استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمدات میں ماحولیاتی اور حفاظتی معیار پر سخت عملدرآمد ہوگا
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دے دی ہے، استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمدات میں ماحولیاتی اور حفاظتی معیار پر سخت عملدرآمد ہوگا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے جائزہ مشن کی آمد سے ایک روز قبل ہی حکومت نے باضابطہ طور پر استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دے دی ہے، جس کے تحت ابتدائی طور پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جو چار سال میں بتدریج ختم کر دی جائے گی۔
ای سی سی کے اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا ورچوئل اجلاس ہوا، جس میں استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، یہ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی آئی ایم ایف مینیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کے بعد ہوا۔
اس تجویز پر زیادہ بحث نہیں ہوئی کیونکہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے یہ وعدہ کر رکھا تھا کہ کمرشل بنیادوں پر استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر مقداری پابندیاں ختم کی جائیں گی۔
سرکاری اعلان کے مطابق ای سی سی نے درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کی متعلقہ دفعات میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دی جا سکے، ابتدائی طور پر صرف وہ گاڑیاں درآمد کی جا سکیں گی جو پانچ سال سے زیادہ پرانی نہ ہوں گی، یہ پابندی 30 جون 2026 تک لاگو رہے گی، اس کے بعد گاڑی کی عمر کی حد ختم کر دی جائے گی۔
ای سی سی نے مزید ہدایت دی کہ اس طرح کی کمرشل درآمدات ماحولیاتی اور حفاظتی معیار پر سختی سے عمل درآمد کے تحت ہی ہوں گی۔
کمیٹی نے پانچ سال سے کم پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹی کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کی منظوری بھی دی، یہ اضافی ڈیوٹی 30 جون 2026 تک لاگو رہے گی، جس کے بعد ہر سال 10 فیصد پوائنٹس کم کی جائے گی اور مالی سال 30-2029 تک مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی، یہ فیصلہ ٹیرف پالیسی بورڈ (این ٹی بی) کی سفارشات کے مطابق کیا گیا۔
وزیر تجارت کی سربراہی میں این ٹی بی نے یہ تجویز آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کی ذمہ داریوں کے مطابق حتمی شکل دی۔
فیصلے کے تحت پی سی ٹی 8702، 8703، 8704 اور 8711 میں آنے والی استعمال شدہ گاڑیاں ابتدائی طور پر 30 جون 2026 تک پانچ سال سے پرانی نہیں ہونی چاہئیں، اس کے بعد گاڑی کی عمر کی حد ختم کر دی جائے گی۔
کمرشل درآمد صرف اس صورت میں ممکن ہوگی جب وزارت صنعت و پیداوار یا متعلقہ وزارت/ڈویژن/محکمے کے مقرر کردہ ماحولیاتی اور حفاظتی معیارات پر پورا اترا جائے۔
ای سی سی نے نئی قائم شدہ پاکستان ورچوئل ایسیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے 80 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی۔












لائیو ٹی وی