ایف آئی اے نے کرپشن کے الزام میں سرکاری افسر سمیت 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے کرپشن، رشوت اور دھوکا دہی میں ملوث ہونے کا الزام میں 6 ملزمان کو گرفتار کر لیا جن میں ایک سرکاری افسر بھی شامل ہے۔
ڈان اخبار کی شائع رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ گرفتار ملزمان میں سے ایک ایف جی ای ایچ ایف میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر تعینات تھا، جب کہ دیگر ملزمان کرپشن اور فراڈ کے ذریعے حاصل کردہ فنڈز سے مستفید ہونے والے ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزمان نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جعلسازی اور فراڈ کیا، وہ جی-14 کے موضع تھلہ سیداں کے ذیلی سیکٹرز میں تعمیر شدہ ہاؤسنگ پراجیکٹس کے ضمنی ایوارڈ میں کرپشن اور جعلسازی میں ملوث تھے۔
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے پانچ تعمیر شدہ پراجیکٹس میں نجی افراد کو اصل مالکان کے ساتھ شریک مالک ظاہر کیا اور ان نجی افراد نے جھوٹی معلومات کی بنیاد پر فنڈز حاصل کیے۔
ایف آئی اے نے کہا کہ یہ جعلسازی سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے کی گئی، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا جس پر ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
دریں اثنا، ایف آئی اے کے 4 سب انسپکٹرز اور ایک ایل ڈی سی کو ناقص تفتیش اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔
5 اہلکاروں کی برطرفی ’آرڈرلی روم‘ کے دوران عمل میں آئی جس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفاقت مختار راجہ نے کی۔
ترجمان نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے ان اہلکاروں کے خلاف محکماتی کارروائیوں کی سماعت کی جو بدنیتی، ناقص تفتیش اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی میں ملوث تھے، برطرف اہلکار اسلام آباد، فیصل آباد اور لاہور زونز میں تعینات تھے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ادارے میں غفلت، لاپرواہی اور ناقص تفتیش کے مرتکب اہلکاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں، اور کرپشن، بدعنوانی اور غفلت میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔












لائیو ٹی وی