دوران آپریشن مریض کو چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کرنے والے ڈاکٹر کام کے اہل قرار
برطانوی میڈیکل ٹریبیونل نے دوران آپریشن مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد دوسرے آپریشن تھیٹر میں جاکر نرس کے ساتھ سیکس کرنے والے ڈاکٹر کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے انہیں کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق پاکستانی نژاد 44 سالہ ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے معافی بھی مانگی تھی، جس کے بعد میڈیکل ٹریبیونل سروس نے انہیں برطانیہ میں ہی دوبارہ کام کے اہل قرار دیا۔
سہیل انجم کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ہیں، یعنی وہ مریضوں کو آپریشن کے دوران بے ہوشی (اینستھیزیا) دینے کے ذمہ دار تھے۔
ایسے ڈاکٹر سرجری کے دوران مریض کو بے ہوش رکھنے، درد سے بچانے اور ان کی حالت کو مستحکم رکھنے کے لیے ادویات اور تکنیکیں استعمال کرتے ہیں، ان کا کردار آپریشن تھیٹر میں بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ وہ مریض کی سانس، دل کی دھڑکن اور دیگر اہم علامات کی نگرانی کرتے ہیں۔
ان پر الزام تھا کہ انہوں نے دو سال قبل ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد دوسرے آپریشن تھیٹر میں جاکر ہسپتال کی ہی نرس کے ساتھ سیکس کیا تھا۔
مذکورہ واقعہ 16 ستمبر 2023 کو ٹیمسائیڈ ہسپتال میں پیش آیا، اس وقت ڈاکٹر انجم نے ایک اور نرس سے کہا تھا کہ وہ مریض کی نگرانی کرے کیونکہ وہ باتھ روم جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر سہیل انجم باتھ روم جانے کے بجائے ایک اور آپریشن تھیٹر میں گئے جہاں انہوں نے نرس ’سی‘ کے ساتھ مباشرت کی اور انہیں تیسری نرس نے نامناسب حالت میں دیکھا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر انجم آٹھ منٹ تک آپریشن روم سے غیر حاضر رہے، لیکن اس دوران مریض کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اس واقعے کی اطلاع ہسپتال انتظامیہ کو دی گئی اور فروری 2024 میں سہیل انجم کو نوکری سے نکال دیا گیا۔
میڈیکل پریکٹیشنرز ٹریبونل سروس کے سامنے انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے نرس سی کے ساتھ جنسی عمل کیا اور یہ کہ وہ جانتے تھے کہ وہ قریب ہی موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے عمل پر افسوس کرتے ہوئے اسے ’غلطی‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ شرمندہ ہیں کہ انہوں نے اپنے مریض، ساتھیوں اور ہسپتال کی عزت کو نقصان پہنچایا۔
سہیل انجم نے ٹریبیونل کو بتایا کہ وہ برطانیہ میں اپنا کیریئر دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں اور اپنے خاندان کے ساتھ واپس آنا چاہتے ہیں جو اب پاکستان منتقل ہو چکے ہیں جہاں وہ ڈاکٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے کہا کہ سہیل انجم نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھیوں سے مقدم رکھا اور ان کے عمل سے مریض کی دیکھ بھال پر توجہ دینے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی تھی، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ڈاکٹر کے دوبارہ ایسی غلطی کرنے کا امکانات کم ہیں۔
ٹریبونل نے فیصلہ دیا کہ ڈاکٹر سہیل انجم پر کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی اور انہیں دوبارہ کام کرنے کی اجازت دی جائے گی، تاہم ان کی رجسٹریشن پر وارننگ جاری کرنے یا نہ کرنے سے متعلق مزید فیصلہ کیا جائے گا۔











لائیو ٹی وی