ستمبر میں دہشت گردی میں کمی، 3 سہ ماہیوں میں گزشتہ سال کے برابر جانی نقصان

شائع October 2, 2025
— فائل فوٹو: اے پی
— فائل فوٹو: اے پی

ستمبر میں سیکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کو دباؤ میں رکھا، لیکن 2025 کے ابتدائی 3 سہ ماہیوں میں ملک میں تقریباً اتنا ہی تشدد دیکھنے میں آیا جتنا پورے 2024 میں ہوا تھا، اگر یہ رجحان جاری رہا تو موجودہ سال گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق یہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس) اور سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی گزشتہ ماہ ملک میں شدت پسندی کے واقعات کے بارے میں جاری کردہ رپورٹس کا نچوڑ ہے۔

پکس کے مطابق ستمبر 2025 میں شدت پسندانہ تشدد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، اگست کے ریکارڈ سطح کے مقابلے میں حملوں کی تعداد اور شدت پسندوں کی صلاحیت دونوں میں تیزی سے کمی ہوئی، پکس ملیٹنسی ڈیٹا بیس کے مطابق ستمبر میں دہشت گردوں نے 69 حملے کیے، جو اگست کے 143 حملوں کے مقابلے میں 52 فیصد کمی کو ظاہر کرتے ہیں، ان حملوں میں 135 افراد ہلاک اور 173 زخمی ہوئے جبکہ دہشت گردوں نے کم از کم 27 افراد کو اغوا کیا۔

مرنے والوں میں 61 سیکیورٹی اہلکار، 54 شہری اور 20 دہشت گرد شامل تھے، 74 سیکیورٹی اہلکار اور 99 شہری زخمی بھی ہوئے، اگست کے مقابلے میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں 16 فیصد، شدت پسندوں کی ہلاکتوں میں 66 فیصد اور شہری اموات میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی، جو اموات میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، تاہم یہاں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی تیزی آئی، صوبے میں 45 حملوں میں 54 افراد جاں بحق اور 49 زخمی ہوئے۔

خیبرپختونخوا کے مرکزی اضلاع میں 25 حملوں کے نتیجے میں 33 افراد لقمہ اجل بنے جن میں 20 سیکیورٹی اہلکار، 9 دہشت گرد اور 4 شہری شامل تھے جبکہ 42 افراد زخمی ہوئے، شدت پسندوں نے 9 افراد کو اغوا کیا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے 22 آپریشنز میں 88 شدت پسندوں کو ہلاک کیا، اس دوران 5 اہلکار بھی شہید ہوئے اور 5 شدت پسند گرفتار کیے گئے۔

قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں 20 شدت پسندانہ حملوں میں 21 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 6 سیکیورٹی اہلکار، 3 شدت پسند اور 12 شہری شامل تھے جبکہ 7 افراد زخمی ہوئے، شدت پسندوں نے 4 افراد کو اغوا کیا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے 18 کارروائیوں میں 83 شدت پسندوں کو ہلاک کیا، تاہم ان کارروائیوں کے دوران 24 شہری بھی جاں بحق ہوئے۔

بلوچستان میں 21 حملوں میں 79 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھےجن میں 33 سیکیورٹی اہلکار، 8 شدت پسند اور 38 شہری شامل تھے، جبکہ 122 افراد زخمی ہوئے جن میں 37 سیکیورٹی اہلکار اور 85 شہری تھے، شدت پسندوں نے 14 افراد کو اغوا کیا۔

اسی طرح ستمبر میں سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں 7 بڑے آپریشنز میں 26 شدت پسندوں کو ہلاک اور 10 کو گرفتار کیا، سندھ میں 3 حملے کیے گئے جن میں 2 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق اور 2 شہری زخمی ہوئے۔

سی آر ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 2025 کی تیسری سہ ماہی میں مجموعی تشدد میں 46 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھا، جس میں 329 پرتشدد واقعات میں کم از کم 901 افراد لقمہ اجل بنے اور 599 زخمی ہوئے، جن میں شہری، سیکیورٹی اہلکار اور جرائم پیشہ شامل تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’صرف 3 سہ ماہیوں میں ہی 2025 تقریباً اتنا جان لیوا ثابت ہو چکا ہے جتنا پورا 2024 تھا، جب کہ 2025 میں اب تک 2414 ہلاکتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں، جبکہ پورے 2024 میں یہ تعداد 2546 تھی۔

ابھی ایک پوری سہ ماہی باقی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2025 پچھلے سال کی مجموعی تعداد کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے، اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو 2025 گزشتہ ایک دہائی کے سب سے زیادہ ہلاکت خیز سالوں میں شامل ہوسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025