اسلام آباد ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ نمٹا دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ نمٹا دیا۔
یہ مقدمہ رانا شمیم کے مبینہ حلف نامے سے متعلق تھا، جس میں انہوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اُس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کو ایک ہائی کورٹ جج کو یہ ہدایت دیتے ہوئے سنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں رہا نہ کیا جائے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے رانا شمیم اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
وکیل عامر عبداللہ نے عدالت کو بتایا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج نے معافی نامہ جمع کرا دیا ہے، جس کے بعد کیس کو دوبارہ مقرر نہیں کیا گیا۔
عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ مقدمہ کافی عرصے بعد فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور صرف رانا شمیم پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
2022 میں ہونے والی آخری سماعت کے دوران، رانا شمیم نے اپنے متنازع حلف نامے سے لا تعلقی کا اظہار کیا تھا۔
2021 میں انہوں نے اپنے حلف نامے کے بعض مندرجات سے جزوی طور پر پیچھے ہٹتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا کوئی حاضر سروس جج اس معاملے میں ملوث نہیں تھا، اور انہوں نے عدالت عالیہ سے غیر مشروط معافی بھی مانگی تھی۔
تاہم، انہوں نے اپنے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الزامات پر قائم رہنے کا مؤقف اختیار کیا تھا۔
جب رانا شمیم کا حلف نامہ اخبار میں شائع ہوا تھا، تو اُس وقت کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا اور توہین عدالت کی کارروائی شروع کر دی تھی۔













لائیو ٹی وی