چین: موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، غیر معمولی برف باری سے ماؤنٹ ایورسٹ کے قریب سیکڑوں ہائیکر پھنس گئے
ہمالیہ میں غیر معمولی برف باری اور بارشوں کے باعث ایورسٹ کے قریب تبتی ڈھلوانوں پر قائم کیمپ سائٹس میں سیکڑوں ہائیکرز اور دیگر افراد پھنس گئے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق چینی سرکاری میڈیا کے مطابق تقریباً 350 کوہ پیماؤں کو محفوظ مقام پر ایک مقامی قصبے میں منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ مزید 200 سے زائد افراد سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔
یہ واقعہ خطے میں کئی دنوں سے جاری شدید موسم کے دوران پیش آیا ہے، پڑوسی ملک نیپال میں جمعہ سے اب تک بھاری بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کم از کم 47 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایورسٹ دنیا کی سب سے بلند چوٹی ہے جس کی اونچائی 8 ہزار 849 میٹر سے زیادہ ہے، اگرچہ ہر سال کئی لوگ اس چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اسے دنیا کی سب سے خطرناک کوہ پیمائی کی مہم جوئی میں شمار کیا جاتا ہے۔
ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟
ایورسٹ کے مشرقی حصے تک جانے والی کرما کی وادی میں برفباری جمعہ کی شام شروع ہوئی اور ہفتے کے روز تک جاری رہی، جس کے باعث سیکڑوں کوہ پیما وہیں پھنس گئے تھے۔
مقامی میڈیا نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ تقریباً ایک ہزار کوہ پیما پھنس گئے۔ پیر کے روز چینی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ 350 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ تقریباً 200 دیگر سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔
سیکڑوں مقامی دیہاتیوں اور ریسکیو ٹیموں کو علاقے تک جانے والے راستوں سے برف ہٹانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، یہ علاقہ سمندر کی سطح سے 4 ہزار 900 میٹر (تقریباً 16 ہزار فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔
مقامی حکام کے مطابق شدید برف باری کے باعث ہفتے کے روز سے ایورسٹ کے حسین علاقوں کو دیکھنے کے لیے ٹکٹوں کی فروخت اور داخلہ معطل کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران چین میں اندرونِ ملک سیاحت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا تھا، کیونکہ ملک میں ’گولڈن ویک‘ کے نام سے معروف قومی دن کی ایک ہفتے طویل تعطیلات جاری ہیں۔
موسم معمول کے مطابق نہیں
اکتوبر کا مہینہ ایورسٹ اور اس کے گردونواح میں کوہ پیمائی کے سیزن کے عروج میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جب درجہ حرارت معتدل ہوتا ہے اور آسمان صاف رہتا ہے۔
لیکن اس سال، جمعہ کی شام شروع ہونے والے برفانی طوفان نے کوہ پیما اور گائیڈز کو اچانک حیران کر دیا، جو تبت میں ماؤنٹ ایورسٹ کی مشرقی ڈھلوانوں پر مزید شدت اختیار کر گیا۔
ایک کوہ پیما (جسے قودانگ ٹاؤن شپ منتقل کیا گیا) نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ پہاڑوں میں موسم بہت نم اور سرد تھا، اور جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک گرنے (ہائپو تھرمیا) کا حقیقی خطرہ موجود تھا۔
اس نے مزید کہا کہ اس سال موسم معمول کے مطابق نہیں، گائیڈ کا کہنا تھا کہ اس نے اکتوبر میں ایسا موسم پہلے کبھی نہیں دیکھا، اور یہ سب کچھ بہت اچانک ہوا۔
سوکر اٹھے تو ایک میٹر برف پڑ چکی تھی
29 سالہ گیشوانگ چن سیاحت کی شوقین خاتون ہیں، جو 4 اکتوبر کو قوڈانگ ٹاؤن شپ سے روانہ ہوئی تھیں، ان کا منصوبہ چو اویو بیس کیمپ تک پہنچنے کا تھا، یہ ایک ایسا سفر ہے جو 5 دن میں ہمالیائی پہاڑوں کے نظارے پیش کرتا ہے۔
ان کا ابتدائی منصوبہ یہ تھا کہ وہ 11 اکتوبر کو پہاڑوں سے واپس نکل آئیں گی، لیکن یہ سب اس وقت بدل گیا جب ایک شدید برفانی طوفان آیا۔
جب چن نے موسم کی پیشگوئی دیکھی، تو بتایا گیا تھا کہ 4 اکتوبر کو برف باری ہوگی لیکن 5 اکتوبر تک موسم صاف ہو جائے گا اور اگلے دن دھوپ نکلے گی۔
لہٰذا ان کے 10 سے زائد افراد پر مشتمل گروپ نے وہیں رہنے کا فیصلہ کیا جیسا کہ منصوبہ تھا، تاہم گرج چمک، تیز ہوائیں اور مسلسل برفباری کے ساتھ راتوں رات طوفان شدید ہو گیا۔
ان کے گائیڈ نے برف کو خیموں سے جھاڑنے اور ان کے ارد گرد کھدائی کرنے میں مدد کی تاکہ وہ گر نہ جائیں۔
چن نے یاد کرتے ہوئے بتایاکہ جب ہم اگلی صبح جاگے تو برف تقریباً ایک میٹر گہری تھی، ان کے گروپ نے واپس لوٹنے کا فیصلہ کیا، گروپ نے 5 اکتوبر کو تقریباً 6 گھنٹے واپسی کا سفر کیا، کیونکہ راستہ گہری برف کے نیچے دب گیا تھا۔
واپسی کے دوران، ان کی ملاقات مقامی تبتی دیہاتیوں سے ہوئی جو امدادی سامان لے کر اوپر جا رہے تھے، دیہاتیوں نے بتایا کہ سیکڑوں مقامی لوگ تلاش اور بچاؤ کے کام میں شامل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ گولڈن ویک کے دوران یہاں ہائیکنگ کے لیے آتے ہیں، لیکن اس سال کی برف باری غیر معمولی تھی، ان کے گائیڈ نے بھی کہا کہ ایورسٹ کے مشرقی ڈھلوان پر ایسا موسم بہت نایاب ہے۔
وہ اب واپس لہاسا شہر کی طرف جا رہی ہیں۔
چن نے کہا کہ ہم سب تجربہ کار ہائیکرز ہیں، لیکن یہ برفانی طوفان سنبھالنا انتہائی مشکل تھا، میں واقعی خوش قسمت ہوں کہ زندہ نکل آئی۔












لائیو ٹی وی