پنجاب سے غیر قانونی افغان باشندوں کی ملک بدری کے تیسرے مرحلے کا آغاز

شائع October 12, 2025
35 لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان میں مقیم ہیں، 7 لاکھ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد آئے تھے۔
—فوٹو: اے ایف پی
35 لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان میں مقیم ہیں، 7 لاکھ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد آئے تھے۔ —فوٹو: اے ایف پی

پنجاب حکومت نے غیر قانونی افغان باشندوں کی ملک بدری کے تیسرے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے، مزید 123 ایسے افغانوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ملک بدری کے لیے ہولڈنگ سینٹرز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے (آئی ایف آر پی) کے تحت وہ یکم اپریل 2025 سے اب تک تقریباً 42 ہزار 913 افغان شہریوں کو واپس بھیج چکی ہے۔

حکومت ان افغان شہریوں کی نشاندہی کر رہی ہے جن کے پاس پاکستان میں رہنے کے لیے کوئی قانونی دستاویزات نہیں ہیں، یا جنہوں نے اپنی ویزا مدت سے ایک سال سے زیادہ عرصہ قیام کیا ہے۔

صوبے میں اب بھی 46 فعال ہولڈنگ سینٹرز کام کر رہے ہیں، جن میں لاہور میں 5 مراکز شامل ہیں، جہاں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو اس وقت تک رکھا جاتا ہے جب تک انہیں طورخم سرحد تک پہنچا کر افغانستان بھیج نہ دیا جائے۔

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ پولیس صوبے بھر میں ہائی الرٹ پر ہے، اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کو یقینی بنا رہی ہے، حکومت افغانوں کی واپسی کے عمل میں انسانی وقار اور حقوق کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔

ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق پنجاب پولیس اب تک 21 ہزار 805 غیر قانونی طور پر مقیم افغان اور دیگر غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کر چکی ہے۔

یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ ماہ میانوالی میں آخری افغان مہاجر کیمپ کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا میں چار اور بلوچستان میں دس کیمپوں کو بھی ختم کر دیا تھا۔

زیادہ تر غیر قانونی افغان شہری واپس بھیجے جا چکے ہیں۔

پنجاب کے سیکریٹری داخلہ ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کہا کہ میانوالی کے ’کوٹ چاندنا‘ کیمپ کے بند ہونے کے بعد اب صوبے میں کوئی فعال افغان مہاجر کیمپ موجود نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جو افغان شہری قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ آتے ہیں، انہیں ضلعی سطح پر موجود ہولڈنگ سینٹرز میں منتقل کیا جاتا ہے، جہاں ان کی رہائش، کھانا اور دیگر سہولیات پنجاب حکومت کی طرف سے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں، بعد ازاں انہیں پنجاب حکومت کے خرچ پر طورخم بارڈر تک پہنچا کر افغانستان بھیج دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام افغان شہریوں کو پاکستان چھوڑنا ہوگا، سوائے ان کے جن کے پاس درست ویزا موجود ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مہاجرین کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق 35 لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان میں مقیم ہیں، جن میں سے تقریباً 7 لاکھ طالبان کے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد آئے تھے، ادارے کے مطابق ان میں سے تقریباً نصف کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں ہے۔

اگرچہ پاکستان نے گزشتہ کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے، لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد اب قومی سلامتی کے لیے خطرات پیدا کر رہی ہے اور عوامی خدمات پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025