فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے قریبی ساتھی سیبسٹین لاکورنو کو نیا وزیرِاعظم نامزد کردیا
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے سیاسی بحران کے پیش نظر اپنے قریبی ساتھی اور وزیرِدفاع سیبسٹین لاکورنو کو نیا وزیرِاعظم نامزد کردیا تاکہ پارلیمان میں اتفاقِ رائے قائم کیا جا سکے اور آئندہ مہینوں کے اہم فیصلوں کے لیے ضروری معاہدے طے پائے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے منگل کے روز اپنے قریبی ساتھی اور وزیرِ دفاع سیبسٹین لاکورنو کو نیا وزیرِاعظم نامزد کردیا، تاکہ بڑھتے ہوئے سیاسی بحران کا حل نکالا جا سکے، کیونکہ آنے والے دنوں میں احتجاج کا خدشہ ہے۔
39 سالہ لاکورنو کو فرانسوا بیرو کی جگہ ساتواں وزیرِاعظم مقرر کرکے میکرون نے یہ ظاہر کیا کہ وہ حکومت کے دائرے کو وسیع کرنے کے بجائے اپنے قریبی اتحادی پر انحصار کر رہے ہیں۔
ایلیزے پیلس کے مطابق میکرون نے لاکورنو کو ہدایت دی ہے کہ وہ پارلیمان میں موجود سیاسی قوتوں سے مشاورت کریں تاکہ ملک کا بجٹ منظور ہو سکے اور آنے والے مہینوں میں اہم فیصلوں کے لیے ضروری معاہدے کیے جا سکیں۔
بیرو نے صرف نو ماہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر گزارے اور منگل کو مستعفی ہوکر اپنا استعفیٰ میکرون کو پیش کردیا، یہ فیصلہ ایک دن بعد آیا جب پارلیمان نے حکومت کو برطرف کر دیا تھا، بیرو اور لاکورنو کے درمیان اقتدار کی باضابطہ منتقلی بدھ کو دوپہر میں متوقع ہے۔
عام طور پر میکرون نئے وزیرِاعظم کے تقرر میں تاخیر کرتے رہے ہیں، مگر اس مرتبہ سیاسی و مالی عدم استحکام کے خدشے کے باعث انہوں نے ایک دن سے بھی کم وقت میں فیصلہ کرلیا۔
روزنامہ ’لبریشن‘ نے لکھا کہ ایمانوئل میکرون براہِ راست سیاسی بحران کے حل کے لیے خود میدان میں موجود ہیں۔
فرانس کے قرض لینے کے اخراجات، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا پیمانہ ہیں، اٹلی سے بھی کچھ زیادہ بڑھ گئے ہیں جو یورپ کے سب سے زیادہ مقروض ممالک میں شمار ہوتا ہے۔
ایلیزے پیلس نے کہا کہ صدر کو یقین ہے کہ (لاکورنو کی قیادت میں) سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاقِ رائے ممکن ہے، بشرطیکہ ہر جماعت کے اپنے مؤقف کا احترام کیا جائے۔
بیرو نے اپنے اتحادیوں کو اس وقت حیران کر دیا تھا جب انہوں نے کفایتی بجٹ پر طویل تعطل ختم کرنے کے لیے اعتماد کا ووٹ طلب کیا، اس بجٹ میں فرانس کا قرضہ کم کرنے کے لیے تقریباً 44 ارب یورو (52 ارب ڈالر) کی بچت کی تجویز دی گئی تھی۔
تاہم، نیشنل اسمبلی میں 364 ارکان نے حکومت پر عدم اعتماد جب کہ صرف 194 نے اعتماد کا اظہار کیا۔
تین برسوں میں پانچواں وزیرِاعظم
بیرو، میکرون کے 2017 میں صدر بننے کے بعد چھٹے اور 2022 کے بعد پانچویں وزیرِاعظم تھے، ان سے پہلے مشیل بارنیئر کو بھی دسمبر میں عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد ہٹایا گیا تھا، یہ بحران پچھلے سال کے عام انتخابات سے شروع ہوا تھا جب پارلیمان معلق ہوگئی تھی۔
روزنامہ ’لوموند‘ نے لکھا کہ ایمانوئل میکرون ایک کمزور صدر ہیں۔
میکرون، جو بین الاقوامی سطح پر یوکرین کی جنگ ختم کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں، اپنے اقتدار کے سب سے اہم داخلی فیصلے سے دوچار تھے کہ کس کو وزیرِاعظم مقرر کیا جائے۔
سیبسٹین لاکورنو گزشتہ تین برسوں سے وزیرِ دفاع کے عہدے پر فائز ہیں اور یوکرین کے زبردست حامی سمجھے جاتے ہیں، انہیں ایک خاموش مگر انتہائی ماہر سیاستدان کہا جاتا ہے اور میکرون کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ صدر بننے کی خواہش نہیں رکھتے۔
دسمبر میں انہیں وزارتِ عظمیٰ کے لیے ممکنہ امیدوار سمجھا جا رہا تھا مگر اطلاعات کے مطابق بیرو نے صدر پر دباؤ ڈال کر موقع حاصل کیا۔
سماجی بے چینی
سیاسی ہلچل کے ساتھ ساتھ فرانس سماجی تناؤ کا بھی شکار ہے، بائیں بازو کے ایک اتحاد ’بلاک ایوری تھنگ‘ نے بدھ کو احتجاجی دن منانے کا اعلان کیا ہے جب کہ ٹریڈ یونینز نے 18 ستمبر کو ہڑتال کی کال دی ہے۔
مرکزی دائیں بازو کی ریپبلکن پارٹی کے سربراہ وزیرِ داخلہ برونو ریٹائیو نے کہا کہ امید ہے ہم معاہدے تلاش کر لیں گے اور یقین ہے کہ ایک ایسا منصوبہ بنایا جا سکتا ہے جو قومی اکثریت کو مطمئن کرے۔
2027 کا صدارتی انتخاب کھلا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ فرانسیسی دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت کے جیتنے کے امکانات پہلے سے کہیں زیادہ ہیں اور میکرون تیسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کے اہل نہیں ہوں گے۔
انتہا پسند نیشنل ریلی پارٹی کی تین بار کی صدارتی امیدوار میرین لی پین کی امیدیں بھی ایک اپیل کی سماعت کے فیصلے پر ہیں جو اگلے سال کے اوائل میں متوقع ہے، انہیں یورپی پارلیمان کی جعلی ملازمتوں کے اسکینڈل میں سزا سنائی گئی تھی جس کے باعث وہ انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں رہیں۔
انہوں نے لاکورنو کی تقرری کو میکرون ازم کی آخری چال قرار دیا۔
سوشلسٹ پارٹی جو خود وزیرِاعظم کی نشست کی خواہش مند تھی، اس نے میکرون کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے سماجی غصے اور ادارہ جاتی تعطل کو بھڑکانے کا خطرہ مول لیا ہے۔
تاہم سابق وزیرِاعظم ایڈورڈ فلپ، جو مرکز دائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیں، زیادہ پرامید دکھائی دیے۔
انہوں نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ سیبسٹین لاکورنو میں دیگر جماعتوں کے ساتھ بات کرنے اور معاہدہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔











لائیو ٹی وی