پشاور ہائیکورٹ: 9 عدالتی افسران بدعنوانی اور بدانتظامی پر ملازمت سے برطرف

شائع September 7, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے بدعنوانی، بدانتظامی اور نااہلی کے الزامات پر دوبارہ کی جانے والی انکوائری میں قصوروار ثابت ہونے پر 9 عدالتی افسران کو ملازمت سے برطرف کر دیا، یہ افسران رواں برس کے اوائل میں بحال کیے گئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق برطرف کیے گئے عدالتی افسران میں 4 ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ملک امجد رحیم، منظور قادر، قیصر رحیم اور مس رفعت عامر شامل ہیں جب کہ 4 سینیئر سول ججز صفیر قیصر ملک، عادل اکبر خان، راشد رؤف سواتی اور شاہ حسین اور ایک سول جج تصاور حسین شامل ہیں۔

ہائی کورٹ نے خیبر پختونخواہ گورنمنٹ سرونٹس (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2011 کے تحت ان افسران کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔

انکوائری ایک پی ایچ سی جج نے کی، جس میں وہ قصوروار پائے گئے اور ان کے خلاف بڑی سزا کی سفارش کی گئی۔

پریس ریلیز کے مطابق، چیف جسٹس نے انکوائری رپورٹ موصول ہونے کے بعد حتمی شوکاز نوٹسز جاری کیے اور ہر افسر کو ذاتی طور پر صفائی کا موقع دیا۔

سماعت کے بعد چیف جسٹس نے ان افسران کو الزامات میں قصوروار پایا اور ملازمت سے برطرفی کی بڑی سزا سنائی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ افسران اپریل 2025 میں دوبارہ بحال کیے گئے تھے، جب 8 سال قبل ان کی برطرفی کے احکامات کو صوبائی ماتحت عدلیہ سروس ٹربیونل نے کالعدم قرار دیا تھا۔

تاہم بحالی کے نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا تھا کہ وہ کسی بیک ڈیٹڈ فائدے کے مستحق نہیں ہوں گے اور ان کی بحالی نئے انکوائری نتائج اور سپریم کورٹ میں زیر التوا اپیلوں سے مشروط ہوگی۔

یاد رہے کہ اپریل 2017 میں بھی ان سمیت کئی افسران کو برطرف کیا گیا تھا جب ہائی کورٹ نے انہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا تھا، اُس وقت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ہائی کورٹ کے سربراہ تھے۔

گزشتہ سال سروس ٹربیونل نے 11 عدالتی افسران کی بحالی کا حکم دیا تھا جن میں موجودہ 9 افسران، ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سردار محمد ارشاد اور ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالحکیم ہاشمی شامل تھے۔

تاہم سردار ارشاد ریٹائر ہوچکے تھے اور عبدالحکیم کا انتقال ہوچکا تھا، اس لیے ان کے نام نوٹیفکیشن میں شامل نہ کیے گئے۔

ان افسران نے ٹربیونل میں موقف اپنایا تھا کہ محض عمومی شہرت، سماجی تعلقات اور رویے کی بنیاد پر انہیں برطرف نہیں کیا جا سکتا۔

فل کورٹ اجلاس

جمعہ کو پشاور ہائی کورٹ کے تمام ججز کا فل کورٹ اجلاس چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔

چیف جسٹس نے ججز کو انصاف کی تیز تر اور جامع فراہمی کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا, انہوں نے مقدمات کے انتظام، سائلین کی سہولت اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے انفارمیشن اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔

ججز نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چیف جسٹس کے وژن کو جلد از جلد حقیقت میں بدلا جائے گا۔

چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور ان کے معیار، مقدار، ذمہ داری اور عزم کو سراہا اور ساتھ ہی انہوں نے انصاف کی فراہمی میں وکلا کے مثبت کردار کو بھی سراہا اور عدالتی عملے کی خدمات کو تسلیم کیا۔ تاہم واضح کیا کہ بدعنوانی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

فل کورٹ اجلاس میں 20 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا اور اجلاس اس عزم کے ساتھ ختم ہوا کہ نیا عدالتی سال مزید کامیابیاں اور ترقی لے کر آئے گا۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025