ای سی سی نے وزارت دفاع کیلئے4، داخلہ کیلئے 20 ارب روپے کی منظوری دے دی

شائع October 3, 2025
— فوٹو: پی آئی ڈی
— فوٹو: پی آئی ڈی

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت دفاع کے لیے 4 ارب روپے اور وزارت داخلہ کے لیے 20 ارب روپے فنڈنگ کی منظوری دے دی۔

سرکاری ریڈیو پاکستان رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس آج وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری قیصر احمد شیخ، وزیرِاعظم کے مشیر برائے نجکاری و چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں و ریگولیٹری اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ ای سی سی نے وزارتِ داخلہ و انسدادِ منشیات کی جانب سے جمع کرائی گئی سمری پر غور کیا، جس میں نیویارک شہر کے ساتھ لیز معاہدے کے خاتمے کے بعد روزویلٹ ہوٹل، نیویارک کی مالی ضروریات کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹ فراہم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

کمیٹی نے ہوٹل کی فوری مالی ضروریات پوری کرنے کی حمایت کی اور وزارت کو ہدایت دی کہ تخمینوں کا ازسرِ نو جائزہ لے کر معاملہ دوبارہ ای سی سی کو پیش کیا جائے۔

کمیٹی نے وزارتِ دفاع کی طرف سے اسلام آباد میں ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے حاصل کردہ زمین کے مالکان کو نقد معاوضے کی ادائیگی کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی سمری پر بھی غور کیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ ای سی سی نے وزارتِ خزانہ کے ذریعے 4 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی جبکہ بقیہ رقم کی فراہمی کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کرے گی۔

مزید برآں، کمیٹی نے وزارتِ داخلہ و انسدادِ منشیات کی جانب سے امن و امان کے قیام کے لیے 20 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی تجویز پر غور کیا اور اس کی منظوری دی۔

اعلامیے کے مطابق فنڈز مرحلہ وار اور ضرورت کے مطابق وزارتِ خزانہ کی مشاورت سے وزارتِ داخلہ کو فراہم کیے جائیں گے، اسی کے ساتھ ای سی سی نے فرنٹیئر کور کے ہیڈکوارٹر خیبر پختونخوا (نارتھ)، پشاور کی قانون نافذ کرنے کی سرگرمیوں کے لیے 17 کروڑ 48 لاکھ روپے کی اضافی گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

اسی طرح کمیٹی نے وزارتِ تجارت کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ ایس آر او کی منظوری دی، جس کے ذریعے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے لیے بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) بارٹر ٹریڈ میکنزم میں ترامیم کی جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025