چین نے ٹرمپ کی جانب سے اپنی مصنوعات پر عائد تازہ امریکی ٹیرف کو منافقانہ قرار دیدیا
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر عائد تازہ امریکی ٹیرف کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے نایاب ارضی معدنیات اور متعلقہ آلات کی برآمدات پر اپنی پابندیوں کا دفاع کیا، لیکن امریکی مصنوعات پر نئے محصولات عائد کرنے سے گریز کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جمعے کے روز ٹرمپ نے بیجنگ کی تازہ برآمدی پابندیوں کے جواب میں چین کی امریکی منڈیوں کے لیے جانے والی برآمدات پر 100 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دیے تھے، اور ساتھ ہی یکم نومبر سے اہم سافٹ ویئرز پر نئی برآمدی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔
تجارتی کشیدگی میں اس نئے اضافہ نے وال اسٹریٹ کو ہلا کر رکھ دیا تھا، بڑی ٹیک کمپنیوں کے حصص گر گئے تھے، اور وہ غیر ملکی کمپنیاں بھی پریشان ہوگئی تھیں، جو چین کی جانب سے پروسیس شدہ نایاب ارضی معدنیات اور ان کے مقناطیسوں پر انحصار کرتی ہیں۔
یہ صورتحال ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان اس ماہ کے آخر میں متوقع اجلاس کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
ٹرمپ کے الزامات پر چین کا ردعمل
چینی وزارتِ تجارت کا اتوار کو جاری کیا گیا بیان، ٹرمپ کی جمعے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشَل‘ پر کی گئی طویل پوسٹ کا پہلا براہِ راست جواب تھا، جس میں ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ بیجنگ نے اچانک تجارتی کشیدگی بڑھا دی ہے، حالاں کہ 6 ماہ پہلے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا تاکہ دونوں ممالک بغیر بلند ٹیرف کے تجارت کر سکیں۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ پچھلے 6 مہینوں میں ہمارا چین کے ساتھ تعلق بہت اچھا رہا ہے، اسی لیے تجارت کے حوالے سے یہ قدم مزید حیران کن ہے۔
وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ نایاب ارضی معدنیات پر برآمدی کنٹرول، گزشتہ ماہ میڈرڈ میں ہونے والے دوطرفہ تجارتی مذاکرات کے بعد، امریکا کی متعدد کارروائیوں کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
بیجنگ نے مثال کے طور پر کہا کہ واشنگٹن نے چینی کمپنیوں کو امریکی تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کیا اور چین سے وابستہ بحری جہازوں پر بندرگاہی فیس عائد کی۔
وزارت نے کہا کہ امریکی اقدامات نے چین کے مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور دوطرفہ اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے ماحول کو متاثر کیا ہے، چین ان اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
بیجنگ نے اگرچہ ان امریکی اقدامات کو اپنی نایاب ارضی عناصر کی برآمدی پابندیوں سے براہِ راست منسلک نہیں کیا، لیکن کہا کہ یہ پابندیاں ان مواد کے عسکری استعمال کے خدشات کی وجہ سے ہیں، خصوصاً ایسے وقت میں جب ’دنیا میں عسکری تنازعات بڑھ رہے ہیں‘۔
وزارت نے مزید کہا کہ اعلانیہ طور پر بلند ٹیرف کی دھمکیاں چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا درست طریقہ نہیں، چین کا مؤقف مستقل ہے، ہم تجارتی جنگ نہیں چاہتے، لیکن ہم اس سے ڈرتے بھی نہیں، اگر امریکا اپنا راستہ درست نہ کرے تو چین مناسب جوابی اقدامات کرے گا۔
مذاکرات کی راہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا فوری جوابی اقدام نہ کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کی راہ ابھی کھلی ہے.
گرین پوائنٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر الفریڈو مونتوفار-ہیلو نے کہا کہ چین نے اپنی جوابی کارروائیوں کی منطق واضح کر کے مذاکرات کے لیے ایک ممکنہ راستہ بھی بتا دیا ہے، اب گیند امریکا کے کورٹ میں ہے۔
لیکن تحقیقاتی ادارے ہوٹونگ ریسرچ نے ہفتے کے روز ایک نوٹ میں کہا کہ اگر بیجنگ نے ٹرمپ کے 100 فیصد ٹیرف کے جواب میں کچھ نہ کیا، تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ چین اب ٹرمپ کے ساتھ طویل المدتی معاہدے کو ترجیح نہیں دیتا، اور یہ کہ اسے ٹرمپ کی ٹیم کے اندر سخت گیر عناصر پر قابو پانے یا وعدوں پر قائم رہنے کی صلاحیت پر اعتماد نہیں رہا۔
بیان میں کہا گیا کہ اب دیکھنے کے اہم نکات میں سے ایک یہ ہے کہ آیا بیجنگ ٹِک ٹاک کی فروخت کے عمل کو روکنے یا پیچیدہ بنانے کی طرف بڑھتا ہے، موجودہ حالات میں فروخت جاری رکھنا ایک بڑی رعایت سمجھا جائے گا۔
برآمدی کنٹرول، پابندیاں نہیں
ٹرمپ نے جمعے کو کہا تھا کہ ہم سے دیگر ممالک نے رابطہ کیا ہے جو اس اچانک بڑھی ہوئی تجارتی دشمنی پر انتہائی برہم ہیں۔
چین دنیا کے 90 فیصد سے زیادہ پروسیس شدہ نایاب ارضی معدنیات اور ان کے مقناطیس بناتا ہے، یہ 17 عناصر برقی گاڑیوں، ہوائی جہازوں کے انجنوں، اور عسکری ریڈاروں سمیت متعدد مصنوعات میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
جمعرات کو چین کی وزارتِ تجارت نے مزید 5 عناصر ہولمیم، اربیم، تھولیم، یوروپیم، اور ایٹربیئم پر برآمدی پابندیاں عائد کی تھیں، جس کے بعد مجموعی طور پر 12 عناصر برآمدی کنٹرول کے تحت آ گئے تھے۔
چینی وزارت نے اتوار کو اپنے بیان میں غیر ملکی کمپنیوں کو یقین دلایا کہ برآمدی ضوابط کے باوجود چین قانونی اور مطابقت رکھنے والی تجارت کو فروغ دیتا رہے گا، اور عمومی لائسنس یا استثنیٰ کی اجازت دے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ چین کے برآمدی کنٹرول، برآمدی پابندیاں نہیں ہیں، شہری مقاصد کے لیے ضابطوں پر پورا اترنے والی کسی بھی درخواست کو منظور کیا جائے گا، اور متعلقہ اداروں کو فکر کی کوئی ضرورت نہیں۔











لائیو ٹی وی