بھارت: لداخ میں پُرتشدد مظاہروں میں 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
بھارت کے وفاق کے زیر انتظام علاقے لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے لیے ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں کم از کم چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے ہمالیائی خطے لداخ میں ریاستی درجہ دینے اور مقامی رہائشیوں کے لیے نوکریوں کے کوٹے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس سے جھڑپوں میں کم از کم چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
لداخ 2019 میں اس وقت اپنی خودمختاری کھو بیٹھا تھا، جب وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اسے مقبوضہ جموں و کشمیر سے الگ کر کے براہِ راست نئی دہلی کے انتظام کے تحت وفاقی خطے میں تبدیل کر دیا تھا۔
مظاہرین چاہتے ہیں کہ لداخ کو خصوصی درجہ دیا جائے تاکہ قبائلی علاقوں کے تحفظ کے لیے منتخب مقامی ادارے تشکیل دیے جا سکیں۔
لیہ ایپکس باڈی کے چیئرمین تھپستان تسوانگ نے کہا کہ’ اس تشدد کے دوران ہمارے 2-3 نوجوان اپنی جدوجہد کے لیے جان سے گئے، میں لداخ کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان نوجوانوں کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے، ہم اپنی مطالبات کی تکمیل کے لیے کوشش جاری رکھیں گے۔’
خبر ایجنسی اے این آئی نے بتایا کہ لیہ شہر میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا دفتر ان عمارتوں میں شامل تھا جنہیں نقصان پہنچایا گیا اور آگ لگا دی گئی۔
اے این آئی کی ویڈیوز میں دفتر کے احاطے کی دیوار کے پیچھے سے سیاہ دھواں اٹھتے اور سیکڑوں افراد کو نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔
بھارتی ٹی وی چینلز نے ایک خالی پولیس گاڑی دکھائی جس کے اگلے حصے سے شعلے نکل رہے تھے، مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ نوجوان مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی گئی۔
ایک پولیس ذریعے نے بتایا کہ 50 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے، جن میں 20 پولیس اہلکار شامل ہیں۔
وانگچک نے کہا کہ’ یہ نوجوانوں کی مایوسی تھی جس نے انہیں سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا، میں نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ تشدد کے راستے پر نہ چلیں۔’
انہوں نے کہا کہ ’ یہ لداخ کے مسئلے کا حل نہیں ہے، اگر ہمارے نوجوانوں کو دکھ اور درد ہے تو ہم آج سے اپنی بھوک ہڑتال توڑ رہے ہیں۔’
لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں تشدد ختم کرنے اور امن کی بحالی کی اپیل کی۔
ضلعی ایڈمنسٹریٹر رومل سنگھ ڈونک نے ایک عوامی نوٹس میں کہا کہ امن قائم رکھنے کے لیے مظاہروں، عوامی اجتماعات اور اشتعال انگیز تقاریر پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ لداخ کی چین کے ساتھ طویل سرحد ہے اور یہ بھارت کے لیے اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔
بھارتی وزارتِ داخلہ 2023 سے لداخ کے رہنماؤں سے بات چیت کر رہی ہے اور کہہ چکی ہے کہ وہ ان کے مطالبات پر غور کر رہی ہے۔ مذاکرات کا اگلا دور 6 اکتوبر کو طے ہے۔











لائیو ٹی وی