پلاننگ کمیشن سے این او سی نہ ملنے پر آئی ٹی کے 2 بڑے منصوبے تاخیر کا شکار
پلاننگ کمیشن سے تاحال این او سی کا اجرا نہ ہونے کی وجہ سے وزارت آئی ٹی کے دو بڑے منصوبہ تاخیر کا شکار ہیں۔
تاخیر سے ڈیجیٹل پاکستان وژن پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، منصوبوں میں اسلام آباد میں فیوژن سینیٹر اور اے آئی ہب کا قیام شامل ہے۔
ذرائع وزارت آئی ٹی نے ڈان نیوز کو بتایا ہے کہ 2 بڑے منصوبوں میں تاخیر کی وجہ پلاننگ کمیشن سے منصوبوں کے لیے تاحال این او سی کا اجرا نہ ہونا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ منصوبوں پر تاحال کوئی عملی کام شروع نہیں ہوسکا ہے، رواں سال کی پہلی سہ ماہی 30 ستمبر کو ختم ہونے والی ہے، دونوں منصوبوں کی لاگت ایک ارب روپے سے کم کی ہے۔
وزارت آئی ٹی کی ڈپارٹمنٹل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (ڈی ڈی ڈبلیو پی) ایک ارب سے کم لاگت کے منصوبوں کی منظوری دے سکتی ہے، تاہم منصوبوں کی منظوری کے لیے پلاننگ کمیشن کا این او سی لازمی ہے۔
ان منصوبوں میں اسلام آباد میں کمانڈ اینڈ کنٹرول فیوژن سینیٹر کا قیام، قومی اے آئی ترقی کے منصوبوں کے تحت اے آئی ہب اور تربیتی مراکز قائم کرنا شامل ہیں۔
قومی اے آئی پالیسی کی منظوری کے بعد ملک بھر میں اے آئی ہب اور ڈیٹا سینیٹر بنانا لازمی ہیں، قومی اے آئی پالیسی کی منظوری کے بعد پالیسی پر عملدرآمد کے لیے اے آئی تربیتی مراکز قائم کرنا لازمی ہیں۔
ذرائع وزارت آئی ٹی کے مطابق پلاننگ کمیشن بڑے منصوبوں یعنی ایک ارب روپے سے زائد کی لاگت پر زیادہ فوکس اور ترجیح دے رہی ہے۔
وزارت آئی ٹی کے منصوبے مستقبل کی ڈیجیٹل پالیسی اور سیکیورٹی سے جڑے ہیں، منصوبوں میں تاخیر سے ڈیجیٹل پاکستان وژن پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔












لائیو ٹی وی