اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے مستقل تبادلے سے عدالتی اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی، جسٹس شکیل
جسٹس شکیل احمد نے آئین کے آرٹیکل 200 (1) کے تحت 3 ججوں کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں منتقلی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اضافی اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ یہ اقدام عدالتی اصولوں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے اور اس سے سینیئر ججز کی جائز توقعات، خاص طور پر اُن کی چیف جسٹس یا سپریم کورٹ میں ترقی کے امکانات متاثر ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 5 رکنی آئینی بینچ کے رکن جسٹس شکیل احمد نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ان تبادلوں سے عدلیہ کی آزادی کو خطرہ لاحق ہوا ہے اور اس عمل میں طریقہ کار کی بے ضابطگیاں بھی سامنے آئی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم آئینی بینچ نے 19 جون کو 2 کے مقابلے میں 3 کی اکثریت سے 3 ججوں کے مختلف ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائیکورٹ منتقلی کو آئین کے دائرہ کار کے مطابق قرار دیا تھا، تاہم معاملہ واپس صدرِ مملکت کو بھیج دیا گیا تاکہ ججوں کی باہمی سنیارٹی اُن کے سروس ریکارڈ کی بنیاد پر طے کی جا سکے۔
جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اختلافی نوٹ میں قرار دیا کہ لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹس سے ججوں کی مستقل منتقلی ایک ایسا اقدام ہے جس نے عدلیہ کے اندر اضطراب پیدا کیا، ان کے مطابق یہ اقدام آرٹیکل 200 (1) کے تحت صوابدید کے غلط استعمال کا نتیجہ ہے جس سے آرٹیکل 175 اے عملاً غیر مؤثر ہوگیا۔
اپنے 23 صفحات پر مشتمل اضافی اختلافی نوٹ میں جسٹس شکیل احمد نے 1966 کے مقدمے ’لیاناج‘ میں لارڈ جسٹس پیرس کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر ایک بار کوئی کام ہونے دیا گیا تو اسے دوبارہ بھی کیا جا سکتا ہے، خواہ وہ کم سنگین حالات میں کیوں نہ ہو‘۔
جسٹس شکیل احمد نے مزید کہا کہ اگرچہ آئینی دفعات کو فوقیت حاصل ہے، لیکن کسی بھی اقدام کو آئینی تشریح کے طے شدہ اصولوں کے مطابق محدود رکھا جانا چاہیے، بصورتِ دیگر یہ فرائض سے غفلت کے مترادف ہوگا۔
اُن کے مطابق ’ملک کے وسیع تر مفاد میں، قانون کی حکمرانی کے احترام اور آئینی اصولوں کے غیر متزلزل دفاع کے تقاضے کے تحت یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ وقتی سہولت مستقل زوال کی نظیر نہ بن جائے‘۔
ادھر سپریم کورٹ آف ڈنمارک کے جج جسٹس محمد احسن نے پاکستان کی سپریم کورٹ کا دورہ کیا، جو اُن کے سرکاری دورہ پاکستان کا حصہ تھا۔
جسٹس احسن آئینی اور انتظامی قانون کے ممتاز ماہر ہیں اور ڈنمارک میں عدالتی و تعلیمی میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے ان کا استقبال کیا۔











لائیو ٹی وی