• KHI: Partly Cloudy 19.6°C
  • LHR: Fog 11.5°C
  • ISB: Rain 13°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.6°C
  • LHR: Fog 11.5°C
  • ISB: Rain 13°C

کراچی: پاکستان میں پہلی بار دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا کامیاب آپریشن، 4 سالہ بچے کی زندگی بچ گئی

شائع September 5, 2025
— فوٹو: وائتلز نیوز
— فوٹو: وائتلز نیوز

کراچی میں آغا خان ہسپتال کے ڈاکٹرز نے قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) کے دل کی دھڑکن کے ماہر ڈاکٹر کے ساتھ مل کر دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (Arrhythmia) میں مبتلا 4 سالہ بچے کا کامیاب آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں بچے کی زندگی بچ گئی۔

ہیلتھ ویب سائٹ ’وائٹلز نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق آغا خان ہسپتال میں ہونے والا یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا آپریشن ہے، جس میں ’سیمپیتھٹک نروز‘ کاٹ کر دل کی دھڑکن کو نارمل کیا گیا۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں دل کی دھڑکن کی بیماریوں کے ماہر الیکٹروفزیالوجسٹ ڈاکٹر محمد محسن کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی کامیابی پاکستان کے لیے ایک بہت بڑی خبر ہے، مزید بتایا کہ یہ بیماری جینیاتی طور پر منتقل ہوتی ہے اور بظاہر دل نارمل نظر آتا ہے، تاہم اس بیماری سے دل کی دھڑکن اچانک بہت تیز اور بےترتیب ہو کر جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچہ گزشتہ ڈھائی سال سے زیر علاج تھا، ابتدائی علاج کے باوجود اسے کارڈیک اریسٹ (دل کا اچانک دھڑکن بند کر دینا) ہوا، تاہم بچے کی والدہ نے سی پی آر (CPR) دے کر بچے کو زندہ بچا لیا۔

یاد رہے کہ بچے کی والدہ کو سی پی آر کی تربیت ڈاکٹر محسن نے دی تھی، جس کی وجہ سے ہنگامی وقت میں بچے کی زندگی بچی۔

ڈاکٹر محسن نے ’وائٹلز نیوز‘ بتایاکہ بچے کی جان کو بار بار لاحق خطرات کے باعث سرجری ناگزیر ہوگئی تھی، اس آپریشن میں ریڑھ کی ہڈی سے جڑی وہ نسیں کاٹ دی گئیں، جو دل کی دھڑکن کو غیر معمولی تیزی سے بڑھاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد بچے کے دل کی دھڑکن نارمل ہوگئی اور گزشتہ 3 ماہ سے وہ صحت مند زندگی گزار رہا ہے۔

ادھر، بچے کے والد ساجد حسین، جو ملتان سے مزدوری کی غرض سے کراچی آئے تھے، نے بتایا کہ اس سے قبل ان کے 4 بچے اسی بیماری کے باعث انتقال کر چکے ہیں، اب ان کا 4 سالہ بیٹا ایان زندہ بچ گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کا خرچ 40 لاکھ روپے بتایا گیا تھا لیکن ڈاکٹروں اور آغاخان ہسپتال کی مدد سے یہ مفت مکمل ہوا، انہوں نے کہا کہ ’ہم ان ڈاکٹروں کو دعا دیتے ہیں جنہوں نے ہمارے بچے کی زندگی بچائی، کیونکہ ہماری اور کوئی اولاد نہیں۔‘

دریں اثنا، آغا خان ہسپتال کے شعبہ سرجری کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سلیم اسلام کا کہنا تھا کہ یہ ایک نایاب پیدائشی بیماری ہے، مریض کی ای سی جی (Electrocardiogram) میں ایک مخصوص وقفہ بڑھ جانے کی وجہ سے ہارمونز دل پر اثر انداز ہو کر دھڑکن کو بےترتیب کر دیتے ہیں اور بعض اوقات یہ ’ونٹریکولر فیبریلیشن‘ (Ventricular Fibrillation) تک پہنچ جاتی ہے جو جان لیوا ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ طریقہ علاج پہلی بار 1970 میں امریکا میں کیا گیا تھا، لیکن کٹھن سرجری کے باعث طویل عرصے تک یہ رائج نہ ہوسکا، بعد میں اسے لیپروسکوپک انداز میں چھوٹے چیرے لگا کر کیا جانے لگا۔

پروفیسر ڈاکٹر سلیم اسلام کا کہنا تھا کہ آج بھی یہ آپریشن دنیا کے چند ہی مراکز میں ہوتا ہے، اور اب پاکستان بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔

ڈاکٹر محسن نے بتایا کہ پاکستان میں کزن میرجز اور قریبی رشتہ داروں میں شادیوں کا رجحان ہے، جس کی وجہ سے اس بیماری کے کیسز زیادہ ہوسکتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے پاس کوئی جامع ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

اس کامیاب سرجری سے ایسے درجنوں مریضوں کو فائدہ ہوگا جنہیں ڈیوائس لگانے کے باوجود بار بار الیکٹرک شاکس لگتے ہیں۔

یہ کامیابی پاکستانی میڈیکل سائنس کے لیے ایک نیا باب ہے اور ہزاروں مریضوں کے لیے امید کی کرن بھی۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025