پاکستان میں خراب موسمی حالات کے باوجود کپاس کی پیداوار میں غیر متوقع اضافہ

شائع September 4, 2025
سندھ میں کپاس کی مجموعی وصولی 13 لاکھ 36 ہزار بیلز تک پہنچ گئی — فائل فوٹو: ڈان
سندھ میں کپاس کی مجموعی وصولی 13 لاکھ 36 ہزار بیلز تک پہنچ گئی — فائل فوٹو: ڈان

پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں حیران کن طور پر اس سیزن میں غیر متوقع اضافہ دیکھا گیا ہے، جو پہلے کی پیش گوئیوں کے برعکس ہے، کپاس اگانے والے اہم علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باوجود یہ اضافہ سامنے آیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ اگرچہ ایک مثبت پیشرفت ہے، لیکن اس شعبے کو اب بھی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، کیونکہ پنجاب میں کپاس کی بڑی فصلیں سیلابی پانی میں ڈوب گئی ہیں، اب یہ سیلابی ریلے سندھ کی طرف بڑھ رہے ہیں، جہاں مزید نقصان کا خدشہ ہے۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی بدھ کو جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 31 اگست تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں کو 13 لاکھ 36 ہزار بیلز خام کپاس موصول ہو چکی ہیں، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہیں۔

یہ اضافہ زیادہ تر سندھ سے آنے والی کپاس کی نمایاں فراہمی کی وجہ سے ہوا ہے، جہاں پیداوار پنجاب کے مقابلے میں 87 فیصد زیادہ رہی، دراصل سندھ میں جننگ فیکٹریوں کو 16 اگست سے 31 اگست کے درمیان 3 لاکھ 52 ہزار بیلز موصول ہوئیں، جو اگست کے پہلے پندرہ دنوں کی 2 لاکھ 26 ہزار بیلز کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے، اور پچھلے سال اسی عرصے کی 1 لاکھ 30 ہزار بیلز کے مقابلے میں بڑا جمپ ہے۔

اس طرح سندھ میں موسمی حالات انتہائی خراب ہونے کے باوجود کپاس کی مجموعی وصولی 13 لاکھ 36 ہزار بیلز تک پہنچ گئی، جو 2024 کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہے۔

اس کے برعکس، پنجاب میں کپاس کی وصولی میں نسبتاً معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا، صوبے میں 31 اگست تک جننگ فیکٹریوں کو 4 لاکھ 66 ہزار بیلز موصول ہوئیں، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں صرف 3 فیصد زیادہ ہیں۔

تاہم پنجاب کی کراپ رپورٹنگ سروس کی علیحدہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ 125 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو پی سی جی اے کے اعدادوشمار سے مختلف ہے۔

صنعت کے مسائل برقرار

ابتدائی مثبت اعداد و شمار کے باوجود ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس شعبے کا مستقبل اب بھی غیر یقینی ہے۔

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب کے مکمل اثرات اس وقت ہی واضح ہوں گے، جب موسمی حالات معمول پر آئیں گے، کئی کپاس اگانے والے علاقے معمولی نقصان سے بچے ہیں، لیکن بہاولنگر (جو پاکستان کا سب سے بڑا کپاس پیدا کرنے والا ضلع ہے) میں تقریباً 50 فیصد فصل تباہ ہو چکی ہے۔

مزید برآں، انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے ای) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق موسمی رکاوٹوں کے باعث پاکستان کی کُل کپاس کی پیداوار میں اس سال ایک لاکھ ٹن (تقریباً 6 لاکھ 25 ہزار بیلز) کی کمی متوقع ہے۔

انڈسٹری کے ماہر ساجد محمود نے وضاحت کی کہ اگرچہ ابتدائی رپورٹس مثبت اعدادوشمار دکھا رہی ہیں، لیکن یہ پوری تصویر پیش نہیں کرتیں، شدید گرمی کی لہروں، سیلاب اور پانی کی کمی نے کپاس کی فصل پر زبردست دباؤ ڈالا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025