دریائے ستلج کے حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے 28 مواضع زیرآب
جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں بدستور جاری ہیں، جہاں ستلج کے کنارے نوراجا بھٹہ حفاظتی بند میں 3 شگاف پڑنے سے ملتان، بہاولپور اور لودھراں کے 28 مواضع زیر آب آگئے، جس سے ہزاروں افراد بے گھر اور انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
ادھر سیلابی نقصانات کا جائزہ لینے والی ٹیموں نے پہلے 3 روز میں پنجاب کے 27 ہزار 500 متاثرہ افراد کا ڈیٹا جمع کر لیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نوراجا بھٹہ بند پانی کے شدید دباؤ کے باعث 20 روز قبل7 مقامات سے ٹوٹ گیا تھا جس کے نتیجے میں کئی دیہات 6 سے 8 فٹ تک پانی میں ڈوب گئے تھے، ان میں نوراجا بھٹہ، بہادرپور، جھنگرا، کوٹلہ چکر، طروط بشارت، بستی لنگ، بستی کنو، دیپالپور، خیرپور ڈھا، کنڈیر، جھائیو، دیپال، ڈیلی راجن پور، بیلے والا، دنیاپور، مرادپور، سوئیوالا اور سبرا شامل ہیں، مسلسل دباؤ نے گھروں اور جائیدادوں کو وسیع پیمانے پر تباہ کیا۔
شگافوں نے موٹروے ایم 5 اور گیلانی روڈ کو شدید متاثر کیا، پانی موٹروے عبور کرکے دونوں شاہراہوں کے درمیان جھیل کی شکل اختیار کر گیا، موٹروے پر 5 سے 6 مقامات پر نقصان رپورٹ ہوا، جس پر حکام نے گیلانی روڈ پر کنٹرولڈ شگاف ڈال کر پانی کو دریا چناب کی طرف موڑنے کی کوشش کی تاکہ مزید خرابی سے بچا جا سکے۔
اس کے نتیجے میں ایم 5 موٹروے گزشتہ 15 دنوں سے اوچ شریف انٹرچینج سے جلالپور پیروالہ تک بند ہے جس سے جنوبی اور وسطی پنجاب کے درمیان ٹریفک معطل ہے، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں اور مسافروں کو خطرناک متبادل راستوں پر جانا پڑ رہا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اگرچہ ستلج کے بہاؤ میں 80 ہزار کیوسک سے کمی ہو کر 20 ہزار کیوسک رہ گئی ہے جس سے پانی اترنا شروع ہوا ہے، تاہم تین شگافوں سے پانی بدستور نکل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی متاثرہ افراد لودھراں، احمد پور اور دیگر علاقوں کے ریلیف کیمپوں میں ہیں اور بند مکمل طور پر بند ہونے کے منتظر ہیں، اس وقت پانی ایم فائیو کے کلورٹس کے ذریعے گزر کر چناب کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ملتان کے ایریگیشن چیف انجینئر نواز باجوہ نے بتایا کہ جلالپور پیروالہ میں نوراجا بھٹہ فلڈ بینک کے 7 میں سے 4 شگاف پر کر دیے گئے ہیں جبکہ باقی 3 پر کام تیزی سے جاری ہے۔
پنجاب کے وزیر آبپاشی کاظم علی پیرزادہ نے بھی کہا کہ فلڈ بینک کی بحالی کا کام جاری ہے اور متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح بتدریج کم ہو رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور اس کے مطابق ریلیف پیکیجز تقسیم کیے جائیں گے۔
پنجاب حکومت نے اتوار کو متاثرین کے نقصانات کا سروے شروع کیا تاہم اس کے مکمل ہونے یا معاوضوں کی ادائیگی کے لیے کوئی وقت نہیں بتایا گیا، اندازہ ہے کہ 40 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو منگل کو بریفنگ دی گئی کہ اب تک 27 ہزار 500 افراد کا ڈیٹا، 48 ہزار 71 ایکڑ زیرِآب اراضی اور 8 ہزار 305 تباہ شدہ گھروں کی معلومات اکٹھی کی جا چکی ہیں، اس کے علاوہ ایک ہزار 712 مویشیوں کے مرنے کا ریکارڈ بھی حاصل کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 26 اضلاع میں 1429 ٹیمیں سرگرم ہیں، وزیراعلیٰ نے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو ٹیموں کی بھرپور معاونت اور نگرانی کی ہدایت کی۔
حکومت پنجاب نے کہا ہے کہ 2200 سروے ٹیمیں جن میں پاک فوج، ریونیو، زراعت، لائیو اسٹاک اور ضلعی انتظامیہ کے 10 ہزار اہلکار شامل ہیں، یہ عمل انجام دیں گے۔
متاثرہ خاندانوں کو مکمل معاوضہ سروے رپورٹ کی بنیاد پر دیا جائے گا، جس میں مکمل تباہ شدہ مکان کے لیے 10 لاکھ روپے، جزوی متاثرہ مکان کے لیے 5 لاکھ روپے، مویشی کے نقصان پر 5 لاکھ روپے اور کسانوں کو فی ایکڑ 20 ہزار روپے (زیادہ سے زیادہ 12 ایکڑ تک) دیے جائیں گے۔













لائیو ٹی وی