نیپال: سابق چیف جسٹس سشیلا کرکی نے عبوری حکومت کی قیادت قبول کرلی

شائع September 11, 2025
’جنریشن زیڈ‘ کے نمائندوں نے فوجی حکام سے ملاقات میں سشیلا کو عبوری حکومت کا سربراہ تجویز کیا — فائل فوٹو: رائٹرز
’جنریشن زیڈ‘ کے نمائندوں نے فوجی حکام سے ملاقات میں سشیلا کو عبوری حکومت کا سربراہ تجویز کیا — فائل فوٹو: رائٹرز

نیپال کی پارلیمنٹ کے باہر فوجیوں کا سخت پہرہ ہے اور ویران سڑکوں پر گشت کیا جا رہا ہے، دارالحکومت کٹھمنڈو میں کرفیو نافذ ہے، اس دوران ملک کی سابق چیف جسٹس سشیلا کرکی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ’جنریشن زیڈ مظاہرین کی درخواست پر عبوری حکومت کی قیادت قبول کر لی ہے‘۔

ڈان اخبار میہں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ بدعنوانی کے خلاف اعلان 2 دن کے خونی مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے، جن کی وجہ سے وزیرِاعظم کے پی شرما اولی کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

یہ ہلچل اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر پابندی لگائی گئی، تاہم پیر کو پولیس کی جانب سے ہجوم کو قابو کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلانے کے بعد 19 افراد ہلاک ہوگئے، جس کے بعد پابندی واپس لے لی گئی تھی۔

بدھ کو نیپال کی وزارتِ صحت نے بتایا تھا کہ مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی ہے جب کہ 633 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نیپال کی فوج نے کہا کہ احتجاج کے بعد صورتحال سے نمٹنے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعلقہ فریقین آپس میں رابطے میں ہیں، میڈیا نے یہ بھی کہا کہ حکام اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کی تیاری کی جا رہی ہے، تاہم تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

زیادہ تر مظاہرین نوجوان تھے جو حکومت کی بدعنوانی سے نمٹنے میں ناکامی اور معاشی مواقع نہ دینے پر مایوسی کا اظہار کر رہے تھے، اسی لیے ان مظاہروں کو ’جنریشن زیڈ مظاہرے‘ کہا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری رمن کمار کرنا (جن سے مظاہرین نے مشورہ کیا) نے کہا کہ نوجوان مشتعل افراد سابق چیف جسٹس سشیلا کرکی کو عبوری وزیرِاعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔

سشیلا کرکی نے بھارتی نیوز چینل ’سی این این-نیوز 18‘ کو بتایا کہ ’جب انہوں نے مجھ سے درخواست کی، میں نے قبول کر لی‘۔

’جنریشن زیڈ‘ کے نمائندوں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے بعد میں فوجی حکام سے ملاقات کی اور کرکی کو عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر تجویز کیا ہے۔

وزرا کے گھروں کو آگ لگا دی گئی

پارلیمنٹ کے اردگرد جلی ہوئی گاڑیاں اور مڑے ہوئے لوہے کے ڈھانچے بکھرے پڑے تھے، جہاں فوجی فائر فائٹرز مرکزی ہال میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے تھے، جب کہ عمارت کا بیرونی حصہ بھی جل کر سیاہ ہو گیا تھا کیونکہ منگل کو مظاہرین نے اس پر آگ لگا دی تھی۔

ٹی وی فوٹیج میں نوجوانوں کو دکھایا گیا جو کچھ تباہ شدہ عمارتوں کو صاف کر رہے تھے اور سڑکوں اور پارلیمنٹ کے قریب سے ملبہ ہٹا رہے تھے۔

دیگر کئی سرکاری عمارتوں، جن میں سپریم کورٹ اور وزرا کے گھر، حتیٰ کہ اولی کی نجی رہائش بھی شامل ہے، کو مظاہروں کے دوران آگ لگا دی گئی، بگاڑ صرف اس وقت تھما جب اولی نے استعفیٰ دے دیا۔

بکتر بند گاڑیاں بڑی حد تک سنسان سڑکوں پر پہرہ دے رہی تھیں، دکانیں اور بازار بند تھے، فوجی ترجمان راجا رام باسنت نے کہا کہ فائر فائٹرز مختلف مقامات پر سرگرم ہیں اور سڑکیں صاف کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں، باسنت نے کہا کہ قیدیوں نے کٹھمنڈو کی دلی بازار جیل میں آگ لگا دی تھی جسے فوج نے قابو کیا۔

نیپالی پولیس نے بدھ کو کہا کہ اس ہفتے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ملک بھر کی جیلوں سے 13 ہزار 500 سے زائد قیدی فرار ہوئے ہیں۔

ایک ترجمان نے بتایا کہ ایک دن سے زیادہ پروازوں کی معطلی کے بعد کٹھمنڈو کا مرکزی ہوائی اڈہ بھی بدھ کو دوبارہ کھول دیا گیا۔

فوج کی ’سخت کارروائی‘ کی وارننگ

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر فوج نے کہا کہ کرفیو کے نفاذ کے احکامات جمعرات کی صبح تک نافذ رہیں گے۔

پوسٹ میں کہا گیا کہ احتجاج کے نام پر کسی بھی قسم کی ریلی، توڑ پھوڑ، لوٹ مار، آتش زنی اور افراد یا املاک پر حملہ جرم سمجھا جائے گا اور سیکیورٹی اہلکار سخت کارروائی کریں گے۔

برسوں سے روزگار کی کمی نے لاکھوں لوگوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ ملائیشیا، مشرق وسطیٰ اور جنوبی کوریا جیسے ممالک میں جا کر تعمیراتی کام کریں تاکہ وطن پیسے بھیج سکیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025