برطانیہ: 2 لڑکیوں کو جنسی غلام بنانے پر ’گرومنگ گینگ‘ کے 7 ارکان کو 35 سال تک قید
برطانیہ کی ایک عدالت نے بدھ کے روز ’گرومنگ گینگ‘ کے 7 ارکان کو 2 نوعمر لڑکیوں کو ’جنسی غلام‘ کے طور پر استعمال کرنے پر 12 سے 35 سال کے درمیان قید کی سزا سنا دی، جو دہائیوں سے جاری اسکینڈل کی تازہ ترین سزا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی نسل کے ان مردوں نے شمال مغربی انگلینڈ میں مانچسٹر کے قریب روچڈیل میں کم از کم 2 کمزور سفید فام نوعمر لڑکیوں کی پرورش کی، اور پھر 2001 سے شروع ہونے والے 5 سال کے عرصے میں ان کا بار بار ریپ کیا۔
ججوں کو بتایا گیا کہ انہیں ’ایک ہی دن متعدد مردوں کے ساتھ، گندے فلیٹوں میں اور گندے گدوں پر‘ جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
35 سال کی طویل ترین سزا مارکیٹ میں اسٹال لگانے والے 65 سالہ محمد زاہد کو ہوئی، جو خود 3 بچوں کا باپ ہے، اور اس نے مستقل بنیادوں پر جنسی تعلقات بنانے کے بدلے متاثرہ لڑکیوں کو مفت زیر جامہ، پیسے، شراب اور کھانے پینے کا سامان بھی دیا۔
مانچسٹر کا یہ رہائشی 20 جرائم کا مجرم قرار پایا، جس میں ریپ، ایک بچے کے ساتھ بے حیائی، اور لڑکی کے ساتھ غیر قانونی جنسی تعلق حاصل کرنے کی کوشش شامل تھی۔
روچڈیل مارکیٹ میں ہی کام کرنے والے 67 سالہ تاجر مشتاق احمد اور 50 سالہ کاسر بشیر کو بالترتیب 27 سال اور 29 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
ان دونوں کا تعلق اولڈھم سے ہے، دونوں کو ایک بچے کا ریپ اور بے حیائی سمیت جرائم میں سزا سنائی گئی۔
مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے پہلے ہی مفرور ہو جانے والے بشیر کو غیر حاضری میں سزا سنائی گئی۔












لائیو ٹی وی