طالبان حکومت کا روس، چین، ایران اور پاکستان کے افغانستان میں غیرملکی اڈوں سے متعلق موقف کا خیر مقدم
افغان حکومت نے روس، چین، ایران اور پاکستان کے اس مؤقف کا خیرمقدم کیا ہے جس میں افغانستان میں غیر ملکی فوجی اڈے قائم کرنے کی مخالفت کی گئی ہے، یہ بات طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے ہفتے کو صحافیوں کو جاری بیان میں کہی۔
یہ بیان ان چاروں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے، جو چند روز قبل نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر ہوئی، ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ افغانستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام ہونا چاہیے اور افغانستان یا اس کے اردگرد دوبارہ فوجی اڈوں کے قیام کی سخت مخالفت کی گئی۔
اعلامیے میں اگرچہ کسی مخصوص ملک کا نام نہیں لیا گیا، تاہم یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ واشنگٹن افغانستان کا بگرام ایئر بیس دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، طالبان حکومت نے ان کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔
بگرام ایئر بیس امریکا اور نیٹو کے لیے افغانستان میں طویل جنگ کے دوران مرکزی مرکز رہا، جہاں سے طالبان اور القاعدہ کے خلاف فضائی کارروائیاں اور رسد کی فراہمی ہوتی تھی، جولائی 2021 میں تمام غیر ملکی فوجی وہاں سے نکل گئے تھے، جس نے دو دہائیوں کی جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا۔
روس، چین، ایران اور پاکستان نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں طالبان حکام پر زور دیا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کے خاتمے، ان کی بھرتی اور فنڈنگ روکنے اور ان کے اسلحے تک رسائی کو بند کرنے کے لیے مؤثر، ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات کریں، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے کیمپ یا انفرااسٹرکچر ختم کیا جائے۔
اعلامیے میں داعش، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جیش العدل، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) اور دیگر گروہوں کے افغانستان سے سرگرم رہنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور انہیں علاقائی و عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔
حمد اللہ فطرت نے وضاحت کی کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی اور نہ ہی کسی مسلح گروہ کو ملک میں کام کرنے کی اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ افغانستان کسی ملک کے لیے خطرہ ہے، بے بنیاد ہے، ان کے بقول افغانستان کرپشن، منشیات اور دیگر منفی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے اور اسے اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ امارت اسلامی افغانستان تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر مثبت تعلقات چاہتی ہے اور کسی بھی بے بنیاد خدشے یا الزام کو مسترد کرتی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان سے جماعتِ اسلامی کے وفد نے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم کی قیادت میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی، اس موقع پر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر بات چیت کی گئی۔













لائیو ٹی وی