ٹرمپ کو امن کے نوبیل پرائز کیلئے منتخب نہ کرنے پر وائٹ ہاؤس کی سخت تنقید
وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ نظرانداز ’ کر کے امن کے نوبیل انعام کیلئے وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچادو کو منتخب کرنے پر ناروے کی نوبیل کمیٹی پر سخت تنقید کی ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ڈائریکٹر آف کمیونیکیشنز اسٹیون چیونگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ’ نوبیل کمیٹی نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ امن پر نہیں بلکہ سیاست پر یقین رکتی ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ’صدر ٹرمپ امن کے معاہدے کرتے رہیں گے، جنگیں ختم کرتے رہیں گے، اور زندگیاں بچاتے رہیں گے، ان کے دل میں انسانیت کے لیے جذبہ ہے، اور ان جیسا کوئی نہیں جو صرف اپنی قوتِ ارادی سے پہاڑ ہلا سکے۔‘
جنوری میں دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ بارہا یہ اصرار کرتے رہے ہیں کہ انہیں مختلف تنازعات کے حل میں اپنے کردار کے باعث نوبیل انعام ملنا چاہیے، اگرچہ مبصرین اس دعوے کو انتہائی مبالغہ آمیز قرار دیتے ہیں۔
امن کے انعام کے اعلان سے ایک دن قبل، ٹرمپ نے اپنے بیان میں دوبارہ کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے میں ان کے کردار کی وجہ سے یہ آٹھویں جنگ ہے جو انہوں نے ختم کی۔
تاہم انہوں نے جمعرات کو مزید کہا کہ ’وہ جو بھی کریں، ٹھیک ہے، میں یہ جانتا ہوں، میں نے یہ نوبیل انعام کے لیے نہیں کیا، میں نے یہ اس لیے کیا کہ میں نے بہت سی زندگیاں بچائی ہیں۔‘
اوسلو میں نوبیل انعام کے ماہرین نے آج اعلان سے پہلے کہا تھا کہ ٹرمپ کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں، کیونکہ ان کی ’ امریکا فرسٹ’ کی پالیسی نوبیل امن انعام کے بانی الفریڈ نوبیل کی 1895 کی وصیت میں بیان کردہ امن کے اصولوں کے منافی ہے۔
صدر ٹرمپ نے تاحال نوبیل کمیٹی کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن جمعے کی صبح انہوں نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ ٹروتھ سوشل’ پر تین ویڈیوز پوسٹ کیں، جن میں ان کے حامی غزہ معاہدے کا جشن منا رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ ٹرمپ نے اعلیٰ امریکی فوجی افسران سے کہا تھا کہ’کیا تمہیں لگتا ہے کہ مجھے نوبیل انعام ملے گا؟ بالکل نہیں، وہ یہ کسی ایسے شخص کو دے دیں گے جس نے کچھ بھی نہیں کیا ہوگا۔’
انہوں نے مزید کہا کہ اگر انہیں نوبیل انعام نہ ملا تو یہ امریکا کے لیے ’ بڑی توہین’ ہوگی۔
نوبیل انعام کے لیے نامزدگیاں 31 جنوری سے پہلے جمع کرائی جانی ضروری ہوتی ہیں تاکہ وہ اس سال کے انعام کے لیے قابلِ قبول ہوں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت کے لیے 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں دوبارہ عہدہ سنبھالا تھا۔
خیال رہے کہ رواں سال 21 جون کو حکومت پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سفارتی کوششوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی تھی، اور ٹرمپ نے اسلام آباد اور نئی دہلی کے ساتھ سفارتی روابط سے جنگ کا خطرہ ٹال دیا تھا۔
پاکستان نے اعتراف کیا تھا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت نے جنوبی ایشیا کو ایٹمی تصادم سے بچایا، حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل میں ٹرمپ کی سنجیدہ دلچسپی کو سراہا۔













لائیو ٹی وی