ڈھاکا یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات میں اسلامی چھاترا شِبر کی تاریخی کامیابی
بنگلہ دیش میں ڈھاکا یونیورسٹی کے انتخابات میں جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم اسلامی چھاترا شبر کی شاندار کامیابی نے بھارتی پروپیگنڈے کو شکست دے دی۔
معروف بنگلہ دیشی اخبار ’پروتھم الو‘ کے مطابق ڈھاکا یونیورسٹی میں طلبہ یونین کے انتخابات میں اسلامی چھاترا شِبر کے حمایت یافتہ پینل نے تاریخی کامیابی حاصل کر لی۔
بنگلہ دیشی اخبار کے مطابق ڈھاکا یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس یونین کے الیکشن میں نائب صدر، جنرل سیکریٹری اور اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری کی نشستوں پر اسلامی چھاترا شبر کے حمایت یافتہ یونائیٹڈ اسٹوڈنٹس الائنس کے امیدوار فاتح قرار پائے۔
اخبار کے مطابق اسلامی چھاترا شبر سے تعلق رکھنے والے ابو صادق قیوم نے 14 ہزار 42 ووٹ حاصل کر کے نائب صدر کا منصب اپنے نام کیا، جبکہ ایس ایم فرہاد نے 10 ہزار 794 ووٹ لے کر جنرل سیکریٹری کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔
اخبار کے مطابق محی الدین خان نے 11 ہزار 772 ووٹ حاصل کر کے اسسٹنٹ جنرل سیکریٹری کی نشست پر کامیابی حاصل کی، انتخابات میں 39 ہزار 775 ووٹرز میں سے 78 فیصد سے زائد نے حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ چیف ریٹرننگ افسر پروفیسر محمد زشیم الدین نے انتخابی عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈھاکا یونیورسٹی انتخابات شاندار ماڈل ہیں، امید ہے کہ دیگر جامعات بھی اس کی پیروی کریں گی‘۔
بنگلہ دیشی اخبار ’دی ڈیلی اسٹار‘ کی ’رپورٹ‘ کے مطابق بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد پہلی بار منگل کے روز ڈھاکا یونیورسٹی کے انتخابات میں اسلامی چھاترا شبر کے حمایت یافتہ پینل نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی، اسلامی چھاترا شبر 28 مرکزی نشستوں میں سے 23 جیت کر کیمپس کی سیاست میں ڈرامائی تبدیلی لے آئی۔
اسلامی چھاترا شبر کے رہنما صادق اور فرہاد دونوں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی جولائی کی عوامی بغاوت میں سرگرمی سے شریک رہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ سال 5 اگست کو شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
شبر کے رہنما، جن پر ایچ ایم ارشاد کے زوال کے بعد ڈھاکا یونیورسٹی کیمپس میں عملاً پابندی عائد کر دی گئی تھی، بغاوت کے صرف ایک ماہ بعد کھلے عام کیمپس پر نظر آنے لگے، اس موقع پر صادق اور فرہاد، جو اس سے قبل خود کو طلبہ لیگ کے کارکن ظاہر کرتے رہے تھے، اپنی اصل شناخت ظاہر کرتے ہوئے شبر کے ڈھاکا یونیورسٹی یونٹ کے صدر اور جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے سامنے آئے۔
آزادی کے بعد سے ڈھاکا یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے انتخابات آٹھ مرتبہ منعقد ہو چکے ہیں، 1973 کے انتخابات کا نتیجہ بیلٹ بکس چھین لیے جانے کے باعث کبھی سامنے نہ آ سکا۔ 1972، 1979، 1980 اور 1982 کے انتخابات میں بائیں بازو کے طلبہ تنظیموں کی حمایت یافتہ پینلز نے سرفہرست دو عہدے جیتے۔
1989 میں طلبہ لیگ نے نائب صدر کا عہدہ حاصل کیا، جبکہ جنرل سیکریٹری کا عہدہ ایک بائیں بازو کے امیدوار نے جیتا، 1990 میں طلبہ دل نے کامیابی حاصل کی، 2019 کے انتخابات میں کوٹہ تحریک کے رہنما نے نائب صدر کا عہدہ جیتا جبکہ جنرل سیکریٹری کی نشست طلبہ لیگ نے اپنے نام کی۔
ارشاد کے زوال کے بعد 1990 میں ڈھاکا یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبہ نمائندوں پر مشتمل پلیٹ فارم ’پری بیس پریشد‘ نے اسلامی چھاترا شبر کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔











لائیو ٹی وی