ کا باعث بن سکتی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان کمیشن برائے دریائے سندھ کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہائی کمیشن نے پاکستان کو اطلاع دی ہے کہ ہریکے اور فیروزپور ہیڈ ورکس سے آنے والے سیلابی پانی کے بعد پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کی توقع ہے۔
پی ڈی ایم اے کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’بھارت میں دریائے ستلج پر واقع ہریکے اور فیروزپور یکم ستمبر صبح 8 بجے کی صورتحال کے مطابق بلند ترین سیلابی سطح پر ہیں جس کا اثر نیچے کے پاکستانی اضلاع پر پڑے گا‘۔
بھارت کے شمالی علاقے خاص طور پر وہ کیچمنٹ ایریاز جہاں سے دریا پاکستان کی طرف آتے ہیں، حالیہ ہفتوں میں شدید اور مسلسل بارشوں کا سامنا کر رہے ہیں، بھارت کی موسمیاتی پیشگوئیوں کے مطابق آئندہ 36 گھنٹے اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، ہریانہ اور بھارتی پنجاب کے لیے نہایت اہم ہیں کیونکہ ان علاقوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔
منگل کی صبح ایک بجے تک دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر 5 لاکھ 32 ہزار 498 کیوسک پانی کا اخراج ریکارڈ کیا گیا، جسے ’انتہائی بلند‘ سیلاب قرار دیا گیا ہے، ایک خطرناک ریلہ ہیڈ تریموں کی طرف بڑھ رہا ہے اور پانی کی سطح 7 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کی پیشگوئی ہے۔
اسی وقت دریائے راوی بھی بلوکی ہیڈ ورکس پر ’انتہائی بلند‘ سطح پر ہے جہاں ایک لاکھ 44 ہزار 675 کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا، سدھنائی ہیڈ ورکس پر بھی پانی کی سطح مسلسل بڑھتے ہوئے ایک لاکھ 5 ہزار 604 کیوسک تک پہنچ گئی ہے۔
دریائے ستلج بھی قصور کے مقام گنڈا سنگھ والا پر مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے جہاں 2 لاکھ 53 ہزار 68 کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے، جسے ’انتہائی بلند‘ سطح کہا گیا ہے، صورتحال مزید خراب ہونے کا امکان ہے اور 4 سے 5 ستمبر کے دوران تقریباً 10 لاکھ کیوسک پانی پنجند کے مقام پر اکٹھا ہونے کی پیشگوئی ہے۔
صوبائی حکومت، جس نے اسے اپنی ’سب سے بڑا ریسکیو اور ریلیف آپریشن‘ قرار دیا ہے، اب اپنی توجہ جنوبی پنجاب کی طرف مرکوز کر رہی ہے۔
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’پانی وسطی پنجاب کے بڑے آبادی والے مراکز سے گزر چکا ہے، لیکن ہماری انفرااسٹرکچر اور تیاریوں کا اصل امتحان اب پنجند اور اس کے بعد کے علاقوں میں ہوگا، ہم اسے لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کر رہے ہیں‘۔
پنجاب کی تاریخ کا بدترین سیلاب
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے اب تک 41 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پنجاب اپنی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ مون سون کے نویں اسپیل کے تحت آئندہ دو دن مزید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیڈ مرالہ میں کوئی نیا سیلابی ریلہ داخل نہیں ہوا، تاہم بارشوں کے بعد کٹاریاں میں برساتی نالہ لئی میں پانی کی سطح 19 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ تریموں ہیڈ ورکس کو کوئی خطرہ نہیں، تاہم دریائے چناب کا پانی اگلے 12 گھنٹوں میں ملتان پہنچے گا، جہاں یہ راوی کے سیلابی پانی کے ساتھ ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سدھنائی پر بڑے ریلا آنے کی وجہ سے صفورہ کے مقام پر پیر کی رات شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے، جس سے 14 دیہات اور 17 ہزار ایکڑ زمین متاثر ہوگی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ منگل کو ہیڈ محمد والا پر 6 سے 6.5 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا متوقع ہے جس کے بارے میں ملتان میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلے کیے جا چکے ہیں، اگر وہاں شگاف ڈالا گیا تو 16 مواضع متاثر ہوں گے۔
پی ڈی ایم اے کے سربراہ نے کہا کہ پنجند کے مقام پر 5 ستمبر کو پانی اکٹھا ہوگا، لیکن یہ مقدار پہلے کے اندازوں سے کم ہوگی، دریائے ستلج کا پانی فی الحال سلیمانکی اور ہیڈ اسلام کی طرف بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بروقت فیصلوں نے کئی زندگیاں بچائی ہیں، ریسکیو 1122 اپنی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کر رہی ہے، جس میں 3100 دیہات اور 2900 مواضع متاثر ہو چکے ہیں۔
اب تک 24 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے 9 لاکھ سے زیادہ افراد اور 6 لاکھ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں، ریلیف کیمپوں اور ٹینٹ سٹیز کی تعداد 390 ہے جبکہ مویشیوں کے لیے چارہ اور خوراک کا انتظام محکمہ لائیو اسٹاک کر رہا ہے۔
عرفان کاٹھیا نے مزید کہا کہ بھارت نے صرف دریائے ستلج کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں، دیگر دریاؤں کے ریلے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
اس سے پہلے ملتان کے کمشنر عامر کریم خان نے کہا کہ اب تک 4 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد اور 4 لاکھ 68 ہزار سے زیادہ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں تقریباً 8 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پیر اور منگل کی درمیانی شب ملتان سے گزرنے کی توقع ہے۔
شیر شاہ اور ہیڈ محمد والا پر ممکنہ شگاف ڈالنے کا فیصلہ پانی کی صورتحال دیکھ کر کیا جائے گا۔
شہری سیلاب کا خدشہ
دوسری جانب، پی ڈی ایم اے نے پیر کو وارننگ جاری کی کہ لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات میں اگلے 72 گھنٹوں میں شدید بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ ہوسکتی ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق پنجاب کے مختلف حصوں میں بارشوں کے باعث اگلے 72 گھنٹوں میں لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات میں شہری سیلاب کا خدشہ ہے۔
’مون سون کا ایک واضح کم دباؤ جنوب مغربی ہریانہ اور ملحقہ علاقوں پر موجود ہے، جبکہ ایک طاقتور مغربی لہر کا سلسلہ ملک کے شمالی حصوں پر موجود ہے‘۔
پیشگوئی میں کہا گیا ہے کہ ’یکم سے 3 ستمبر تک دریائے ستلج، بیاس (گنڈا سنگھ والا سے اوپر)، راوی اور چناب کے بالائی حصوں اور ان کی معاون نہروں، نیز لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں شدید سے نہایت شدید بارشیں اور موسلا دھار بارش متوقع ہے‘۔
اس صورتحال کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے، اور ستلج، راوی اور چناب میں ’انتہائی بلند‘ سطح کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے، ضلعی انتظامیہ کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، شہری سیلاب کی تیاری رکھنے اور عوام کو بروقت آگاہی فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔













لائیو ٹی وی