لاہور پولیس نے مصنوعی ذہانت پر مبنی جرائم کی پیش گوئی کا نظام اپنا لیا

شائع October 6, 2025
لاہور پولیس ردِعمل دینے والی فورس سے پیشگی کارروائی کرنے والی فورس میں تبدیل ہو جائے گی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
لاہور پولیس ردِعمل دینے والی فورس سے پیشگی کارروائی کرنے والی فورس میں تبدیل ہو جائے گی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

پنجاب کے دارالحکومت پولیس نے جرائم کی پیش گوئی کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ایک نظام اپنا لیا ہے، جو ممکنہ جرائم کے ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کرے گا اور مجرمانہ سرگرمیوں کے پیٹرن کی ان کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے پیش گوئی کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نظام پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی (پی ایس سی اے) نے تیار کیا ہے اور اسے پاکستان میں پیش گوئی پر مبنی پولیسنگ کی سمت میں ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ نظام گزشتہ 3 سال کے ایف آئی آر ریکارڈ، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج، اور فیلڈ انٹیلی جنس کے حقیقی وقت کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے شہر بھر میں پولیس وسائل کو زیادہ مؤثر طریقے سے تقسیم کرنے میں مدد دے گا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ نظام ایک اسٹریٹجک ملٹی پلائر کے طور پر کام کرے گا جو موجودہ پولیسنگ طریقوں کو مزید مؤثر بنائے گا، یہ وہی طریقے ہیں جن کی بدولت جرائم میں تاریخی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ اے آئی پر مبنی کرائم پریڈکشن سسٹم کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں لاہور پولیس کے آپریشنز ونگ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 2023 سے 2025 کے درمیان جائیداد سے متعلق جرائم میں تقریباً 77 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جو ملک کے شہری علاقوں میں جرائم میں سب سے نمایاں کمی میں سے ایک ہے۔

سال 2023 میں جائیداد سے متعلق 80 ہزار 827 مقدمات درج ہوئے، جو 2024 میں کم ہو کر 45 ہزار 865 رہ گئے، اور ستمبر 2025 تک مزید گھٹ کر صرف 18 ہزار 558 رہ گئے۔

پی ایس سی اے کا تیار کردہ یہ نظام 3 سالہ ایف آئی آر ڈیٹا، سیف سٹی فیڈز اور حقیقی وقت کی فیلڈ انٹیلی جنس کو استعمال کر کے وسائل کی مؤثر تقسیم میں مدد دیتا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ مثبت رجحان پورے شہر میں یکساں طور پر دیکھا گیا ہے، جو لاہور پولیس کی ٹارگٹ کارروائیوں، عوامی شمولیت اور احتساب کے مضبوط نظام کی مؤثریت کو ظاہر کرتا ہے۔

ستمبر 2025 کے اعداد و شمار کا جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے جرائم میں نمایاں بہتری آئی ہے، رپورٹ شدہ جرائم کی کُل تعداد ستمبر 2023 میں 6 ہزار 941 سے کم ہو کر 2024 میں 3 ہزار 146 اور 2025 میں صرف ایک ہزار 279 رہ گئی، یعنی دو سالوں میں 82 فیصد کمی دیکھی گئی۔

ڈکیتیوں میں 91 فیصد، چھینا جھپٹی کی وارداتوں میں 89 فیصد، موٹر سائیکل چوری میں 74 فیصد، اور نقب زنی میں 63 فیصد کمی دیکھی گئی، یہاں تک کہ سنگین جرائم جیسے ڈکیتی اور ڈکیتی کے دوران قتل میں بالترتیب 50 اور 67 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح ایمرجنسی 15 کالز کے تجزیے سے بھی واضح کمی ظاہر ہوئی، جرائم سے متعلق ایمرجنسی کالز 2023 کے پہلے 9 ماہ میں 76 ہزار 710 سے کم ہو کر 2024 میں 51 ہزار 352 اور 2025 میں 36 ہزار 360 رہ گئیں، یعنی 2 سال میں ایمرجنسی مدد کے لیے کالز میں 55 فیصد کمی دیکھی گئی۔

ڈکیتی سے متعلق کالز میں 66 فیصد، چھینا جھپٹی میں 61 فیصد، اور موٹر سائیکل چوری کی کالز میں 53 فیصد کمی واقع ہوئی، جو نہ صرف جرائم میں کمی بلکہ شہریوں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے اجلاس میں کہا کہ نیا اے آئی سسٹم اس کامیابی کی بنیاد پر مزید ترقی کرے گا، جس سے لاہور پولیس ردِعمل دینے والی فورس سے پیشگی کارروائی کرنے والی فورس میں تبدیل ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم مصنوعی ذہانت کا استعمال مجرمانہ رجحانات کی پیش گوئی اور کمزور علاقوں کی نشاندہی کے لیے کر رہے ہیں تاکہ جرائم کے رونما ہونے سے پہلے ہی ان کا تدارک کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اختراع، وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے وژن کے مطابق، ہماری زمینی انٹیلی جنس، کمیونٹی پولیسنگ، اور پیٹرولنگ سسٹم کو مزید مؤثر بنائے گی، جنہوں نے پہلے ہی لاہور میں جرائم میں نمایاں کمی لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ڈی آئی جی نے جرائم میں مسلسل کمی کو ڈیٹا پر مبنی کارروائیوں، سیف سٹی نگرانی کے انضمام، ڈویژنل احتساب، اور فیلڈ انٹیلی جنس پر مبنی پولیسنگ کا نتیجہ قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بار بار جرائم کرنے والے ملزمان کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن، وسائل کی بہتر تقسیم، اور شہری تعاون میں اضافے نے مجموعی طور پر شہر کو زیادہ محفوظ بنانے میں مدد کی ہے۔

پولیس حکام نے زور دیا کہ اے آئی منصوبہ انسانی پولیسنگ کی جگہ نہیں لے گا بلکہ فیصلہ سازی اور ردعمل کی درستگی کو بہتر بنائے گا، تاکہ پولیس کی موجودگی وہاں اور اس وقت ہو جب اور جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہو۔

یہ ماڈل فی الحال تاریخی ایف آئی آر ڈیٹا کے ذریعے کیلیبریٹ کیا جا رہا ہے، اور جلد ہی یہ پیٹرول پلاننگ اور فوری تعیناتی کے لیے پیش گوئی پر مبنی نقشے فراہم کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025