توشہ خانہ ٹو کیس: عمران اور بشریٰ بی بی کی پیشی، آخری گواہ محسن ہارون پر جرح مکمل
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت میں استغاثہ کے آخری گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی۔
توشہ خانہ ٹو کیس آخری مرحلے میں داخل ہوتا دکھائی دے رہا ہے، پیر کے روز اڈیالہ جیل میں قائم اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں سماعت ہوئی، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو پیش کیا گیا، دوران سماعت استغاثہ کے آخری گواہ محسن ہارون پر جرح مکمل کرلی گئی۔
گواہ سے جرح عمران خان کے وکیل قوسین فیصل مفتی نے کی۔
عدالت کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی، دونوں ملزمان کو سیکشن 342 کے تحت سوال نامے فراہم کیے گئے اور آئندہ سماعت پر جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی گئی، عمران خان کو 29 اور بشریٰ بی بی کو بھی 29 سوالات پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی 8 اکتوبر کو آئندہ سماعت پر سوال نامے میں درج سوالات کے جوابات دیں گے۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور دیگر وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
پس منظر
یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
بشریٰ بی بی کو رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی نے خود جیل جاکر گرفتاری دی تھی اور انہوں نے مجموعی طور پر 9 ماہ کا عرصہ جیل میں گزارا ہے۔
سابق خاتون اول کی گرفتاری کے بعد کمشنر اسلام آباد نے بنی گالا میں واقع سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا تھا جس کے بعد بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کردیا گیا تھا۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی تھی لیکن نیب نے توشہ خانہ کیس ٹو میں انہیں 13 جولائی 2024 کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔
رواں سال 3 فروری کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کے مقدمے میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم 13 جولائی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں سزا کو کالعدم قرار دے کر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کردیا تھا۔
گزشتہ روز (23 اکتوبر ) کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت 10،10 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کی عوض منظور کی تھی، تاہم روبکار جاری نہ ہونے کے باعث ان کی رہائی نہیں ہوسکی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت پر رہائی کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔
بعد ازاں، 20 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا اور 22 نومبر کو اڈیالہ جیل سے ان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی تھیں۔
بانی پی ٹی آئی گزشتہ سال 5 اگست کو توشہ خانہ ون کیس میں گرفتاری کیے جانے کے بعد سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
عمران خان کے خلاف 16 مزید مقدمات درج ہیں جن میں انہوں نے ضمانت نہیں حاصل کیں، تھانہ کوہسار میں 4، تھانہ نون میں2 ،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے، سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاؤن، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔











لائیو ٹی وی