انسانی حقوق کمیشن کا تیراہ میں مبینہ ’فضائی بمباری’ سے شہریوں کی اموات پر صدمے کا اظہار
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی وادی تیراہ میں مبینہ ’فضائی بمباری‘ کے نتیجے میں کئی شہریوں کی اموات کی اطلاعات پر ’انتہائی صدمے‘ سے دوچار ہیں اور اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ایچ آر سی پی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’یہ جان کر ہمیں شدید صدمہ ہوا ہے کہ ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں مبینہ فضائی بمباری کے نتیجے متعدد شہریوں کی اموات ہوئی ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔‘
تنظیم نے مطالبہ کیا کہ ’حکام فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کریں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘
ایچ آر سی پی کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ ’ریاست آئینی طور پر تمام شہریوں کے حقِ زندگی کے تحفظ کی پابند ہے، جسے فراہم کرنے میں ریاست ناکام ہوتی رہی ہے۔‘
اب تک متعلقہ حکام کی جانب سے اس واقعے کی تفصیلات کے حوالے سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
ڈان ڈاٹ کام نے ڈپٹی کمشنر خیبر بلال شاہد اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مظہر اقبال سے رابطہ کیا، تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ادھر، علاقے کے ایک سینئر پولیس افسر نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’جیٹ طیاروں نے چار گھروں کو نشانہ بنایا، جو مکمل طور پر تباہ ہو گئے‘ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حملہ کس نے کیا۔
دریں اثنا، خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر بابر سواتی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعے کی ’شفاف اور فوری تحقیقات کریں، ذمہ داروں کی نشاندہی کریں، متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف اور معاوضہ فراہم کریں اور ان کی بحالی کے لیے جامع اقدامات کریں۔‘
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں انہوں نے ’معصوم شہریوں کی شہادت اور گھروں کی تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات سہیل آفریدی نے بھی آج خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں اس واقعے پر آواز بلند کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ’سانحہ‘ تیراہ میں رات کو 2 بجے پیش آیا۔
سہیل آفریدی نے الزام عائد کیا کہ مقامی لوگوں پر ’مارٹر اور بم برسائے گئے‘، 25 افراد کی جانیں ضائع ہو گئیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، انہوں نے اس واقعے کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر عائد کی، تاہم ابھی تک یہ آزادانہ طور پر ثابت نہیں ہو سکا کہ اصل ذمہ دار کون ہے۔
خیبر سے رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان آفریدی نے بھی اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور پشتو زبان میں جاری ویڈیو پیغام میڈیا کے ساتھ شیئر کیا۔
انہوں نے کہا کہ تیراہ میں ’جیٹ طیاروں کی گولہ باری‘ میں بزرگ خواتین اور بچے مارے گئے، اقبال خان نے عوام پر زور دیا کہ وہ جائے وقوع پر پہنچ کر اس کے خلاف احتجاج کریں۔
ایم این اے نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، ’شہریوں کا قتل معمول بن چکا ہے۔‘
واضح رہے کہ مئی میں جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانا میں مبینہ کواڈ کاپٹر حملے کے نتیجے میں 7 بچوں سمیت 22 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے ایک ہفتہ قبل 19 مئی کو شمالی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملے میں 4 بچوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ 5 زخمی ہوئے تھے
اور خواتین کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کی ہے، جبکہ مقامی افراد نے واقعے کے خلاف دھرنا دے دیا، 21 مئی کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا تھا کہ شمالی وزیرستان ضلع میں 19 مئی کو پیش آنے والے واقعے (مبینہ ڈرون حملے) میں بھارت کی سرپرستی میں دہشتگردی کرنے والے فتنہ الخوارج ملوث ہیں۔











لائیو ٹی وی