پنجاب حکومت نے کسانوں کیلئے فصلوں کے نقصان پر فی ایکڑ 20 ہزار روپے مالی امداد کی منظوری دیدی

شائع October 5, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

پنجاب حکومت نے ہفتے کو فی ایکڑ 20 ہزار روپے مالی امداد کی منظوری دے دی ہے تاکہ بارشوں اور ممکنہ سیلاب کے باعث فصلوں کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے آئندہ ایک 2 روز میں دریائے چناب، ستلج اور راوی میں ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد پانی چھوڑنے کے بعد بعض علاقوں میں سیلاب کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ملتان میں فصلوں کی صورتحال کا جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹری زراعت افتخار علی ساہو نے بتایا کہ تقریباً 2 ہزار ٹیمیں سیلاب سے متعلق نقصانات کا سروے کر رہی ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پہلے ہی فی ایکڑ 20 ہزار روپے مالی امداد کی منظوری دے چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی کاشت کے ہدف کے حصول کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے اور کپاس کی پیداوار بڑھانے کے اقدامات سے حوصلہ افزا نتائج حاصل ہوئے ہیں، اب تک 26.5 لاکھ گانٹھ پھٹی حاصل کی جا چکی ہے جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 18.46 لاکھ گانٹھوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

اس سے قبل نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے آئندہ 12 سے 24 گھنٹے کے دوران اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے دریائے جہلم، راوی اور ستلج کے بالائی علاقوں میں ممکنہ بارشوں کے حوالے سے الرٹ جاری کیا۔

دوسری جانب، پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملک میں موسم کی صورتحال تبدیل ہونے جا رہی ہے اور آئندہ چند روز میں بارشیں پنجاب میں سیلابی خطرات کو بڑھا سکتی ہیں، ان کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع میں راولپنڈی سے لاہور تک ہفتے اور اتوار کے دوران ہلکی سے تیز بارش جبکہ پیر کو جنوبی پنجاب میں بارش کا امکان ہے، پنجاب کے بالائی علاقوں میں 100 ملی میٹر تک بارش ہوسکتی ہے۔

عرفان کاٹھیا نے کہا کہ ہیڈ مرالہ پر دریائے چناب میں اس وقت 20 ہزار کیوسک پانی موجود ہے جبکہ آئندہ 48 گھنٹوں میں بھارت کی جانب سے مزید ایک لاکھ کیوسک پانی چھوڑا جا سکتا ہے، موجودہ آؤٹ فلو 23 ہزار کیوسک ہے جو اتنا بڑا چیلنج نہیں کیونکہ 26 اگست کو 9 لاکھ کیوسک پانی یہاں سے گزر چکا ہے۔

ان کے مطابق دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے 50 ہزار کیوسک اور دریائے راوی میں تھیئن ڈیم سے 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، جبکہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہے تاہم جہلم میں بڑے سیلاب کا خدشہ نہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ پنجاب کے 27 اضلاع میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا سروے جاری ہے جس میں 11 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں، فوج، ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکموں پر مشتمل 2213 ٹیمیں سروے کر رہی ہیں، آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے سروے کی ریئل ٹائم نگرانی ہو رہی ہے اور یہ عمل 27 اکتوبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بینک آف پنجاب ہر تحصیل میں خصوصی کاؤنٹر قائم کرے گا تاکہ متاثرین کو سہولت فراہم کی جا سکے، اور سیلاب زدگان کو کارڈ ملنے کے بعد فوری طور پر 50 ہزار روپے تک کی رقم دی جائے گی۔

شکایات کے ازالے کے لیے پی ڈی ایم اے نے پنجاب آئی ٹی بورڈ کے ساتھ مل کر ایک پلیٹ فارم قائم کیا ہے جو 7 دن کے اندر شکایات حل کرے گا۔

عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ ماضی میں 2010 میں 3.5 لاکھ، 2012 میں 38 ہزار، 2014 میں 3.59 لاکھ اور 2022 میں 56 ہزار متاثرین کو بالترتیب 14، 10 اور دیگر ادوار میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے کی امداد دی گئی، تاہم موجودہ سیلاب سے ہونے والا نقصان تمام سابقہ سیلابوں سے زیادہ ہے۔

ادھر نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے موسم کی تازہ ایڈوائزری میں خبردار کیا ہے کہ گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر، اسلام آباد، پنجاب اور جنوبی سندھ میں بارشوں کا امکان ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بھی موجود ہے۔

پنجاب کے راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، میانوالی، حافظ آباد، سرگودھا اور خوشاب میں بارش متوقع ہے، سندھ میں کراچی، جامشورو، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر اور عمرکوٹ میں بھی بارش ہو سکتی ہے، خیبر پختونخوا کے چترال، دیر، ہری پور، کوہاٹ، کوہستان، خیبر، کرم، مانسہرہ، پشاور، نوشہرہ، ملاکنڈ، چارسدہ، صوابی، ہزارہ، ایبٹ آباد، مہمند، بنوں، بونیر، وزیرستان اور ملحقہ علاقوں میں بھی وقفے وقفے سے بارشوں کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق، این ای او سی متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ بروقت اپ ڈیٹس اور مؤثر ہنگامی ردعمل یقینی بنایا جا سکے، شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ پہاڑی علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ریڈیو، ٹی وی اور این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ کے ذریعے باخبر رہیں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025