بلوچ یکجہتی کمیٹی کا انسدادِ دہشت گردی عدالت کے بجائےڈسٹرکٹ جیل میں سماعت پر اظہارتشویش

شائع October 13, 2025
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی) کی سربراہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ اور گروپ کے دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی تازہ سماعت کوئٹہ کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے بجائے کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل میں ہوئی، اس پیش رفت کو بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ’ ریاستی جبر کے منظم مظاہرے‘ کے طور پر تشویشناک قرار دیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی، جو 2018 سے جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم ایک بلوچ تنظیم ہے، نے ایک بیان میں ایکس پر کہا کہ حراست میں موجود رہنماؤں کے عدالتی ریمانڈ میں مزید دس دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما، جن میں صبغت اللہ بلوچ، بیبو بلوچ، بیبرگ بلوچ اور گل زادی بلوچ شامل ہیں، کو مارچ میں ’ مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس‘ (ایم پی او) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تب سے زیر حراست ہیں، جن کے ریمانڈ میں کئی مرتبہ توسیع ہو چکی ہے۔

ماہ رنگ بلوچ کے وکیل اسرار بلوچ نے ہفتے کے روز کی پیش رفت کی تصدیق ڈان نیوز سے کی۔ انہوں نے بتایا کہ کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت نمبر 1 کے جج محمد علی مبین نے کی۔

اسرار بلوچ نے بتایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماؤں کو عدالت میں پیش کرنے کے بجائے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قانونی ٹیم کو ضلعی جیل کوئٹہ طلب کیا گیا، جہاں مقدمات کی سماعت ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر چالان جمع نہیں کر سکا، جس کی وجہ سے زیرِ حراست بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماؤں پر فردِ جرم عائد نہیں کی جا سکی اور نہ ہی باقاعدہ مقدمے کی کارروائی شروع ہو سکی۔

سماعت کو 18 اکتوبر تک ملتوی کر دیا گیا اور جج محمد علی مبین نے پراسیکیوشن کو ہدایت دی کہ وہ اس تاریخ تک چالان جمع کرائے۔

اس سے قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنی ایکس پوسٹ میں کہا کہ سماعتوں کو جیل منتقل کرنا شفافیت کو دبانے، عوامی نگرانی کو روکنے اور بلوچستان میں پرامن سیاسی اختلاف کو جرم بنانے کی دانستہ اور سنگین کوشش ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ عدالتی کارروائی کو جیل کی دیواروں کے اندر منتقل کر کے ریاست نے مؤثر طور پر خاندانوں، صحافیوں اور غیر جانب دار مبصرین کو سماعت کے مشاہدے سے روک دیا ہے، جو پاکستان کے اپنے آئین اور منصفانہ ٹرائل کے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ اور دیگر بلوچ یکجہتی کمیٹی ارکان کو 22 مارچ کو اس الزام میں گرفتار کیا گیا تھا کہ انہوں نے کوئٹہ سول اسپتال پر حملہ کیا اور عوام کو تشدد پر اکسانے کی کوشش کی۔ یہ گرفتاریاں اُس وقت ہوئیں جب ایک دن قبل پولیس نے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے گروپ پر کریک ڈاؤن کیا تھا۔

انہیں ایم پی او کی دفعہ 3 کے تحت 30 دن کے لیے حراست میں لیا گیا، جو حکام کو ایسے افراد کو گرفتار رکھنے کا اختیار دیتا ہے جو عوامی نظم کے لیے خطرہ سمجھے جائیں۔ بعد ازاں بلوچستان ہوم ڈیپارٹمنٹ نے اپریل میں ان کی حراست میں مزید 30 دن کی توسیع کر دی تھی۔

جون میں تین ماہ مکمل ہونے کے بعد صوبائی حکومت نے چوتھا حکم نامہ جاری کیا، جس کے تحت ان کی حراست میں مزید 15 دن کی توسیع کر دی گئی۔

ایم پی او کے تحت حراست میں لیے جانے کے بعد، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت بھی مقدمات درج کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025