بھارت سے ایک اور آبی ریلا دریائے چناب میں داخل، گنڈا سنگھ والا، سدھنائی ہیڈ ورکس پر اونچے درجے کا سیلاب

شائع September 3, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریائے چناب میں شدید آبی ریلوں کے خدشے پر الرٹ جاری کر دیا ہے، ریلا آج رات 8 بجے خانکی اور رات 3 بجے قادرآباد پہنچے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے چناب کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں اور ڈیموں سے پانی کے اخراج کے باعث مرالہ سے خانکی تک سیلابی ریلا رواں دواں ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق مرالہ ہیڈ ورکس پر بہاؤ 5 لاکھ 48 ہزار 237 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جو آج رات 8 بجے خانکی اور رات 3 بجے قادر آباد پہنچنے کا امکان ہے جب کہ قادر آباد پر بہاؤ 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک پہنچ سکتا ہے۔

مزید بتایا کہ دریائے چناب کا ریلا 8 ستمبر کی صبح 7 بجے تریموں ہیڈ ورکس، 11 ستمبر کو پنجند اور 13 ستمبر کو گڈو بیراج تک پہنچنے کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے نے تمام مقامی اور ضلعی انتظامیہ کو فوری حفاظتی و امدادی اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے جب کہ نشیبی علاقوں اور دریا کنارے رہنے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا کہا گیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر این ڈی ایم اے ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے، جب کہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر 24 گھنٹے فعال ہے اور سول و عسکری اداروں سے رابطے میں ہے۔

علاوہ ازیں، عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

وزیراعظم کا چیئرمین این ڈی ایم اے کو فون

وزیراعظم شہباز شریف نے بیجنگ سے چیئرمین این ڈی ایم اے کو کال کی اور ان سے ملک میں سیلابی صورتحال اور جاری امدادی کارروائیوں پر بریفنگ لی۔

چئیرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو دریائے روای، چناب اور ستلج میں بڑھتی ہوئی طغیانی سے آگاہ کیا، جس پر وزیراعظم نے ریسکیو و امدادی کارروائیوں کی تیاری قبل از وقت مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومتوں سے مکمل تعاون کر کے حفاظتی اقدامات اور امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو عوام کو راوی، چناب اور ستلج میں بڑھتی ہوئی طغیانی کے حوالے سے پیشگی آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔

پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ اور طوفانی بارشیں

پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ اور طوفانی بارشوں کے ساتھ بھارت کے پانی چھوڑنے سے تین بڑے دریاؤں ستلج، چناب اور راوی کے منہ زور سیلابی ریلوں نے پنجاب میں تباہی مچارکھی ہے۔

خیبرپختونخوا ، پنجاب اور سندھ کے سیکڑوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں، جب کہ گلگت بلتستان کے متعدد علاقوں میں بھی سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی ہے، جس سے نہ صرف قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے بلکہ لاکھوں افراد بے گھر، ہزار مویشی ہلاک اور لاکھوں ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں ۔

خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں کو سیلاب نے اپنی لپیٹ میں لیے رکھا، جہاں پنجاب کے وسطی اور جنوبی اضلاع سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے وہیں سندھ کے ضلع لاڑکانہ ، بدین، گھوٹکی، خیرپور، سکھر اور میرپورخاص کے علاقے بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ۔

ایک طرف ملک کے بیشتر حصوں میں طوفانی بارشیں تو دوسری طرف بھارت کا پاکستانی دریاؤں میں پانی چھوڑنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ کر دیا ۔

حالیہ سیلاب دریائے سندھ، چناب، جہلم، راوی اور بیاس کی طغیانی کے باعث آیا ہے، خاص طور پر چناب کی طغیانی سے گجرات، جھنگ، چنیوٹ سمیت جنوبی پنجاب اور سندھ کی جانب آبی ریلے پہنچے ہیں ۔

مختلف علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچادی

پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریاؤں کی سطح بلند ہونے سے دریا کنارے آباد بستیاں برباد ہوگئیں، سیکڑوں مکانات، ہزاروں ایکڑ پر فصلیں دریا کی نذر ہوگئیں جب کہ سیلابی صورتحال کی وجہ سے سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔

متاثرین کو سیلاب سے بچانے کے لیے امدادی آپریشن بھی کیے جارہے ہیں، لودھراں کے مقام پر حیات پور بند ٹوٹ گیا جب کہ ملتان شہر کو بچانے کے لیے بھی انتظامیہ ہائی الرٹ ہے اور ہیڈ محمد والا روڈ بریچنگ پوائنٹ پر بارود نصب کردیا گیا۔

ملتان میں دریائے چناب میں 5 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا ہیڈ محمد والا سے گزر رہا ہے، ملتان شہر کو بچانے کے لئے ہیڈ محمد والا روڈ بریچنگ پوائنٹ پر بارود نصب کردیا گیا، سیلابی پانی میں مزید اضافہ ہونے پر شگاف ڈالا جائے گا۔

لودھراں کے مقام پر حیات پور بند ٹوٹ گیا جس سے متعدد علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ خانیوال کی تحصیل کبیروالا میں دریائے راوی اور دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

اسی طرح، کبیروالا میں سیلابی صورتحال خطر ناک حد تک پہنچنے پر ہیڈ سدھنانی کو بچانے کے لیے مائی صفوراں بند کو دھماکہ خیز مواد سے توڑ دیا گیا۔

دریائے راوی میں اضافے سے اولڈ ہیڈ سدھنانی پر پانی پل کے اوپر سے بہہ رہا ہے، ملحقہ آبادیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا۔

رحیم یار خان میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، منڈی بہاؤ الدین میں دریائے چناب ہیڈ قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا جب کہ سیالکوٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے دریا بپھرجانے سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔

ساہیوال دریائے راوی میں آنے والا سیلاب ہر طرف تباہی مچاتا آگے بڑھ رہا ہے، ہزاروں لوگ بے گھر اور سیکڑوں مکان گر گئے، فصلیں بھی تباہ ہوگئیں ۔

5 ستمبر کو آبی ریلا سندھ میں داخل ہوگا

وہاڑی کے مقام پر ہیڈاسلام کی حدود میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے سے مزید بستیاں زیرآب آگئیں، راجن پور میں دریائے سندھ میں سیلابی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

اسی طرح، 5 ستمبر کو ریلا کوٹ مٹھن کے مقام سے ہوتا ہوا سندھ کے علاقے گڈو میں داخل ہوگا، دریائے سندھ کے کنارے واقع کچے کے علاقوں کے مزید متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

پنجاب میں سب سے زیادہ سیلاب کن مقامات پر آیا؟

ماہرین کے مطابق سندھ کے بیراجوں کی گنجائش تقریباً 15 لاکھ مکعب فٹ فی سیکنڈ کے قریب ہے لیکن سیلابی پانی اس سے کہیں زیادہ آ رہا ہے جس سے بیراجوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور پانی نکالنے کے لیے سخت محنت کی جا رہی ہے ۔

سب سے زیادہ طغیانی والے دریا چناب، راوی اور جہلم ہیں، یہ تینوں دریا پنجاب کے مختلف ہیڈورکس اور بیراجوں سے گزار کر سندھ کی طرف بڑھ رہے ہیں، جسے 1988 کے بعد سب سے بڑا سیلاب سمجھا جا رہا ہے ۔

ان تینوں دریاؤں کی طغیانی کے باعث پنجاب کے متعدد اضلاع اور سندھ کے کئی علاقے زیر آب آ چکے ہیں، دریائے راوی لاہور اور اطراف کے علاقوں میں تباہی مچانے والا ثابت ہوا ہے جب کہ دریائے جہلم کے علاقوں میں بھی سیلاب کی شدت دیکھی گئی۔

سیلاب کے دوران کئی مقامات پر پانی کے بہاؤ کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ، جن میں ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔

ملتان کی حدود سے گزرنے والا پانی کا ریلا 8 لاکھ کیوسک تک پہنچا، یہ بھی ایک تاریخی ریکارڈ ہے۔

دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 39 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جب کہ خانکی بیراج پر یہ ایک لاکھ 66 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، ہیڈ قادر آباد پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 28 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، ان مقامات پر سیلابی ریلوں نے تاریخی حدیں عبور کی ہیں ۔

دریائے راوی میں کوٹ نیناں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک ہوگیا جو ایک نیا تاریخی ریکارڈ ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک پانی کے بہاؤ کا ریکارڈ بنایا گیا، جو گزشتہ 27 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

تمام دریاؤں کا پانی اب دریائے سندھ میں پہنچ رہا ہے ۔ جس سے گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر دباؤ بڑھ جائے گا جس کیلیے سندھ حکومت کی جانب سے پیشگی اقدامات کیے گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025