'صرف سیز فائر کافی نہیں، ڈرون حملے بھی روکے جائیں'

میران شاہ: تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے حکومت سے مذاکرات سے قبل ڈرون حملے روکنے کی شرط عائد کر دی ہے۔
پاکستانی طالبان نے زور دیا ہے کہ حکومت سے امن مذاکرات سے قبل ملک کے شمالی علاقہ جات میں امریکی ڈرون حملے روکے جائیں۔
گزشتہ ماہ حکومت نے ایک آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں پاکستان کی تمام اہم سیاسی جماعتوں نے شدت پسندوں سے مذاکرات کی حکومتی تجویز کی حمایت کی تھی۔
اس کے جواب میں شدت پسندوں کی سب سے بڑی تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے مذاکرات سے قبل سیز فائر کے ساتھ ساتھ افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں فوجی انخلا کی شرط عائد کر دی تھی۔
ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ کسی بھی قسم کے سیز فائر میں ڈرون حملوں کا خاتمہ بھی شامل ہے جو 2004 سے مشتبہ طالبان اور القاعدہ شدت پسندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
شاہد نے کہا کہ 'صرف سیز فائر کافی نہیں ہے، ڈرون حملے رکنا بھی ضروری ہیں، بصورت دیگر اگر ڈرون حملے جاری رہتے ہیں تو ہم سیز فائر کو تسلیم نہیں کریں گے'۔
پاکستانی حکومت ڈرون حملوں کو ملکی خود مختاری کے خلاف اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کی قوتوں کے خلاف غیر سود مند قرار دیتی رہی ہے تاہم واشنگٹن کا ماننا ہے کہ یہ شدت پسندی کے خلاف ایک موثر ہتھیار ہے۔
ٹی ٹی پی کے اس نئے مطالبے سے مذاکراتی عمل پر سیاہ بادل چھا گئے ہیں جہاں پشاور میں ہونے والے تین حملوں میں 142 افراد کی ہلاکت کے بعد یہ پہلے ہی خدشات سے دوچار تھے۔
مذکورہ حملوں پر پاکستان بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی تاہم طالبان کی جانب سے ان حملوں کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
ماضی میں طالبان سے ہونے والے امن مذاکرات فوری طور پر ختم ہو گئے تھے اور اس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اعتراض کیا گیا تھا کہ اس عمل سے انتہا پسندوں کو یکجا ہونے کا موقع فراہم کیا گیا۔
تبصرے (2) بند ہیں