وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے لندن سے نیویارک روانہ
وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے لندن سے نیویارک روانہ ہوگئے۔
وزارتِ خارجہ کی جانب سے پہلے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف بالخصوص بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے ’ بین الاقوامی برادری سے اپیل کریں گے کہ وہ طویل قبضے اور حقِ خودارادیت سے انکار جیسے معاملات کو حل کرے۔’
بیان میں کہا گیا کہ’ وزیراعظم علاقائی سلامتی کی صورت حال کے حوالے سے پاکستان کا نقطۂ نظر بھی اجاگر کریں گے اور دیگر بین الاقوامی معاملات پر بھی روشنی ڈالیں گے جن میں ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی شامل ہیں۔’
وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر کئی ’اعلیٰ سطحی تقریبات‘ میں بھی شریک ہوں گے، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ’ منتخب ’ مسلم رہنماؤں کا اجلاس بھی شامل ہے۔
مزید یہ کہ اپنے دورے کے دوران وہ کئی عالمی رہنماؤں اور اقوامِ متحدہ کے سینئر حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ’ وزیراعظم پاکستان کے اس عزم پر بھی زور دیں گے کہ تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھا جائے، تنازعات کو روکا جائے، امن کو فروغ دیا جائے اور پاکستان کے موجودہ سلامتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے عالمی خوشحالی کے لیے کام کیا جائے۔’
آج برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل اور دیگر سفارتی عملے نے وزیراعظم کو برطانیہ کے لیوٹن ایئرپورٹ پر الوداع کہا۔
قبل ازیں وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نیویارک پہنچ چکے ہیں اور وہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وزارت خارجہ نے ایکس پر کہا کہ’ نیویارک پہنچنے پر وزیرِ خارجہ کا خیرمقدم پاکستان کے مستقل نمائندہ برائے اقوامِ متحدہ سفیر عاصم افتخار احمد، امریکا میں پاکستان کے سفیر سفیر رضوان سعید شیخ اور مشن کے سینئر حکام نے کیا۔’
بیان میں مزید کہا گیا کہ’ ڈپٹی وزیراعظم/وزیرِ خارجہ کا نیویارک میں مصروف پروگرام ہوگا۔ وزیراعظم کے متعدد اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ، وہ کئی وزارتی اور اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے اور اپنے ہم منصبوں کے ساتھ درجنوں دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔’
تقریباً 150 عالمی رہنما اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں، تاہم عالمی امن کا یہ فورم مظاہروں سے گھرا ہوا ہے اور جنگوں میں لپٹا ہوا ہے۔
اپنے قیام کے آغاز سے ہی فلسطین کا غیر حل شدہ سوال اقوامِ متحدہ کا پیچھا کرتا رہا ہے،اور اس کی ساکھ اور امن قائم کرنے کی صلاحیت دونوں کو آزماتا رہا ہے۔
’ فلسطین کے مسئلے کا پرامن حل اور دو ریاستی حل پر عملدرآمد’ کے لیے جنرل اسمبلی میں ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں، دو ریاستی حل کی حمایت کو دوبارہ زندہ کرنے کا مقصد رکھتی ہے۔
روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر، جنرل اسمبلی نے گزشتہ ہفتے ووٹ دے کر فلسطینی صدر محمود عباس کو اس تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت دی، کیونکہ امریکا نے انہیں اور ان کے وفد کو اجلاس میں شرکت کے لیے ویزے دینے سے انکار کر دیا تھا۔












لائیو ٹی وی