• KHI: Partly Cloudy 18.8°C
  • LHR: Cloudy 11.8°C
  • ISB: Rain 13.5°C
  • KHI: Partly Cloudy 18.8°C
  • LHR: Cloudy 11.8°C
  • ISB: Rain 13.5°C

عمران خان کے دوسرے بھانجے شیر شاہ بھی کوٹ لکھپت جیل سے رہا

شائع September 5, 2025
— فوٹو: رانا مدثر عمر/ایکس
— فوٹو: رانا مدثر عمر/ایکس

انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور سے 4 ستمبر کو ضمانت ملنے کے بعد بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان کے دوسرے بھانجے شیر شاہ کو آج کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا۔

عدالت نے 4 ستمبر کو ’جناح ہاؤس حملہ کیس‘ میں شیر شاہ کی ضمانت منظور کی تھی جبکہ اُن کے بھائی شاہ ریز خان کو بھی گزشتہ روز ضمانت کی منظوری کے بعد رہائی مل گئی تھی۔

لاہور پولیس نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ کو 22 اگست کے روز ان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔

شیر شاہ کو ابتدائی طور پر 5 روزہ جسمانی ریمانڈ اور بعد ازاں 28 اگست کو انہیں 14 روز جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

شیرشاہ کے وکیل رانا مدثر نے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شیر شاہ کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا ہے، انہوں نے شیر شاہ کے ہمراہ تصویر کو بھی سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر شیئر کیا۔

2 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں، اے ٹی سی نے استغاثہ کو 5 ستمبر تک کی مہلت دی تھی تاکہ شیرشاہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کے ریکارڈ کو عدالت میں پیش کیا جا سکے۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی، جہاں شیر شاہ کی نمائندگی وکیل رانا مدثر عمر نےکی، دورانِ سماعت رانا مدثر نے نشاندہی کی کہ استغاثہ نے اب تک جناح ہاؤس حملے کے مقدمے کا ریکارڈ پیش نہیں کیا۔

وکیل نے کہا کہ کسی کو بھی لامحدود مدت تک جیل میں نہیں رکھا جا سکتا جب یہ بھی معلوم نہ ہو کہ مقدمے کا آغاز کب ہو گا، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ریکارڈ میں ان کے مؤکل کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

رانا مدثر عمر نے مزید کہا تھا کہ ملزم کسی بھی ہنگامہ آرائی میں ملوث نہیں تھا، اُن کا کہنا تھا کہ ایسے افراد کو بھی ضمانت دی گئی ہے جن پر اِن سے زیادہ سنگین الزامات عائد تھے۔

شیر شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ کسی ملزم کو صرف شناخت کی بنیاد پر کسی دوسرے کو مقدمے میں شامل نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ 9 مئی کے واقعات کے ’28 ماہ‘ بعد شیر شاہ کی گرفتاری دراصل سیاسی انتقامی کارروائی کا نتیجہ ہے کیونکہ ان کے مؤکل عمران خان کے خاندان کا حصہ ہیں۔

وکیل نے استغاثہ کی جانب سے شیر شاہ کے پاس سے ’ایک چھڑی‘ کی برآمدگی کو بھی جعلی قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اسی عدالت نے پہلے ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی ایک شریک ملزم کے بیان کی بنیاد پر مقدمے سے بری کیا تھا۔

بعد ازاں جج منظر علی گِل نے شیرشاہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا، بشرطیکہ وہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025