گٹھ جوڑ سے اسٹیل کی قیمتیں بڑھانے والی 2 بڑی کمپنیوں پر ایک ارب 50 کروڑ روپے جرمانہ
پاکستان کے مسابقتی کمیشن (سی سی پی) نے عائشہ اسٹیل ملز لمیٹڈ (اے ایس ایم ایل) اور انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ (آئی ایس ایل) پر بھاری مالی جرمانے عائد کیے ہیں، کیونکہ دونوں ادارے کارٹلائزیشن اور پرائس فکسنگ (قیمتوں کے تعین) میں ملوث پائے گئے ہیں، جو کہ مسابقتی ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی ہے۔
چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور رکن بشریٰ ناز پر مشتمل بینچ نے حتمی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے عائشہ اسٹیل ملز لمیٹڈ پر 64 کروڑ 83 لاکھ 4 ہزار 180 روپے روپے اور انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ پر 91 کروڑ 42 لاکھ 36 ہزار 980 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
بینچ نے قرار دیا کہ دونوں ادارے کارٹل سازی کی بدترین صورت یعنی قیمتوں کے تعین میں ملوث رہے، جو کہ دفعہ 4(1) کے ساتھ دفعہ 4(2)(a) کے تحت سختی سے ممنوع ہے۔
کمیشن کے تفصیلی حکم نامے میں بتایا گیا کہ عائشہ اسٹیل ملز اور انٹرنیشنل اسٹیلز نے قیمتوں کے تعین کی حکمتِ عملی میں ہم آہنگی پیدا کی، فلیٹ اسٹیل کی قیمتیں طے کیں اور تجارتی طور پر حساس معلومات کا تبادلہ کیا، جس سے مسابقت میں بگاڑ اور صارفین کو نقصان پہنچا۔
سی سی پی کی انکوائری رپورٹ کے مطابق اسٹیل کارٹل نے قیمتوں میں اوسطاً 111 فیصد اضافہ کیا، جب کہ کچی اسٹیل کی قیمت میں 3 سال کے دوران فی ٹن ایک لاکھ 46 ہزار روپے کا اضافہ ہوا۔
جرمانے کے تعین میں سی سی پی بینچ نے اپنے رہنما اصول برائے نفاذ مالیاتی جرمانے پر عمل کیا، جن کے دو بنیادی مقاصد ہیں، پہلا یہ کہ اداروں کو غیر مسابقتی عمل سے باز رکھنا، اور دوسرا خلاف ورزی کی سنگینی کو ظاہر کرنا۔
بینچ نے خلاف ورزی کی سنگینی، دورانیہ اور سنگین عوامل کا جائزہ لینے کے بعد جرمانہ مقرر کیا۔
حکم نامے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فلیٹ اسٹیل پاکستان کی معیشت کی ایک بنیادی شے ہے جو تعمیرات، آٹوموٹو، گھریلو آلات، اور زراعت سمیت کئی شعبوں میں استعمال ہوتی ہے، اس اہم مارکیٹ میں قیمتوں کی ہیرا پھیری براہِ راست صارفین، کاروباروں، اور معیشت پر اثر انداز ہوتی ہے۔
بینچ نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ پاکستان میں اسٹیل کا شعبہ دیگر ممالک جیسے امریکا، یورپی یونین، اور برطانیہ کے مقابلے میں غیر منظم ہے، جہاں ریگولیٹری ادارے شفافیت اور جواب دہی کو یقینی بناتے ہیں، اس لیے کمیشن نے اس شعبے میں مسابقت کے تحفظ اور صارفین کے مفادات کے دفاع کی اپنی ذمہ داری کو اجاگر کیا۔
مزید یہ کہ حکم نامے میں پایا گیا کہ کارٹل 3 سال سے زائد عرصے (جولائی 2020 سے دسمبر 2023 تک) فعال رہا، انکوائری اور کارروائی کے دوران پیش کیے گئے شواہد سے ظاہر ہوا کہ دونوں کمپنیوں کی سینئر انتظامیہ، بشمول چیف ایگزیکٹو آفیسرز، اس غیر قانونی عمل میں براہِ راست ملوث تھے، کوئی بھی نرم گوشہ یا نرمی کی بنیاد نہیں پائی گئی جو ان کی ذمہ داری کو کم کر سکے۔
نتیجتاً، سی سی پی بینچ نے قرار دیا کہ دونوں اداروں نے جان بوجھ کر اور طویل عرصے تک مسابقتی ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور وہ کسی رعایت یا نرمی کے مستحق نہیں ہیں۔
عائد کردہ جرمانے دونوں کمپنیوں کے مالی سال 22-2021 کے سالانہ کاروبار کا ایک فیصد ہیں، دونوں کمپنیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ حکم نامے کی تاریخ سے 60 دن کے اندر جرمانے کی رقم جمع کرائیں، عدم تعمیل کی صورت میں روزانہ ایک لاکھ روپے اضافی جرمانہ عائد ہوگا، اور دفعہ 38 کے تحت فوجداری کارروائی بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
کیس کا پس منظر
سی سی پی نے مئی 2021 میں فلیٹ اسٹیل سیکٹر میں انکوائری شروع کی تھی، جب اہم اسٹیل تیار کنندگان کے درمیان قیمتوں کے متوازی رجحان کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔
انکوائری کے دوران کارٹل جیسے طرزِ عمل کے شواہد ملے، جن میں عائشہ اسٹیل ملز لمیٹڈ اور انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ شامل تھیں۔
12 جون 2024 کو کمیشن نے دونوں کمپنیوں کے دفاتر پر تلاشی اور معائنہ کارروائیاں کیں، جن میں مشترکہ قیمتوں میں ردوبدل اور معلومات کے تبادلے کے ناقابلِ تردید شواہد ملے۔
قیمتوں کے تجزیے سے تصدیق ہوئی کہ دونوں کمپنیوں نے جولائی 2020 سے دسمبر 2023 تک ایک جیسے اور بیک وقت قیمتوں میں تبدیلیاں کیں، جو کہ آزاد مسابقتی عمل کے بجائے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
انکوائری کے بعد مارچ 2025 میں دونوں اداروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، جن میں مسابقتی ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کے تحت خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، یہ دفعہ ایسے معاہدوں اور فیصلوں کو ممنوع قرار دیتی ہے جو مارکیٹ میں مسابقت کو محدود یا کم کریں۔
سی سی پی بینچ کے جاری کردہ حکم نامے نے اس طویل مقدمے کا اختتام کیا، جس سے کارٹل سازی کے خلاف کمیشن کے عزم اور پاکستان کی معیشت کے اہم شعبوں میں صارفین کے تحفظ کی پختہ یقین دہانی ہوئی۔













لائیو ٹی وی