پاکستان اور ایران کی سرحد ماشکیل میں 4 سال بعد دوبارہ کھل گئی
پاکستان اور ایران کی سرحد ماشکیل میں 4 سال بعد دوبارہ کھل گئی، جس سے سرحد پار آمد و رفت اور تجارت بحال ہو گئی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے بدھ کے روز واشک کے ضلع ماشکیل میں واقع کٹاگر زیرو پوائنٹ سرحدی گزرگاہ ایران کے ساتھ باضابطہ طور پر دوبارہ کھول دی، جس سے چار سالہ بندش کا خاتمہ ہوا جو سرحد پار آمد و رفت اور تجارت کو روک رہی تھی۔
طویل بندش نے سرحد کے دونوں جانب رہنے والے لوگوں کی زندگیوں اور روزگار پر شدید اثر ڈالا، خاص طور پر ماشکیل کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے افراد پر۔
اس دوبارہ کھولنے کا عمل مقامی قیادت کی مستقل کوششوں اور مطالبات کے بعد ممکن ہوا، جن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن صوبائی اسمبلی میر زابید علی ریکی اور دیگر کمیونٹی رہنما شامل تھے۔
بلوچستان اسمبلی میں بھی ایک قرارداد منظور کی گئی تھی، جس میں وفاقی حکام سے سرحد دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
افتتاحی تقریب کے دوران انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور (جنوبی) بلوچستان، میجر جنرل بلال سرفراز نے کٹاگر زیرو پوائنٹ گیٹ باضابطہ عوامی آمد و رفت اور تجارت کے لیے کھولا، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی میر زابید علی ریکی، مقامی اہلکار، علما اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما نے کہا کہ سرحد کا دوبارہ کھلنا ماشکیل کے عوام کے لیے بے حد راحت کا لمحہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب رہائشی بغیر کسی مشکل کے پڑوسی ملک ایران جا سکیں گے اور تجارت کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزر سرحدی پوائنٹ ابھی تک بند رہا، لیکن یہ ماشکیل اور آس پاس کے ہزاروں خاندانوں کی روزی روٹی اور معاشی زندگی کے لیے بہت اہم ہے۔
میر زابید علی کا کہنا تھا کہ گزر سرحد کی مسلسل بندش نے بہت مشکلات پیدا کی ہیں۔
بعد ازاں آئی جی ایف سی نے عوام کو بتایا کہ اس ماہ کے دوران گُزر سرحد دوبارہ کھولنے کی کوششیں جاری ہیں۔













لائیو ٹی وی