سندھ موٹر وہیکل رولز میں ترامیم، شہروں میں 35 سال سے زائد پرانی بھاری گاڑیاں چلانے پر پابندی

شائع September 24, 2025
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا

سندھ حکومت نے سندھ موٹروہیکل رولز 1969 میں اہم ترامیم کرتے ہوئے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا، شہر میں چلنے والی بھاری گاڑیوں کی عمر کی حد 35 سال، شہروں کے درمیان چلنے والی گاڑیوں کی عمر کی حد 25 سال اور صوبوں کے درمیان چلنے والی گاڑیوں کی عمر کی حد 35 سال مقرر کردی گئی ہے۔

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے موٹروہیکل رولز 1969 میں ترامیم کے تحت بھاری کمرشل گاڑیوں کے مالکان کو نئی شرائط پر عمل کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔

شرجیل میمن کے مطابق ترامیم فٹنس سرٹیفکیٹ، گاڑیوں کی مقررہ عمر کی حد اور جدید حفاظتی نظام کا لازمی نفاذ شامل ہے، تمام بھاری کمرشل گاڑیاں اب محکمہ ٹرانسپورٹ کے قائم کردہ مراکز سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں گی، خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی مالکان پربھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے، جرمانے کی تمام رقوم آن لائن سندھ حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع ہوں گی۔

شرجیل میمن نے بتایا کہ نئی ترامیم میں گاڑیوں کی عمر کی حد بھی مقرر کر دی گئی ہے، بین الصوبائی روٹس پر 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پرمٹ نہیں دیا جائے گا، جبکہ انٹر سٹی روٹس پر 25 سال سے زائد پرانی گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

شرجیل میمن کے مطابق شہروں کے اندر چلنے والی گاڑیوں کے لیے عمر کی حد 35 سال مقرر کی گئی ہے، قانون ایک سال کے اندر نافذ العمل ہوگا، اس دوران تمام گاڑیوں کے لیے روڈ وردی ٹیسٹ لازمی ہوگا، خلاف ورزی پر پہلے مرحلے میں معمولی جرمانہ، دوسری بار 2 لاکھ روپے اور تیسری بار 3 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت نے یہ بھی لازمی قرار دیا ہے کہ اب کسی بھی بھاری یا ہلکی کمرشل گاڑی کو بغیر ٹریکنگ اور حفاظتی نظام کے چلنے کی اجازت نہیں ہوگی، ہر گاڑی میں جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس، سامنے اور پچھلے رخ کے ہائی ڈیفینیشن کیمرے، ڈرائیور مانیٹرنگ کیمرا اور 360 ڈگری کیمرا سسٹم لگانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ انڈر رن پروٹیکشن گارڈز بھی لازمی نصب کیے جائیں گے تاکہ حادثات کے دوران چھوٹی گاڑیاں یا موٹر سائیکلیں تلے آنے سے محفوظ رہ سکیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ان تمام آلات کا مکمل طور پر فعال حالت میں ہونا ضروری ہے اور ان کی تصدیق کے بغیر گاڑی نہ رجسٹر ہوگی، نہ فٹنس سرٹیفکیٹ جاری ہوگا اور نہ ہی پرمٹ یا ملکیت کی منتقلی ممکن ہوگی، اگر کسی گاڑی میں یہ نظام نصب نہ پایا گیا یا انہیں جان بوجھ کر خراب کیا گیا تو بھاری جرمانے کیے جائیں گے، گاڑی کو عارضی طور پر بند کر دیا جائے گا اور 14 دن کے اندر اصلاح نہ ہونے پر رجسٹریشن مستقل طور پر منسوخ کر دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ترامیم عوام کی جان و مال کے تحفظ، حادثات میں کمی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریفک نظام کو مزید شفاف بنانے کے لیے کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں ٹریفک حادثات کی ایک بڑی وجہ پرانی اور ناقص حالت میں چلنے والی بھاری گاڑیاں ہیں، نئی ترامیم کے بعد کسی بھی بھاری گاڑی کو بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ اور حفاظتی آلات کے سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ جديد ٹریکنگ اور کیمرا سسٹمز کی تنصیب سے نہ صرف ٹریفک قوانین پر عمل درآمد آسان ہوگا بلکہ حادثات کی وجوہات جاننے اور شفاف تحقیقات میں بھی مدد ملے گی۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کسی بھی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے عائد ہوں گے اور غیر محفوظ گاڑیاں سڑکوں پر نہیں چلنے دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس، ایکسائز پولیس اور ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کو واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ قوانین کے نفاذ میں کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے، جديد نظام کے نفاذ سے نہ صرف شہریوں کو ریلیف ملے گا بلکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025