ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیے جانے کا انکشاف
ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں فائرنگ کرکے قتل کرنے سے پہلے مبینہ ملزم ٹیلر رابنسن نے انہیں ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا تھا جس میں کرک کو قتل کرنے کا منصوبے سے متعلق بتایا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ’فاکس نیوز‘ کے پروگرام ’فاکس اینڈ فرینڈز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کاش پٹیل نے کہا کہ تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ ٹیلر رابنسن نے ایک تحریری نوٹ بھی لکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحریری نوٹ میں کہا گیا تھا کہ اسے چارلی کرک کو ’ختم کرنے کا موقع‘ ملا ہے اور وہ ایسا کرے گا جب کہ وہ تحریری نوٹ ضائع کردیا گیا تاہم تفتیش کاروں نے اس سے متعلق شواہد جمع کر لیے ہیں اور انٹرویوز کے ذریعے اس کے مندرجات کی تصدیق بھی ہو چکی ہے’۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیکسٹ میسج کس کو بھیجا گیا تھا یا یہ کہ کسی نے فائرنگ سے پہلے تحریری نوٹ دیکھا تھا یا نہیں۔
قانون نافذ کرنے والے حکام نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے ٹیلر رابنسن نے اکیلے ہی کرک کو گولی ماری، تاہم یہ بھی تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا کسی اور نے منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا تھا یا نہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے پیر کو رپورٹ کیا کہ ٹیلر رابنسن نے آن لائن پلیٹ فارم ڈسکارڈ پر اپنے دوستوں کو پیغام بھیجا، جس میں بظاہر جرم کا اعتراف تھا اور یہ پیغام جمعرات کی رات یعنی ان کی گرفتاری سے کچھ دیر پہلے بھیجا گیا تھا۔
اخبار کے مطابق ٹیلر رابنسن کے اکاؤنٹ سے بھیجے گئے پیغام میں لکھا تھا ’کل یوٹا ویلی یونیورسٹی کے اندر میں ہی تھا اور اس سب کے لیے معذرت چاہتا ہوں‘، دو افراد نے اس پیغام کو پڑھنے کے بعد اس کے اسکرین شاٹس محفوظ کرلیے۔
خیال رہے کہ 11 ستمبر کو امریکی صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند نوجوانوں کی تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے سی ای او اور شریک بانی 31 سالہ چارلی کرک یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں چارلی کرک کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’عظیم، بلکہ حقیقی معنوں میں ایک لیجنڈری، چارلی کرک وفات پاگئے ہیں‘۔
عدالتی کارروائی
22 سالہ ٹیلر رابنسن پر باضابطہ فرد جرم منگل کو عائد کیے جانے کا امکان ہے جس کے لیے وہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوں گے۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر نے ’فاکس نیوز‘ کو بتایا کہ ملزم کا ڈی این اے اس تولیے پر ملا ہے جس میں رائفل لپیٹی گئی تھی جس سے ٹرمپ کے قریبی ساتھی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
علاوہ ازیں، چھت پر پائے گئے اسکریو ڈرائیور پر موجود انگلیوں کے نشانات سے بھی ڈی این اے کی تصدیق ہوئی جو شوٹر کے اسنائپر پوائنٹ کے طور پر استعمال ہوئی تھی۔











لائیو ٹی وی