حیدرآباد: سیلاب کا خدشہ، دریائے سندھ کے حفاظتی بند کے قریب رہائشیوں کو ہٹانے کیلئے اعلانات
پنجاب کے بعد سندھ میں بھی سیلاب سے بچاؤ کے لیے ممکنہ اقدامات کا سلسلہ کیا جا رہا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق حیدرآباد کے مقام پر دریائےسندھ کے حفاظتی بندکے قریب رہائش پذیر خاندانوں کو ہٹانے کے لیے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔
میگا فون سے کیے جانے والے اعلانات میں حفاظتی بندکے قریب رہائشی افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
ڈپٹی کمشنرکی ہدایت پر دریائے سندھ کےقریب آبادی کو پہلے ہی محفوظ مقام پرمنتقل کرنےکاعمل جاری ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سیدہ تحسین عابدی نے اس حوالے سے بتایا کہ دریاؤں کے کنارے بسنے والے علاقوں کو خالی کرانے کا عمل جاری ہے، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، حکومت مقامی افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ سیلابی صورتحال میں عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، مانیٹرنگ سیل کا عملہ الرٹ اور انتظامات پہلے سے زیادہ بہتر ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مرکزی کنٹرول روم میں متعلقہ حکام 24 گھنٹے موجود ہیں، عملہ ضلعی انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہے۔
سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ 102 کمزور مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی، محکمہِ آبپاشی نے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا، صورتحال بہتر ہے،کمزور مقامات کی مسلسل نگرانی کا عمل جاری ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے 92 کیمپس قائم کیے گئے، کتے کے کاٹے اور سانپ کے ڈسنے کی ویکسینز بھی وافر مقدار میں موجود ہیں، مویشیوں کی حفاظت کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں، محکمہ لائیوسٹاک کی جانب سے 300 کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں۔
سندھ سے 13 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان
وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد 12 سے 13 لاکھ کیوسک پانی گڈو بیراج تک پہنچے گا۔
صوبائی وزارتِ اطلاعات نے ’ایکس‘ پر ان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی سکھر اور کوٹری بیراج سے بغیر کسی نقصان کے گزر چکا ہے۔
دوسری جانب میئر سکھر و ترجمان سندھ حکومت ارسلان اسلام شیخ نے کشتی پر دریائے سندھ میں سیلاب کا جائزہ لیا، میئر سکھر کا کہنا تھا کہ 4 ستمر کو بڑا ریلا سندھ میں داخل ہوگا جس کی تیاریاں کر رکھی ہے، سندھ کے کسی بیراج کو سیلابی صورت حال سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔













لائیو ٹی وی