• KHI: Partly Cloudy 20.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 14°C
  • ISB: Cloudy 12.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 20.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 14°C
  • ISB: Cloudy 12.9°C

افغانستان میں تباہ کن زلزلے سے اموات 1400 سے متجاوز، طالبان کی دنیا سے امداد کی اپیل

شائع September 2, 2025
صوبہ کنڑ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 6 شدت کے زلزلے سے 1411 افراد جاں بحق اور 3124 زخمی ہوئے۔— فوٹو: اے ایف پی
صوبہ کنڑ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 6 شدت کے زلزلے سے 1411 افراد جاں بحق اور 3124 زخمی ہوئے۔— فوٹو: اے ایف پی
منگل کو افغان فوج کے ہیلی کاپٹر امدادی سامان اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرتے رہے۔—فوٹو: اے ایف پی۔— فوٹو: اے ایف پی
منگل کو افغان فوج کے ہیلی کاپٹر امدادی سامان اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرتے رہے۔—فوٹو: اے ایف پی۔— فوٹو: اے ایف پی
پہاڑی راستے، خراب موسم اور تنگ سڑکیں امدادی کام میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
پہاڑی راستے، خراب موسم اور تنگ سڑکیں امدادی کام میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں حالیہ برسوں کے سب سے تباہ کن زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی، جب کہ ہزاروں افراد زخمی اور ہزاروں گھر تباہ ہو گئے، افغانستان کی حکومت نے دنیا سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری امداد کی ضرورت ہے، یورپی یونین نے زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے 130 ٹن سامان اور افغان حکومت کے منجمد اثاثوں میں سے 10 لاکھ یورو بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ صوبہ کنڑ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 6 شدت کے زلزلے سے 1411 افراد جاں بحق اور 3124 زخمی ہوئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ہلال احمر افغانستان کا کہنا ہے کہ تباہ کن زلزلے سے 3251 افراد زخمی ہوئے جبکہ 8 ہزار سے زائد مکانات منہدم ہو چکے ہیں، جب کہ خدشہ ہے کہ مزید لوگ ملبے تلے دبے ہیں، اقوام متحدہ کے افغانستان میں رابطہ کار نے کہا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

زلزلہ پیر اور منگل کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق نصف شب کے قریب آیا، اس کی شدت 6 اور گہرائی صرف 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی، جس نے مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار کو شدید نقصان پہنچایا۔

کنڑ میں 4 سب سے زیادہ متاثرہ دیہات میں ریسکیو آپریشنز کیے گئے، اور حکام کے مطابق اب توجہ دور دراز پہاڑی علاقوں تک پہنچنے پر ہے،صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سربراہ احسان اللہ احسان نے کہا کہ ہم درست اندازہ نہیں لگا سکتے کہ کتنے لوگ ملبے میں دبے ہیں، لیکن کوشش ہے کہ جلد از جلد امدادی کارروائیاں مکمل ہوں اور متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی جائے۔

پہاڑی راستے، خراب موسم اور تنگ سڑکیں امدادی کام میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، منگل کو ایمبولینسوں کی قطاروں نے تباہ حال سڑکوں پر متاثرہ دیہات کا رخ کیا جبکہ ہیلی کاپٹر امدادی سامان اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہے تھے، کچھ زخمیوں کو کابل اور ننگرہار کے ہسپتالوں میں بھی پہنچایا گیا۔

افغان حکومت کی دنیا سے امداد کی اپیل

افغانستان کی طالبان حکومت نے حالیہ تباہ کن زلزلے کے بعد دنیا سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری امداد کی ضرورت ہے، تاہم 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دنیا کی جانب سے زیادہ تر نظرانداز کیے جانے کے باعث امداد کی فراہمی محدود ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ ہزاروں بچے خطرے میں ہیں اور وہ دوائیں، گرم کپڑے، خیمے، ترپال، صابن، سینیٹری اشیا اور پانی کے برتن فراہم کر رہا ہے، طالبان کے فوجی بھی امدادی سرگرمیوں اور سیکیورٹی کے فرائض انجام دینے میں مصروف ہیں، تاہم یہ آفت پہلے سے مشکلات میں گھری طالبان حکومت کے لیے ایک اور بڑا امتحان ہے، جو غیر ملکی امداد میں کمی اور پڑوسی ملکوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی واپسی جیسے مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق زلزلے سے 12 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، ادارے نے کہا کہ سڑکوں کی تباہی، مسلسل آفٹر شاکس اور دور دراز دیہات امداد کی ترسیل کو سخت متاثر کر رہے ہیں جبکہ پہلے سے کمزور صحت کا نظام مکمل طور پر دباؤ میں ہے اور اب بیرونی امداد پر انحصار بڑھ گیا ہے۔

متاثرہ علاقوں میں خوراک اور خیموں کی شدید ضرورت ہے، کیونکہ گھروں کے تباہ ہونے کے بعد ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور آفٹر شاکس کا خوف الگ ہے۔

امدادی وسائل کی کمی اور عالمی امداد کی محدود دستیابی نے صورتحال مزید بگاڑ دی ہے، برطانیہ نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ذریعے امدادی کاموں کے لیے 10 لاکھ پاؤنڈ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یورپی یونین نے زلزلہ زدہ افغانوں کی امداد کے لیے 130 ٹن سامان اور افغانستان کے منجمد اثاثوں میں سے 10 لاکھ یورو بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارت نے ایک ہزار خیمے اور 15 ٹن خوراک روانہ کی ہے جبکہ مزید سامان بھیجا جا رہا ہے، چین، متحدہ عرب امارات، یورپی یونین، پاکستان اور ایران نے امداد کا اعلان کیا ہے تاہم یہ ابھی تک متاثرہ علاقوں میں نہیں پہنچی۔

افغانستان کو خاص طور پر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رواں سال جنوری میں یو ایس ایڈ کے فنڈز میں کٹوتی اور دیگر غیر ملکی امدادی پروگراموں میں کمی سے شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے، دنیا کے دیگر بحرانوں کے ساتھ طالبان کی پالیسیوں پر عالمی برادری کے خدشات اور خواتین پر پابندیوں نے بھی امدادی فنڈنگ کو متاثر کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025