غزہ میں امن چاہتے ہیں تو تمام 20 یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت کریں، ٹرمپ کا اقوام متحدہ میں خطاب
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے وجود کا مقصد کیا ہے، یہ ادارہ اپنی استعداد کام کے مطابق کام نہیں کررہا، سات ماہ میں سات جنگیں رکوائیں، غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں، روس یوکرین جنگ نہیں روکتا تو ٹیرف عائد کریں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ سے تمام 20 یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں ، اگر غزہ میں امن چاہتے ہیں تو تمام 20 یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 سال پہلے میں نے جنرل اسمبلی سے آخری خطاب کیا تھا اس کے بعد سے دو براعظموں میں جنگوں نے امن و امان کو برباد کردیا اور شدید بحرانوں نے جنم لیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل، گزشتہ انتظامیہ کے تحت امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا، میرے عہدہ صدارت سنبھالنے کے صرف 8 ماہ بعد حالات تبدیل ہوگئے، اور اب امریکا دنیا کا پسندیدہ ترین ملک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ سے ہمیں معاشی بربادی ورثے میں ملی، مگر آج امریکی معیشت دنیا کی مضبوط ترین معیشت اور ہماری فوج دنیا کی مضبوط ترین فوج ہے، اور یہ درحقیقت امریکا کا سنہرا دور ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری لیڈرشپ میں امریکا میں مہنگائی کم ہوئی ہے اور افراط زر کو شکست دی جاچکی ہے، اسٹاک مارکیٹ تاریخی بلندیوں پر ہے اور کارکنان کی تنخواہیں 60 سال میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں غیرقانونی طور پر آنے والوں کے راستے بند ہوچکے ہیں اور ان کی آمد صفر ہوگئی ہے جبکہ بائیڈن کی پالیسیوں کی وجہ سے ماضی میں لاکھوں لوگ غیرقانونی طور پر امریکا آرہے تھے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ 7 ماہ کے عرصے میں میں نے نہ ختم ہونے والی سات جنگیں ختم کروائیں، ان میں سے دو جنگیں 31 سال سے چلی آرہی تھیں، افسوس ہوا کہ اقوام متحدہ کے بجائے مجھےجنگیں بند کروانی پڑیں، میں نے پاک بھارت جنگ بند کروائیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جنگیں ختم کرانے پر اقوام متحدہ سے ایک فون کال بھی نہیں آئی، اقوام متحدہ کھوکھلے الفاظ سے جنگیں نہیں رکواسکتی۔
امریکی صدر نے اقوام متحدہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے وجود کا کیا مقصد ہے، یہ ادارہ اپنے مقصد اور اپنی استعداد کار کے مطابق کام نہیں کررہا۔
ایران کے حوالے سےامریکی صدر نے کہا کہ بی ٹو طیاروں کے ذریعے ایرانی جوہری صلاحیت مکمل تباہ کردی تھی، ایران دہشتگردی کا سب سے بڑا حمایتی ہے، اور ایٹم بم جیسا مہلک ترین ہتھیار نہیں رکھ سکتا، ہم کبھی ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے غزہ جنگ کے خاتمے کی بھی کوشش کررہا ہوں مگر حماس جنگ بندی کی کوششیں مسترد کرتی آئی ہے، حماس نے قابل عمل امن معاہدوں کو مسترد کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ سے تمام 20 یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں ، اگر غزہ میں امن چاہتے ہیں تو تمام 20 یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت کریں۔
’فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے بڑا انعام ہوگا‘
انہوں نے کہا کہ حماس کے مطالبات پورے کرنےکے بجائے یرغمالی رہا کرنے کامطالبہ کیا جائے، امریکی صدر نے کہا کہ مختلف ممالک کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے بڑا انعام ہوگا۔
روس کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ سمجھتا تھا پیوٹن سے تعلقات کی وجہ سے یوکرین جنگ روکنا آسان ہوگی، اگر روس یوکرین جنگ بند کرنے کیلئے راضی نہیں تو ٹیرف عائد کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین اور بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھ کر اس جنگ کو مسلسل طول دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نیٹو ممالک بھی روس سے تیل اور گیس خرید رہے ہیں، یورپ روس سے لڑ بھی رہا ہے اور اس سے تیل و گیس بھی خرید رہا ہے، یورپی ممالک روس سے توانائی کے تمام منصوبے بند کر دیں۔
امریکی صدر نے بایولوجیکل ہتھیاروں کے بارے میں کہا کہ کہ انہیں بالکل ختم کرنا چاہیے، ہماری انتظامیہ بایولوجیکل ویپنز کنونشن پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک بین الاقوامی کوشش کی قیادت کرے گی، اور ایک ایسے مصنوعی ذہانت (اے آئی) تصدیقی نظام کا قیام ہوگا جس پر سب اعتماد کر سکیں۔
’لندن کے میئر شریعت کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں‘
امریکی صدر نے لندن کے میئر صادق خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لندن میں بہت ہی خوفناک میئر ہے، یہ بہت تبدیل ہوچکا ہے، وہ ایک مختلف ملک میں شریعت کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں مگر ایسا کر نہیں سکتے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق غیر قانونی امیگریشن ایک عالمی خطرہ ہے اور غیر قانونی تارکینِ وطن نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
تقریر کے آخر میں امریکی صدر نے کہا کہ آخر میں، میں صرف یہ دہرانا چاہتا ہوں کہ امیگریشن اور نام نہاد گرین رینیو ایبل انرجی کی بلند لاگت آزاد دنیا اور ہماری زمین کے بڑے حصے کو تباہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کو عزیز رکھنے والے ممالک اپنی انہی دو پالیسیوں کی وجہ سے تیزی سے زوال پذیر ہیں، اگر آپ دوبارہ عظیم بننا چاہتے ہیں تو آپ کو مضبوط سرحدوں اور روایتی توانائی کے ذرائع کی ضرورت ہے، چاہے آپ شمال سے آئے ہوں یا جنوب سے، مشرق سے ہوں یا مغرب سے، قریب سے ہوں یا دور سے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر کا 57 منٹ پر مشتمل خطاب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تاریخ کا طویل ترین خطاب تھا، جبکہ امریکی صدر کے خطاب سے قبل ٹیلی پرامٹر میں تیکنیکی خرابی پیدا ہوگئی تھی۔











لائیو ٹی وی