پورا پراپرٹی ٹیکس ادا نہ کرنے پر برطانیہ کی نائب وزیراعظم عہدے سے مستعفی
برطانیہ کی نائب وزیراعظم اینجلا رینر نے پورا پراپرٹی ٹیکس ادا نہ کرنے کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، وہ ڈپٹی لیڈر شپ کے عہدے سےبھی مستعفی ہوگئیں، یہ استعفیٰ وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے لیے بڑا دھچکا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اینجلا رینر نے کہا کہ انہیں اپنے نئے گھر پر جائیداد کے ٹیکس کی کم ادائیگی کی غلطی پر گہرا افسوس ہے۔
برطانیہ کے غیرجانبدار مشیر نے یہ فیصلہ دیا کہ اینجلا رینر نے درست ٹیکس ادا نہ کرکے وزارتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے، اس فیصلے کے بعد کیئر اسٹارمر اپنی نائب کو بچانے کے لیے زیادہ کچھ نہ کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ’ مجھے بہت افسوس ہے کہ ہم آپ کو حکومت سے کھو رہے ہیں، آپ ایک قابل اعتماد ساتھی اور سچی دوست ہیں۔’
45 سالہ اینجلا رینر وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی ٹیم سے استعفیٰ دینے والی آٹھویں اور سب سے سینئر وزیر ہیں، یہ سب سے زیادہ نقصان دہ استعفیٰ اس لیے بھی ہے کہ کیئر اسٹارمر نے، اینجلا رینر پر پورے ٹیکس کی ادائیگی سے دانستہ طور پر بچنے کا الزام لگنے کے بعد ان کا پورا ساتھ دیا تھا۔
کیئر اسٹارمر اب تقریباً 50 سال میں وہ برطانوی وزیراعظم بن گئے ہیں جن کے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے ابتدائی عرصے میں سب سے زیادہ وزرا نے استعفیٰ دیے، سابق وزیراعظم بورس جانس کے ہنگامہ خیز دور میں بھی اتنے وزرا مستعفیٰ نہیں ہوئے تھے۔
اپنے استعفیٰ میں اینجلا رینز نے لکھا کہ ’ مجھے اس فیصلے پر گہرا افسوس ہے کہ میں نے ٹیکس امور کے ماہر سے مزید مشورہ نہیں لیا، اس غلطی کی پوری ذمہ داری میں قبول کرتی ہوں۔’
انہوں نے مزید کہا کہ’ دی گئی تحقیقات کے نتائج اور ان کے میرے خاندان پر اثرات کو دیکھتے ہوئے، میں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔’
اینجلا رینر نے وزارت اور لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر شپ، دونوں عہدوں سے استعفیٰ دیا۔
ایک خاصے جذباتی خط میں کیئر اسٹارمر نے کہا کہ انہیں یقین ہے اینجلا رینر نے درست فیصلہ کیا ہے، لیکن یہ بھی تسلیم کیا کہ یہ ان کے لیے ’ بہت تکلیف دہ’ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ ذاتی طور پر مجھے آپ کے حکومت سے جانے کا بہت افسوس ہے۔ … چاہے آپ حکومت کا حصہ نہیں رہیں گی، مگر آپ ہماری پارٹی میں ایک اہم شخصیت رہیں گی۔’
وزارتی معیارات کے آزاد مشیر نے قرار دیا تھا کہ اینجلا رینر نے ضابطہ اس لیے توڑا کہ انہوں نے اس قانونی مشورے میں موجود وارننگ کو نظرانداز کیا جس پر وہ انحصار کرنے کا دعویٰ کر رہی تھیں، حالانکہ انہیں اپنے پیچیدہ مالی معاملات پر ماہرانہ رائے لینی چاہیے تھی۔
مشیر نے مزید کہا کہ ’ مجھے گہرے افسوس کے ساتھ آپ سےکہنا پڑ رہا ہے کہ ان حالات میں، میں سمجھتا ہوں کہ ضابطہ توڑا گیا ہے۔’











لائیو ٹی وی